متحدہ کے قائد کو ایک مسخرے سے زیادہ اہمیت نہ دی جائے۔ مصطفٰی کمال

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 1 اپریل 2016 16:27

متحدہ کے قائد کو ایک مسخرے سے زیادہ اہمیت نہ دی جائے۔ مصطفٰی کمال

کراچی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔یکم اپریل2016ء) : پاک سر زمین پارٹی کے رہنماﺅں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصطفٰی کمال نے کہا کہ میں ہمارا ساتھ دینے پر میر پور خاص کے لوگوں کو سلام پیش کرتا ہوں اور ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ ایک شخص کی بات کو پوری کمیونٹی کی بات سمجھا جاتا رہا ہے ، متحدہ قائد سے متعلق پہلے کہا جاتا تھا کہ رات دس بجے کے بعد قائد ایم کیو ایم کچھ کہیں تو اسے سنجیدہ نہ لیا جائے لیکن اب دن رات کی تمیز بھی ختم ہو گئی ہے اور ہفتوں یہی سلسلہ جاری رہتا ہے۔

مصطفٰی کمال نے کہا کہ متحدہ قائد پہلے گالیاں دیتے ہیں اور پھر معافیاں مانگتے ہیں لہٰذا متحدہ قائد کو مسخرے سے زیادہ اہمیت نہ دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ اللہ ایسے شخص کو جلد ی موت نہیں دیتا ۔

(جاری ہے)

لیکن ہمیں کوئی خوف ، ڈر یا پچھتاوا نہیں ہے۔ ہم وہ خوش نصیب لوگ ہیں جنہیں اللہ نے عوام کی بھلائی اور فلاح کے لیئے منتخب کیا ہے، ہم یہاں جہاد کے لیے آئے ہیں نہ کہ وزیر اعظم بننے۔

انہوں نے کہا کہ مخالفین کو آٹھ دن کی پارٹی کا اتنا خوف ہے لیکن عوام کا ساتھ اور جو ش و ولولہ اتنا ہے کہ مجھے اور کچھ نہیں چاہئیے ۔انہوں نے کہا کہ پہلے وقتوں میں محض ایک شخص اکیلا نمائندہ رہا ہے جس کی تمام باتوں کو کمیونٹی کے جذبات سے منسوب کیا جاتا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم کامیاب ہو گئے ہیں ، اللہ ہمارا امتحان لے رہا ہے ۔ پریس کانفرنس سے خطاب میں مصطفٰی کمال کا کہنا تھا کہ جابر اور ظالم نے دو نسلیں تباہ کیں اور ابھی بھی ایسی حرکتیں کی جا رہی ہیں کہ آج کی نسل اور آنے والی نسل کے خلاف نفرتیں بوئی جا رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سکون میں ہیں اور جس دن ہمیں موت آ گئی اس دن مسکرا کر اس موت کو قبول کر لیں گے۔لیکن ظالم اور جابر موجودہ نسل کو مارنے پر تلا ہوا ہے۔اگر برے لوگ اتنی آسانی سے مر جاتے تو فرعون اور یزید کی داستانیں نہ ہوتیں۔ اسی لیے اللہ نے اسے زندہ رکھا ہوا ہے ۔ مصطفٰی کمال نے مزید کہا کہ پاک سر زمین پارٹی کو بہت پذیرائی حاصل ہو رہی ہے، اور عوام بھی ہمارے ساتھ ہے۔ واضح رہے کہ گذشتہ رات انیس قائمخانی اور مصطفٰی کمال پر مشتعل کارکنوں نے حملہ کیا جس میں ان کی گاڑی پر انڈوں کے ساتھ ساتھ پتھر اور جوتے بھی برسائے گئے۔

متعلقہ عنوان :