دنیا بھر میں آٹزم سے آگاہی کا عالمی دن کل منایا جائیگا

جمعہ 1 اپریل 2016 15:23

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔یکم اپریل۔2016ء) پاکستان سمیت دنیا بھر میں دماغی نشوونما میں رکاوٹ ڈالنے والے مرض آٹزم سے آگاہی کا عالمی دن کل( ہفتہ ) 2اپریل کو منایا جائیگا۔آٹزم درحقیقت ذہنی نشوونما کا ایک ایسا مرض ہے جو کہ بچوں میں 18ماہ سے تین سال کی عمر میں ظاہر ہوتا ہے۔یہ مرض بچے کی بول چال، سماجی تعلقات، ذہانت اور اپنی مدد آپ جیسے عوامل پر اثر انداز ہوتا ہے۔

اس بیماری میں مبتلا بچہ اپنی دنیا میں گم ہوکے رہ جاتا ہے، اسے بیرونی دنیا سے کوئی سروکار نہیں ہوتا۔یہ بیماری لڑکیوں کے مقابلے میں لڑکوں میں زیادہ پائی جاتی ہے اور اس مرض کی عجیب وغریب دماغی کیفیت بچے کے پہلے سال کے آخری مہینوں میں نمایاں ہوتی ہے۔ایک نارمل صحت مند بچہ تین برس کی عمر کے بعد اپنے ماں باپ اور بہن بھائیوں کے ساتھ ایک سماجی بندھن باندھنے کا اہل ہو جاتا ہے لیکن آٹزم میں مبتلا بچہ ایسا کرنے میں ناکام رہتا ہے۔

(جاری ہے)

وہ سماجی زنجیر سے کٹا ہوا لگتا ہے اور دوسرے نارمل بچوں کے برعکس بیرونی حقائق کی طرف کوئی توجہ نہیں دیتا ہے۔ وہ خیال پرستی کا شکار ہو جاتا ہے اور اپنے ہی خیالات میں گم رہتا ہے۔آٹزم جیسی انوکھی بیماری میں مبتلا بچہ تین چار سال کی عمر میں خاموش رہنا پسند کرتا ہے، وہ دوسروں سے باتیں کرنے میں عدم دلچسپی کا اظہار کرتاہے۔کسی کے سوال کا جواب دینے کی بجائے سرجھکائے اپنے ہی خیالوں میں گم صم رہنے کو ترجیح دیتا ہے اور اگر کوئی اس سے بار بار سوالات پوچھے تو وہ غصے کی آگ میں جلنے لگتا ہے۔

ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ساڑھے تین لاکھ بچے آٹزم سے متاثر ہیں، ان کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے اور ان بچوں کی تعلیم و تربیت کیلئے خصوصی سامان اور اعلی تربیت یافتہ ماہرین کی ضرورت ہے۔بدقسمتی سے ابھی تک آٹزم کا کوئی علاج دریافت نہیں ہوسکا ہے تاہم ماہر نفسیات، اساتذہ، والدین اور دوسرے رشتے دار متاثرہ بچے کی مدد کرسکتے ہیں اور اس کی طرف مخصوص توجہ دے کر اسے سماجی زندگی کے دائرے کے اندر لانے میں اپنا کردار نبھا سکتے ہیں۔طبی ماہرین کے مطابق ادویات کے ساتھ ساتھ آٹسٹ بچوں سے اچھا برتا اور سپیچ تھیراپی فائدہ مند ہوسکتی ہے، آٹزم کے مریض زیادہ توجہ کے مستحق ہیں جبکہ مناسب دیکھ بھال اور علاج کے ذریعے وہ بہتر زندگی گزار سکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :