ایشیا کپ اور ورلڈ ٹی20 میں قومی ٹیم کی ناقص کارکردگی ‘منیجرانتخاب عالم نے کپتان شاہدآفریدی کو ذمہ دار قراردیدیا

ہماری بیٹنگ اور باو لنگ کے درمیان واضح خلا موجود ہے اور ہماری فیلڈنگ بھی بہت زیادہ رنز دے رہی ہے جس کی وجہ سے حریف ٹیم پر سے دباو ختم ہو جاتا ہے۔انتخاب عالم نے اپنی رپورٹ پی سی بی کو جمع کروادی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 1 اپریل 2016 16:36

ایشیا کپ اور ورلڈ ٹی20 میں قومی ٹیم کی ناقص کارکردگی ‘منیجرانتخاب عالم ..

لاہور(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔01اپریل۔2016ء) قومی ٹیم کے منیجر انتخاب عالم نے ایشیا کپ اور ورلڈ ٹی20 میں قومی ٹیم کی ناقص کارکردگی کا ذمے دار کپتان شاہد آفریدی، ان کی قائدانہ صلاحیتوں اور صلاحیتوں سے کھلاڑیوں کے انتخاب کو قرار دیا ہے۔ورلڈ ٹی20 میں شکست کے بعد پاکستان کرکٹ میں پیدا ہونے والا بحران ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا اور کوچ وقار یونس کے بعد منیجر انتخاب عالم کی بھی قومی ٹیم کی کارکردگی کے حوالے سے رپورٹ منظر عام پر آ گئی۔

ایشیا کپ اور ورلڈ ٹی 20 میں قومی ٹیم نے انتہائی ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کیا 8 میں سے صرف 3 میچوں میں کامیابی حاصل کر سکی جن میں سے ایک متحدہ عرب امارات جیسی کمزور ٹیم کے خلاف تھی۔مشہور کرکٹ ویب سائٹ کرک انفو کے مطابق پانچ صفحوں کی اس رپورٹ کپتان شاہد آفریدی کی فیلڈ میں حکمت عملی، میدان سے باہر قائدانہ کردار، اسکواڈ میں موجود کھلاڑیوں کی تمام محکموں میں مہارت میں کمی اور غیر ضروری طور پر خود کو تنازعات میں ملوث کرنے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایشیا کپ اور ورلڈ ٹی20سے یہ بات عیاں ہو گئی کہ ہماری بیٹنگ اور باولنگ کے درمیان واضح خلا موجود ہے اور ہماری فیلڈنگ بھی بہت زیادہ رنز دے رہی ہے جس کی وجہ سے حریف ٹیم پر سے دباو¿ ختم ہو جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ باولنگ میں محمد عامر کے سوا کوئی اور ایسا باو¿لر نہیں جو ہمارے لیے میچز جیت سکے جبکہ اختتامی اوورز میں بھی ہماری باو¿لنگ انتہائی بدترین ہے۔

انہوں نے بیٹنگ کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ یہی صورتحال ہماری بیٹنگ کی بھی ہے جس میں ہمارے پاس کوئی جارح مزاج مستند بلے باز نہیں اور ایسا ٹاپ آرڈر بیٹسمین نہیں جو ہمیں فتح دلا سکے۔اپنی رپورٹ میں انتخاب عالم نے شاہد آفریدی کو خصوصی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان تمام تر وجوہات کے ساتھ ساتھ اپنے 20 سالہ کیریئر کا آخری ایونٹ کھیلنے والے کپتان شاہد آفریدی میدان میں حکمت عملی ترتیب دینے اور میدان سے باہر قائدانہ کردار کے معاملے میں سمجھ سے بالکل عاری نظر آئے۔

دونوں اہم ایونٹس کے دوران کپتان شاہد آفریدی کا انداز قیادت مستقل زیر بحث رہا اور ان کے فیصلوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ایشیا کپ میں بنگلہ دیش کے خلاف میچ کیلے وہاب ریاض کی جگہ انور علی کو کھلانا بھی ایک متنازع فیصلہ تھا لیکن جس چیز پر سب سے زیادہ انگلیاں اٹھائی گئیں، وہ ورلڈ ٹی20میں ہندوستان کے خلاف میچ میں ایک ٹرننگ وکٹ پر شاہد آفریدی کا محمد حفیظ کی جگہ خود بیٹنگ کیلئے آنا تھا حالانکہ اس سے ایک میچ قبل ہی حیظ نے بنگلہ دیش کے خلاف 42 گیندوں پر 64 رنز کی عمدہ اننگ کھیلی تھی۔

اس مشکل وکٹ پر آفریدی مشکلات سے دوچار نظر آئے اور 14 گیندوں پر آٹھ رنز بنانے کے بعد پویلین لوٹے۔صرف یہی نہیں بلکہ فیلڈنگ کے دوران بھی ان کے بعد فیصلے بالکل سمجھ سے باہر تھے جن میں ہندوستان کے خلاف ہی میچ میں بیٹنگ کے بعد باو¿لنگ میں محمد عامر کو جلد ہٹانا شامل تھا۔118 رنز کے معمولی ہدف کے تعاقب میں محمد عامر نے دو اوورز میں صرف تین رنز دیے لیکن حیران کن طور پر آفریدی نے انہیں اور محمد سمیع کو باولنگ سے ہٹا دیا اور اسی موقع پر ویرات کوہلی اور یوراج سنگھ نے 61 رنز کی شراکت قائم کر کے میچ کو پاکستان سے چھین لیا، جب 14ویں اوور میں محمد عامر کو واپس لایا گیا تو اس وقت میچ ہاتھ سے نکل گیا تھا۔

انتخاب نے غیر ضروری طور پر تنازعات میں الجھنے کو بھی ٹیم کی ناکامی کی اہم وجوہات میں سے قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ شاہد آفریدی کی جانب سے ہندوستان میں پہنچ کر وہاں پاکستان سے زیادہ محبت ملنے کا بیان دے کر تنازع کھڑا کیا(اگر وہ میری اور میڈیا منیجر کی جانب سے دی گئی بریفنگ پر عمل کرتے تو ایسا نہیں ہوتا) اور پھر عمر اکمل کی جانب سے عمران خان سے تیسرے نمبر پر بھیجنے کی سفارش کرنے سے ایک اور تنازع کھڑا ہوا حالانکہ اس سے قبل وہ چوتھے نمبر پر کھیلتے ہوئے کچھ خاص کارکردگی دکھانے میں ناکام رہے۔

ٹیم منیجر نے اپنی رپورٹ میں خاص طور پر ہندوستان کے خلاف میچ کو موضوع بحث بنایا اور کہا کہ اس دن بہت سے دیگر عوامل بھی ٹیم کے خلاف گئے اور بارش اور موسم نے پچ کا رویہ یکسر بدل دیا۔کھلاڑیوں کی انفرادی کارکردگی کی بات کرتے ہوئے کہا کہ انتخاب نے کہا کہ سرفراز احمد کے ٹیلنٹ اور فارم کو کو پورے ٹورنامنٹ میں ضائع کیا گیا جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ایونٹ میں انہیں صرف 17 گیندیں کھیلنے کا موقع ملا حالانکہ اس سے قبل وہ چار ٹی20 اننگز میں بالترتیب 41، 25، 58 اور 38 رنز بنا چکے تھے۔

اپنی رپورٹ میں ٹیم منیجر نے عمر اکمل کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کے اعدادوشمار کھیل کے حوالے سے ان کی سمجھ بوجھ اور ذمے داری سمجھنے کی صلاحیت کو واضح کرنے کیلئے کافی ہیں جبکہ ساتھ ساتھ احمد شہزاد کی کارکردگی کو بھی اتنا ہی ناقص قرار دیا۔انتخاب عالم نے ٹیم میں اختلافات اور گروہ بندی کی ترید کرتے ہوئے کہا کہ ٹیم میں گروپنگ کی خبریں نیوزی لینڈ کے ہاتھوں شکست کے بعد اڑنا شروع ہوئیں اور شاید یہ سب کپتان اور دیگر کھلاڑیوں کی ناقص کارکردگی سے توجہ ہٹانے کیلئے کیا گیا۔

انہوں نے ٹیم کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے اپنی تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے سلیکشن کے معیار کو دوبارہ ترتیب دینے کی ضرورت ہے، کھلاڑیوں کو منتخب اور پھر ڈراپ کرنے سے کسی قسم کی مدد نہیں ملے گی۔انتخاب عالم نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ ایسے نام نہاد باصلاحیت کھلاڑیوں پر انحصار نہ کریں جو سیکھنے، سمجھنے اور کارکردگی دکھانے سے عاری ہوں۔

انہوں نے ٹیم کے اگلے دورے سے قبل ٹریننگ کیمپ لگا کر کھلاڑیوں کی فٹنس بہتر بنانے کا بھی مشورہ دیا۔ انہوں نے اپنی رپورٹ میں لیجنڈ عمران خان کی اہم موقع پر کھلاڑیوں سے ملاقات کی بھی مخالفت کی ہے۔ٹیم منیجر کا کہنا ہے کہ عمران خان کی باتیں ماڈرن کرکٹ سے مطابقت نہیں رکھتیں ، ان کے مشورے ٹیم کیلئے مفید ثابت نہیں ہوئے۔شعیب ملک کی بولنگ کے دوران فیلڈ پلیسنگ ٹھیک نہیں تھی۔ انتخاب عالم نے عمر اکمل اور احمد شہزاد کر بھی آڑے ہاتھوں لیا اور اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ دونوں کرکٹرز کی وجہ سے ماحول خراب رہا ، دونوں کو کرکٹ کی سمجھ نہیں ہے۔