سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے جہاز رانی و بندر گاہیں کا اجلاس، کراچی پورٹ ٹرسٹ ایکٹ میں ترمیم کی سفارش

جمعہ 1 اپریل 2016 17:42

اسلام آباد ۔ یکم اپریل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔یکم اپریل۔2016ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے جہاز رانی و بندر گاہیں نے کراچی پورٹ ٹرسٹ ایکٹ میں ترمیم کرنے کی سفارش کرتے ہوئے کراچی پورٹ ٹرسٹ سے زمین کی تمام تر تفصیلات اور زمین کی مارک اپ کرنے کی سفارش کی اور ہاؤسنگ سوسائٹی کے حوالے سے سپریم کورٹ میں جاری کیس کی عدالتی کارروائی کو تیز کرانے کی ہدایت کر دی۔

قائمہ کمیٹی کاا جلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد علی سیف کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔قائمہ کمیٹی کے اجلا س میں کراچی پورٹ ٹرسٹ کے بورڈ کے چیئرمین و ممبران کی تقرری کے طریقہ کار، ماڑی پور علاقہ کے غریب رہائشیوں کے لئے زمین کی فراہمی اور اس حوالے سے پالیسی، کراچی پورٹ ٹرسٹ کی زمین اور عدالتوں میں زمین کے کیسز کی موجود صورتحال، آڈٹ رپورٹ کی فراہمی، ڈیپ سی پورٹ کی تعمیر کے علاوہ کراچی پورٹ ٹرسٹ کی زمین کے جھگڑے کے حوالے سے تشکیل دی گئی ذیلی کمیٹی کی رپورٹ کے علاوہ دیگر امور کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

سیکرٹری جہاز رانی و بندرگاہیں خالد پرویز خان نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ کے ممبر ان کی تقرری کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ بورڈ کے 11 ممبران ہیں اور حکومت بورڈ کے چیئرمین و ممبران کا تعین کرتی ہے چیئرمین سرکاری یا پرائیوٹ سیکٹر سے لیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک پینل ممبران کا نام تجویز کرتا ہے سمری وزیراعظم کو منظوری کے لئے بھیج دی جاتی ہے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ من پسند افراد کو نوازنے کی بجائے میرٹ کو ترجیح دی جانی چاہیے ایسے افرا دکا ممبران کے طو رپر تقررکیا جائے جن کا تعلق متعلقہ شعبے سے ہو اور اس سے نہ صر ف کراچی پورٹ ٹرسٹ بلکہ ملک کو بھی فائدہ ہو گا اراکین کمیٹی نے بھی تقرری کے طریقہ کار پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کراچی پورٹ ٹرسٹ ایکٹ میں ترمیم کی سفارش کر دی۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ کے بورڈ میں وفاقی حکومت کی طرف سے نامزد کردہ ممبران کا تعلق پرائیوٹ سیکٹرسے بھی ہے۔ ماڑی پور کے غریب رہائشیوں کیلئے زمین کی فراہمی کے حوا لے سے کر اچی پورٹ ٹرسٹ کے حکام نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ ٹرسٹ کے پاس 18 ہزار ایکٹر ملکیتی زمین ہے اور زمین کے کچھ کیسز ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں ملکیت کے حوالے سے چل رہے ہیں جس پر رکن کمیٹی سینیٹر محمد یوسف نے کہا کہ ماڑی پور میں رہنے والے غریب عوام کے پاس سکول، ہستپال، پینے کے صاف پانی فراہمی نہ ہونے کے برابر ہے کر اچی پورٹ ٹرسٹ کھربوں کا مالک ہے غریبوں کی بہتری کیلئے اقدامات اٹھائے۔

اس موقع پر سینیٹر نہال ہاشمی نے تجویز دی کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ اپنی زمین کی مارک اپ کرے کہ کون سی زمین ان کی ہے اور کون سی زمین حکومت سندھ کی اور ان پر کون کون سی آبادیاں قائم ہیں۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ کر اچی پورٹ ٹرسٹ اپنی زمین کی مارک اپ کر کے تمام تفصیلات ایک ماہ کے اندر قائمہ کمیٹی کو فراہم کرے اور جو زمین فروخت کی گئی ہے یا لیز پر دی گئی ہے اس حوالے سے بھی کمیٹی کو آگاہ کریں۔

قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ کر اچی پورٹ ٹرسٹ کا آڈٹ 2014-15 میں ہوتھا رپورٹ ابھی فائنل نہیں ہوئی ہمارے انٹرل آڈٹ بھی ہوتا ہے اور ایکسٹرنل بھی ہوتا ہے جس پر چیئرمین کمیٹی نے آخری آڈٹ رپورٹ طلب کر لی۔ ڈیپ سی پورٹ کے تعمیر کے حوالے سے بھی قائمہ کمیٹی کو تفصیل سے آگاہ کیا گیا۔ قائمہ کمیٹی کو کراچی ہاربر کراسنگ کے منصوبے بارے آگاہ کیا گیا جس سے پورٹ کو نادرن ہائی وے تک ملایا جائے گا۔

یہ پل انتہائی خوبصورت ہو گا۔BOT کے تحت اس منصوبے پر کا م ہو گا۔ یہ دو مرحلوں میں مکمل ہوگا پہلے مرحلے میں18 کلو میٹر تیار کیا جائے اور یہ پورا منصوبہ پانچ سال میں مکمل ہوگا۔ سینیٹر حاصل خان بزنجونے ویسٹ بے کے حوالے سے ماہی گیروں کو ہونے والے نقصانا ت کے حوالے سے بھی رپورٹ فراہم کرنے کی سفارش کر دی سینیٹر محمد یوسف نے کہا کہ سمندر کو گہرا کرنے کی وجہ سے وہاں مٹی کے پہاڑ کھڑے ہوگئے جس کی وجہ سے وہاں کے رہائشیوں کو مشکلات کا سامنا ہے بہتری کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں کر اچی پورٹ ٹرسٹ ہاؤسنگ سوسائٹی کے معاملات کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا سینیٹر تاج حیدر نے ذیلی کمیٹی کی رپورٹ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پیش کی جس پر چیئرمین کمیٹی محمد علی سیف نے کہا کہ اس کا تفصیلی جائزہ لے کر بعد میں آگاہ کر دیا جائے گا۔

ہاؤسنگ سوسائٹی کے حکام نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ زمین کی ملکیت کے حوالے سے سپریم کورٹ نے کیس واپس ہائیکورٹ کو بھیج دیا ہے اور ٹائٹل کا کیس سپریم کورٹ میں چل رہا ہے۔ جس پر قائمہ کمیٹی کے چیئرمین محمد علی سیف نے ہدایت کی کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ اپنے وکلاء کے ذریعے سپریم کورٹ میں زیر سماعت مقدمات کو جلد سے جلد حل کرانے کی کوشش کریں اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی بنیاد پر باقی معاملات کا جائزہ لیا جائیگا اور سپریم کورٹ کے کیے گئے فیصلے کی کاپیاں اور ڈائری نمبر آئندہ اجلاس میں پیش کی جائیں۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز میر کبیر محمد شاہی، نہال ہاشمی، حاصل خان بزنجو، تاج حیدر، محمد داؤدخان اچکزئی کے علاوہ خالد پرویز سیکرٹری بندرگاہ وجہاز رانی اور کراچی پورٹ و ٹرسٹ کے حکام کے علاوہ دیگر اعلی حکام نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :