اوبامہ نے نوازشریف کے امریکہ نہ آنے سے متعلق پریشانی کی افواہوں کو مسترد کردیا

جمعہ 1 اپریل 2016 12:13

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔یکم اپریل۔2016ء) امریکی صدر بارک اوباما نے وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے ایٹمی کانفرنس کیلئے امریکا نہ آنے پر پریشان ہونے سے متعلق افواہوں کو مسترد کر دیا۔ایٹمی سلامتی کی چوتھی اور حتمی کانفرنس شروع ہونے کے موقع پر وائٹ ہاوٴس نے بتایا کہ اوباما نے بدھ کو نواز شریف سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا تھا۔

وائٹ ہاوٴس کے مطابق صدراوبا نے کہا کہ وہ سمجھ سکتے ہیں کہ لاہور میں دہشت گردی کے بعد وزیر اعظم نواز شریف نے امریکا دورہ منسوخ کرتے ہوئے پاکستان میں رہنے فیصلہ کیوں کیا۔نواز شریف کی جانب سے دورہ منسوخ کرنے کے دو دنوں بعد دونوں رہنماوٴں کے درمیان ٹیلی فون پر رابطہ کے بعد قیاس آرئیوں نے جنم لیا کہ اوباما چاہتے ہیں کہ نواز شریف اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں۔

(جاری ہے)

تاہم ، وائٹ ہاوٴس کے بیان سے نہ صرف ان قیا س آرائیوں کر تردید ہوتی ہے بلکہ اس سے ٹیلی فون کال کا مقصد بھی ظاہر ہوا ہے۔وائٹ ہاوٴس کے مطابق صدر نے دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے پاکستان کا ساتھ دینے کے امریکی عزم کو دہرایا۔نواز شریف کی غیر موجودگی کے باوجود کانفرنس سے متعلق بحث و مباحثوں بالخصوص میڈیا میں پاکستان مرکزی موضوع بنا رہا۔ ایک امریکی خبررساں ادارے کی تجزیہ کارباربرا سلیون نے لکھا بیلجئم اور پاکستان میں دہشت گردی کے بعد حتمی ایٹمی سلامتی کانفرنس کو مزید اہمیت ملتی ہے۔

سینئر محقق مائلز پومپر نے امریکی خبررساں ادارے کو بتایا کہ چین نائجیریا میں ایک ری ایکٹر کو تبدیل کر رہا ہے تاکہ اسے چلانے کیلئے انتہائی افزودہ یورینیم کی ضرورت باقی نہ رہے۔پومپر کے مطابق، امریکا کی قومی ایٹمی سلامتی انتظامیہ پرامید ہے کہ عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی ( آئی اے ای اے) پاکستان، شام اور ایران میں ایسے ہی ریسرچ ری ایکٹرز تبدیل کرنے میں مددگار ہو گی۔

پومپر نے کہا کہ ایران معاہدہ کا مقصد یہی تھا کہ نو ملکوں (امریکا، روس، فرانس، چین، برطانیہ،پاکستان، انڈیا، اسرائیل اور جنوبی کوریا) پر مشتمل دنیا کے موجودہ ایٹمی کلب میں نئے رکن کا اضافہ نہ ہونے پائے۔فاکس نیوز نے کانفرنس سے متعلق کہا کہ پاکستان اور روس جیسے ’طاقت ور ملکوں‘ کی غیر موجودگی ایٹمی مذاکرات پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔

متعلقہ عنوان :