پشاور نادرن بائی پاس کیلئے زمین کی خریداری میں غبن کا منصو بہ نا کام

محکمہ ریونیو خیبر پختونخوا زمین کی مہنگے داموں خریداری میں رکاوٹ بن گیا،قائمہ کمیٹی میں انکشاف

جمعہ 1 اپریل 2016 16:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔یکم اپریل۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کی سب کمیٹی میں انکشاف ہوا ہے کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے پشاور نادرن بائی پاس کیلئے زمین کی خریداری میں غبن کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ محکمہ ریونیو خیبر پختونخوا زمین کی مہنگے داموں خریداری میں رکاوٹ بنگیا ۔ کمیٹی نے آئندہ 20 دن میں شفاف طریقے سے زمین خریداری اور دوسرے اہم اقدامات کر کے رپورٹ پیش کرنے کی سفارش کر دی ہے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کی سب کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز کمیٹی کنوینئر افتخار الدین کی زیر صدارت پیس ہال پارلیمنٹ لاجز میں ہوا ہے۔ جس میں ممبر قومی اسمبلی شیر اکبر خان اور قیصر جمال صاحب نے شرکت کی ہے۔

(جاری ہے)

نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے اعلیٰ حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ محکمہ ریونیو خیبر پختونخوا زمین خریداری میں تاخیر کروا رہی ہے جس کے جواب میں اسسٹنٹ کلیکٹر پشاور ارشاد احمد نے کہا ہے کہ این ایچ اے موجودہ زمین کی ریٹ سے دوگنا قیمت پر خریدنا چاہتی ہے جس کے باعث محکمہ ریونیو نے منظوری سے انکار کر دیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پشاور نادرن بائی پاس کے کام میں تاخیر ہونے کی اصل وجہ این ایچ اے نے سڑک کیلئے مہنگے داموں زمین کی خریداری ہے جو کہ محکمہ ریونیو اس کو منظور نہیں کر سکتی۔ انہوں نے بتایا کہ زمین کی خریداری ریونیو شفاف طریقے سے خریدنا چاہتی ہے کیونکہ وہاں موجودہ قیمت 60 ہزار فی مرلہ ہے مگر این ایچ اے اسی زمین کو ایک لاکھ فی مرلہ پر خریداری کرنا چاہتی ہے جس کے باعث کام شروع نہ کیا جا سکا۔

کنوینئر کمیٹی افتخار الدین نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ 9 ماہ گزرنے کے باوجود پی ایس ڈی پی میں مختص کردہ فنڈز استعمال نہ کئے جا سکے۔ اگر اب بھی استعمال نہ کیا گیا تو آئندہ سال کیلئے مختص فنڈز چلے جائیں گے۔ عوامی منصوبوں میں تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔ اس موقع پر قیصر جمال نے کہا کہ دونوں محکمے مل بیٹھ کر زمین کی خریداری شفاف طریقے سے یقینی بنائیں اور فوری طور پر کام کا آغاز کیا جائے۔

اس موقع پر ممبر قومی اسمبلی شیر اکبر خان کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال کے باقی تین ماہ بچ گئے ہیں اور ہم اس پر انکوائری کر کے مزید تاخیر نہیں کر سکتے۔ سب سے پہلے اس منصوبے پر کام شروع کیا جائے۔ مختص کردہ فنڈز کو استعمال کیا جائے ان کا مزید کہنا تھا کہ کام شروع کروانے کے بعد ایچ ایچ اے کیلئے انکوائری کرنا چاہئے اور مناسب احتساب ہونا چاہئے۔ کمیٹی نے سفارش کرتے ہوئے کہا ہے کہ 20 اپریل تک تمام معاملات حل کر کے مفصل رپورٹ پیش کی جائے اور مناسب اقدامات نظر آنے چاہئیں۔

متعلقہ عنوان :