پنجاب یونیورسٹی شعبہ اردو کے زیر اہتمام شکاگو یونیورسٹی کے پروفیسر کے ساتھ خصوصی نشست

جمعہ 1 اپریل 2016 17:34

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔یکم اپریل۔2016ء) پنجاب یونیورسٹی اورینٹل کالج شعبۂ اردوکے زیر اہتمام شکاگویونیورسٹی کے ’’شعبۂ جنوبی ایشیائی زبانیں اور تہذیبیں‘‘ کے پروفیسر ایمریطس اور اردو کے ممتاز محقق اور دانشور سی-ایم-نعیم کے ساتھ ایک خصوصی نشست منعقد ہوئی جس کی صدارت شعبۂ اردو کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر محمد کامران نے کی جبکہ مہمانِ خصوصی ڈاکٹر زاہد منیر عامر تھے۔

ڈاکٹر ناصر عباس نیر نے سی-ایم-نعیم کی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے مشہور رسالے اینول آف اردو سٹڈیز کا اجرا کیا۔ انھوں نے انگریزی میں اٹھارویں اور انیسویں صدی کے اردو ادب پر کئی مقالات لکھے۔ ذکرِ میر کا انگریزی ترجمہ کیا ، سی-ایم-نعیم نے طلبا سے پرانے اردو کے رسائل اور ابتدا تا ۱۹۵۰ء کے اردو کے جاسوسی ادب پر گفتگو کی۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ اردو کے پرانے رسائل جیسے تہذیب نسواں شریف بی بی، عصمت، پنجہ فولاد وغیرہ کے شمارے اگر تلاش کرکے محفوظ نہ کیا گیا تو ہم اپنی تہذیبی اور ادبی تاریخ کے اہم گوشے کو گم کر دینے کے مرتکب ہوں گے۔

جاسوسی ادب پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اردو میں زیادہ تر انگریزی سے جاسوسی ناول ترجمہ کے گئے ہیں، لیکن کچھ طبع زاد ہیں۔ انھوں نے ندیم صہبائی، فداعلی جنجر، عمرظفر، قیسی رام پوری، تیرتھ رام فیروزپوری کی جاسوسی ادب کی خدمات کا خصوصی تذکرہ کیا ۔ سی-ایم-نعیم نے یہ بھی کہا کہ ہمارے ادب عالیہ میں برصغیر کی حقیقی زندگی کا عکس نہیں ملتا، مگر جاسوسی ادب میں ملتا ہے۔

ڈاکٹر زاہد منیر عامر نے کہا کہ سی-ایم-نعیم نے قدیم ادبی رسائل کی طرف ہماری توجہ مبذول کرا کے ہمیں اس زاویے سے تحقیق کرنے کی راہ سمجھا دی ہے، ڈاکٹر محمد کامران نے کہا کہ شعبۂ اردو، دنیا کی ممتاز ادبی شخصیات کے ساتھ خصوصی نشستوں کا انعقاد باقاعدگی سے کرانا ہے۔ انھوں نے -سی-ایم-نعیم کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔ تقریب میں شعبۂ اردو کے ڈاکٹر بصیرہ عنبرین، ڈاکٹر ضیاء الحسن، ڈاکٹر ناصر عباس نیر، ڈاکٹر محمد ہارون عثمانی، ڈاکٹر عارفہ شہزاد اور طلبہ و طالبات کی کثیر تعداد تھی۔

متعلقہ عنوان :