عوام کو بی آئی ایس پی کے جعلی فارمز فروخت کرنے والے دھوکہ باز عناصر سے محتاط رہنا چاہئے، ابھی تک سروے شروع نہیں کیا اور نہ ہی ادارے کی جانب سے کسی قسم کے سروے فارمز تقسیم کئے جا رہے ہیں

چیئرپرسن بی آئی ایس پی ماروی میمن کا ریڈیو پاکستان کے پروگرام میں گفتگو

جمعہ 1 اپریل 2016 18:44

اسلام آباد ۔ یکم اپریل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔یکم اپریل۔2016ء) عوام کو بی آئی ایس پی کے جعلی فارمز فروخت کرنے والے دھوکہ باز عناصر سے محتاط رہنا چاہئے۔ بی آئی ایس پی نے ابھی تک سروے شروع نہیں کیا اور نہ ہی ادارے کی جانب سے کسی قسم کے سروے فارمز تقسیم کئے جا رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار وزیر مملکت و چیئرپرسن بی آئی ایس پی اور رکن قومی اسمبلی ماروی میمن نے ریڈیو پاکستان کے پروگرام حالات حاضرہ میں گفتگو کے دوران کیا۔

چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے کہا کہ رواں سال کے وسط میں بطور پائلٹ فیز ملک کے 15 اضلاع اورقبائلی ایجنسی میں دوبارہ سروے کا آغاز کیا جائے گا جن میں میر پور آزاد کشمیر، چارسدہ، لکی مروت، ہری پور، خیبر پختونخوا، چکوال، لیہ، فیصل آباد، بہاولپور پنجاب، جیکب آباد، سکھر، ٹھٹھہ سندھ، گلگت، قلعہ سیف الله، کیچ، نصیر آباد، بلوچستان اور مہمند ایجنسی، فاٹا شامل ہیں۔

(جاری ہے)

پائلٹ فیز کی تکمیل کے بعد ملک گیر سروے کا آغاز کیا جائے گا۔ پروگرام کے دوران ملک کے دوردراز علاقوں سے تعلق رکھنے والی مستحق خواتین کے مسائل کو بذریعہ ٹیلی فون سنا اور اپنی ٹیم کو ہدایت کی کہ جلد از جلدان شکایات کا ازالہ کیا جائے۔ پروگرام کے دوران چیئرپرسن بی آئی ایس پی نے کہا کہ بی آئی ایس پی نے ابھی تک سروے شروع نہیں کیا۔ سروے شماری کا عمل بلا معاوضہ مکمل کیا جائے گا اس لئے دھوکہ باز عناصر کے دھوکے میں نہ آئیں اور سروے فارمزکیلئے رقم مانگنے پر قریبی تھانہ میں دھوکہ بازوں کے خلاف رپورٹ درج کرائیں۔

بی آئی ایس پی کیس مینجمنٹ ٹیم کے سربراہ کال کرنے والوں کے مسائل کی رہنمائی کیلئے وہاں موجود تھے۔ شکایات بی آئی ایس پی ہاٹ لائن نمبر 0800-26477 پر بھی درج کرائی جا سکتی ہیں۔ سال 2010-11ء میں ہونے والے ملک گیر پاورٹی سکور کارڈ سروے کے نتیجے میں بی آئی ایس پی ملک کی واحد قومی سماجی و اقتصادی رجسٹری (NSER)کی حامل ہے۔ بی آئی ایس پی کے پاس پاکستان کے تقریباً 27 ملین گھرانوں کے اعدادو شمار موجود ہیں۔

یہ رجسٹری بی آئی ایس پی کو پراکسی مینز ٹیسٹ (پی ایم ٹی) کی مدد سے مستحق گھرانوں کی شناخت کرنے کے قابل بناتی ہے تاکہ 0-100 سکورکے درمیان گھرانوں کی مالی حیثیت کا تعین کیا جاسکے۔NSERکے مطابق ، 7.7ملین مستحق گھرانوں کی شناخت کی گئی ہے جو 16.17کے کٹ آف اسکور پر یا اس سے نیچے زندگی بسر کررہے ہیں۔ ان 7.7ملین خاندانوں میں سے بی آئی اس وقت 5.2ملین خاندانوں کو مالی معاونت فراہم کررہا ہے۔ بین الاقوامی معیار کے مطابق، آبادی کے اعدادو شمار کی مقررہ عمر تقریبا 5سال ہوتی ہے، جس کے بعد اس کو اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ بہترین بین الاقوامی طریقہ کارکی پیروی کرتے ہوئے، بی آئی ایس پی دوبارہ سروے کرنے کیلئے تیار ہے تا کہ NSERکو اپ ڈیٹ کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :