وفاقی وزیر احسن اقبال نے اسکول چلو“ داخلہ مہم کا افتتاح کردیا

قوم کا مستقبل تعلیم سے جڑا ہے، تعلیم کا فروغ جہاں ایک بین الاقوامی ذمہ داری ہے تو اس سے بڑھ کر یہ ملک کے روشن مستقبل کے لئے بھی ازحد ضروری ہے،تعلیم سے ایک ترقی یافتہ پاکستان کامستقبل منسلک ہے،وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور ترقیات

جمعہ 1 اپریل 2016 20:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔یکم اپریل۔2016ء) وفاقی وزیربراے منصوبہ بندی اور ترقیات احسن اقبال نے کہا ہے کہ قوم کا مستقبل تعلیم سے جڑا ہے، تعلیم کا فروغ جہاں ایک بین الاقوامی ذمہ داری ہے تو اس سے بڑھ کر یہ ملک کے روشن مستقبل کے لئے بھی ازحد ضروری ہے کیونکہ تعلیم سے ایک ترقی یافتہ پاکستان کامستقبل منسلک ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسکول چلو“ داخلہ مہم کے افتتاح کے موقع پر کہی ۔

احسن اقبال نے کہاکہ حکومت پاکستان کا ویژن2025ملک میں علم پر مبنی معیشت کی تعمیر و ترقی کی ضرورت پر زور دیتا ہے جو تعلیم کے فروغ کے بغیر ممکن نہیں ہے۔یہ ملک کی بدقسمتی ہے کہ پاکستان دنیا کے ان ملکوں کی صف میں شامل ہے جہاں بچوں کی ایک بڑی تعداد اسکولوں سے باہر ہے۔

(جاری ہے)

ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں تقریباً پرائمری سے ہائرسیکنڈری سطح تک کی عمر کے دو کروڑ چالیس لاکھ بچوں کو اسکولوں میں داخل کرنا ہے۔

ا تنی بڑی تعداد میں بچوں کو اسکولوں میں داخل کرنے سے ملک میں ایک تعلیمی انقلاب بر پاکیا جا سکتا ہے۔اگرچہ تعلیم کا اختیارٹھارویں آئینی ترمیم کے تحت صوبوں کو منتقل ہو چکا ہے لیکن وفاقی حکومت اپنی ذمہ داری سے بری الذمہ نہیں ہو سکتی ہے جو آئین کے آرٹیکل 25-Aاس پر عائد کرتاہے جس کے تحت وفاق اور صوبوں کو باہم مل کر مربوط کوشش کے ذریعے تعلیمی اہداف حاصل کرنے ہیں۔

وفاقی حکومت پر عائد اس آئینی ذمہ داری کے تناظر حکومت پاکستان ماہ اپریل میں یکم سے تیس اپریل تک ملک گیر ”اسکول چلو“ داخلہ مہم چلائی جا رہی ہے۔ حکومت پاکستان نے یہ مہم چلانے کا منصوبہ اپنے گزشتہ کامیاب تجربے کو سامنے رکھتے ہوئے بنایا جو آٹھ ستمبر1999کوبین الاقوامی لٹریسی ڈے پر کو شروع کیا گیا تھا۔اس مہم میں ایک لاکھ بچوں کو اسکولوں میں داخلے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا۔

اس مہم کی کامیابی کا اندازہ اس حقیقت سے لگایا جا سکتا ہے کہ ایک لاکھ کے ہدف کے مقابلے میں 876,000بچے اسکولوں میں داخل ہو ئے۔ا سی تجربے کی روشنی میں ”اسکول چلو“ قومی داخلہ مہم کا آغا ز کیا گیا ہے۔اس مہم کی کامیابی کے لئے وفاقی حکومت پر عزم ہے اور اسے صوبوں، میڈیا، سول سوسائٹی اور دوسرے شراکت داروں کے تعاون سے کامیاب بنایا جائے گا۔

”اسکول چلو“داخلہ مہم کو کامیاب بنانے کیلئے مختلف اقدامات اٹھائے جائیں گے ۔تمام منتخب نمائندے اپنے اپنے ضلعوں کے تعلیمی افسران کے ہمراہ اپنے حلقوں کا دورہ کریں گے۔ اسی طرح کاروباری طبقے کو ان کے چمبرز کے ذریعے متحرک کیا جائے گا کہ وہ بھی اس میں بڑھ چڑھ کا حصہ لیں۔ حکومت تعلیم کے لئے جی ڈی پی کا تین فیصد مختص کرنے کی طرف بڑھ رہی ہے اور امید ہے کہ تعلیم کے لئے چار فیصد بجٹ مختص کا مرحلہ بھی جلد طے کر لیا جائے گا۔

پاکستان کے مختلف صوبوں اور خطوں میں تعلیمی صورتحال کا جائزہ درج ذیل ہے۔رقبے کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے میں تعلیم کے شعبے میں مواقع کچھ حوصلہ فزا نہیں جس کی بڑی وجہ اس صوبے میں آبادی کا دور دراز علاقوں میں پھیلاوٴ ہے۔صوبے کا تعلیمی بجٹ چوبیس فیصد تک بڑھا ہے اور اس سال 160,000سے 400,000تک بچوں کو داخل کرنے کا ہدف ہے۔ حکومت بلوچستان ہر بچے کو داخلے کے وقت پانچ سو روپے دیے جاتے ہیں جب کہ ہر ماہ دو سوروپے اور مفت کتابیں فراہم کی جاتی ہیں۔

اس وقت آٹھ لاکھ نوے ہزار بچے بلوچستان کے اسکولوں میں داخل ہیں اور گیارہ لاکھ اسکول جانے کی عمر کے بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔گلگت بلتستان بچوں کے داخلے کے لحاظ سے دوسرے صوبوں کے مقابلے میں اچھا ریکارڈ رکھتے ہیں۔دیامر میں مشکل راستوں کیوجہ سے بچیوں کا ایک بڑا اسکول کھولنا مشکل ہے تاہم 75بچیوں کے ہوم اسکولز اس علاقے میں کھلے ہوئے ہیں۔

گلگت بلتستان کی حکومت ایسے خاندانوں کو گندم پر سبسڈی دیتی ہے جو اپنے بچوں کو اسکول بھیجتے ہیں۔پنجاب میں ایک کروڑ بیس لاکھ بچے صوبے کے اسکولوں میں داخل ہیں اور دو ہزار اٹھارہ تک اسکولوں میں داخلہ کو سو فیصد کرنے کا ہدف ہے جو ”پڑھو پنجاب۔بڑھو پنجاب“پروگرام تک مقر رکیا گیا ہے۔ ایک بچے پر داخلے پر چھ سو پچاس روپے خرچ آتا ہے۔سندھ میں انٹر میڈیٹ لیول تک داخلے کے لئے پائیدار ترقی کے اہداف کے تحت داخلہ مہم شروع کی جائے گی۔

اس سے متعلق شکایات دور کرنے کے لئے ایک نظام قائم کیا چکا ہے ۔خیبرپختونخواہ میں گزشتہ برس چھ لاکھ اٹھاسی ہزار بچوں کو داخل کیا گیا ہے تاہم آٹھ لاکھ بچے ابھی اسکولوں سے باہرہیں۔تمام اضلاع کو بچوں میں داخلے کے نئے اہداف دیے گئے ہیں۔آزادجموں و کشمیر بچوں کو اسکولوں میں داخلے لئے پر عزم ہیں۔ یونین کونسلوں کی سطح پر فری اسکول قائم کئے گئے ہیں جس کے تحت بچوں کو اسکول میں داخلے کو بڑھایا گیا ہے۔

این سی ایچ ڈی ملک کے 104اضلاع میں بنیادی تعلیم پروگرام چلا رہا ہے اس کے ساتھ ساتھ بے نظیر انکم اسپورٹ پروگرام بھی وسیلہ تعلیم پروگرام کے ذریعے تعلیم کے فروغ کے لئے کوشاں ہے جس کے تحت ہر ماہ دو سو پچاس روپے کا وظیفہ ان خواتین کو دیا جاتا ہے جو ایک بچے کو اسکول بھیجتی ہیں۔فاٹا میں ایجوکیشن ایمرجنسی نافذ ہے جہاں چار لاکھ بچے اسکولوں میں داخلے کئے گئے ہیں جب کہ چھ لاکھ بچوں ابھی بھی اسکولوں سے باہر ہیں۔”اسکول چلو“ داخلہ مہم کے تحت تمام اسٹیک ہولڈرز میں اس کا ورکنگ پیپر تقسیم کیا جا چکا ہے۔ سو فیصد پرائمری داخلے کو یقینی بنانے کے لئے ساری قوم کو مل کر کام کی ضرورت ہے