پاکستان اور چین کے درمیان بجلی کے منسلک گرڈ کے قیام کے لئے کام کر رہے ہیں،پاکستان تین سال میں فاضل توانائی والے ملک میں تبدیل ہو جائے گا، سیکریٹری پانی و بجلی کا بیجنگ میں گلوبل انرجی انٹر کنکشن کانفرنس سے خطاب

جمعرات 31 مارچ 2016 16:54

اسلام آباد ۔ 31 مارچ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔31 مارچ۔2016ء) سیکریٹری پانی و بجلی محمد یونس ڈھاگا نے کہا ہے کہ وزارت پانی و بجلی اور چین کی اسٹیٹ گرڈ کارپوریشن پاکستان اور چین کے درمیان بجلی کے لئے باہمی طور پر منسلک گرڈ کے قیام کے لئے کام کر رہی ہیں جس سے دونوں ممالک ایک دوسرے کی توانائی کی صلاحیت سے استفادہ کر سکیں گے۔ پاکستان جنوبی ایشیاء، وسطی ایشیاء، مشرق وسطیٰ اور چین کے لئے توانائی کی راہداری بن سکتا ہے۔

پاکستان اگلے تین سال میں توانائی کی قلت سے نکل کر فاضل توانائی والے ملک میں تبدیل ہو جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز بیجنگ میں گلوبل انرجی انٹر کنکشن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس میں 700 سے زائد مندوبین شریک ہیں۔

(جاری ہے)

سیکریٹری پانی و بجلی نے کہا کہ انٹر کنکشن گرڈ کے قیام سے پاکستان کو جب بھی ضرورت ہوگی اسے توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں مدد ملے گی جبکہ چین بھی چین پاکستان اقتصادی راہداری کے روٹ کے ساتھ ساتھ دریائے سندھ پر خاص طور پر پن بجلی کی سہولت اور پاکستان میں صاف توانائی سے بھی فائدہ اٹھا سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے کے لئے توانائی کی راہداری بننے کی بہترین پوزیشن میں ہے اور وہ جنوبی ایشیاء، وسطی ایشیائی، مشرق وسطیٰ اور چین کے خطے میں دستیاب صاف توانائی کے استعمال اور تبادلے میں بھی سہولت کنندہ کا کردار ادا کر سکتا ہے۔ کاسا 1000 منصوبے سے متعلق یونس ڈھاگا نے کہا کہ پاکستان کا جنوبی ایشیاء، وسطی ایشیاء، مشرق وسطیٰ اور چین کے خطے میں انتہائی مثالی جغرافیائی محل وقوع اور سٹریٹجک اہمیت ہے۔

اپنے جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے دستیاب مواقع سے ہم پوری طرح آگاہ ہیں۔ کئی سال کی کوششوں کے بعد کاسا 1000 منصوبے کے معاہدے پر تاجکستان، کرغزستان اور افغانستان کے ساتھ دستخط کئے گئے ہیں جس کے تحت 1400 کلو میٹر طویل ٹرانسمیشن لائن بچھائی جائے گی اور پاکستان 1300 میگاواٹ صاف توانائی اس منصوبے کے ذریعے حاصل کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا اس سے پہلے ایران کے ساتھ بھی مشترکہ گرڈ قائم ہے اور ہم اس کو مزید توسیع دینا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم اسی طرح جنوبی ایشیائی ممالک کے ساتھ مشترکہ گرڈ کے قیام پر کام کر رہے ہیں۔ خطے کے ممالک نے کاسا 1000 منصوبے میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا جن میں ترکمانستان، قازقستان اور روس جیسے ممالک شامل ہیں۔ سیکریٹری پانی و بجلی نے کہا کہ حکومت نے بجلی کی پیداوار بڑھانے کے لئے جس طرح کے منصوبے شروع کئے ہیں، ان کے نتیجے میں پاکستان اگلے تین سال میں تیزی سے توانائی کی قلت کے شکار ملک سے فاضل توانائی والے ملک میں تبدیل ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپریل 2015ء میں جب چین کے صدر شی جن پنگ نے پاکستان کا دورہ کیا، اس وقت ہم نے 14400 میگاواٹ کے بجلی کی پیداوار اور 660 ایچ وی ڈی سی کی ٹرانسمیشن لائن کے منصوبوں پر کام کا آغاز کیا تھا۔ انہوں نے کانفرنس کے دوران گلوبل انٹر کنیکٹیویٹی پر کام کے عزم کے اظہار کے طور پر مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کرنے والے چار ممالک کو مبارکباد دی۔

انہوں نے کہا کہ جن چار ممالک نے مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کئے ہیں وہ ایشیاء کی بجلی کی 70 فیصد سے زائد ضروریات پوری کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے ہمسایہ ممالک کی بھی صاف توانائی کے ایسے وسائل کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے جو ابھی تک استعمال میں نہیں لائے جا سکے یا ان سے استفادہ نہیں کیا جا سکا اور پاکستان بھی انہی ممالک میں سے ایک ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم 2018ء میں بجلی کی پیداوار میں خودکفالت کے حصول کے لئے پرامید ہیں تاہم پاکستان میں ابھی تک 60 ہزار میگاواٹ سے زائد پن بجلی کے مواقع سے فائدہ نہیں اٹھایا جا سکا اور ان میں سے زیادہ تر چین پاکستان کی سرحد کے ساتھ واقع ہیں۔ اس کے علاوہ سندھ میں ہوا سے 90 ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی پیدا کرنے کے مواقع کو بروئے کار نہیں لایا جا سکا۔ اس کے علاوہ 8 لاکھ 50 ہزار مربع کلو میٹر کے اس علاقے میں شمسی توانائی کے بھی بے پناہ مواقع موجود ہیں۔ پاکستان اس وقت 40 فیصد سے زائد بجلی نان فوسل ذرائع سے پیدا کرتا ہے جس میں زیادہ حصہ پن بجلی کا ہے اور ہم پائیدار توانائی کے حصول کے لئے مزید اقدامات کے لئے پرعزم ہیں۔