اسلامی تعلیمات امن ،سلامتی، ترقی اور اور استحکام کی ضامن ہیں،ہمارا عقیدہ کسی قسم کے انتشار کی اجازت دیتا ہے اور نہ ہماری ریاست کسی کو تخریبی سرگرمیوں کی اجازت دے سکتی ہے،

صدر مملکت ممنون حسین کا ایئر یونیورسٹی کے پانچویں کانووکیشن سے خطاب

جمعرات 31 مارچ 2016 15:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔31 مارچ۔2016ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ اسلامی تعلیمات امن ،سلامتی، ترقی اور اور استحکام کی ضامن ہیں،ہمارا عقیدہ کسی قسم کے انتشار کی اجازت دیتا ہے اور نہ ہماری ریاست کسی کو تخریبی سرگرمیوں کی اجازت دے سکتی ہے، گزشتہ چند دہائیوں کے دوران عالمی نظام بہت حد تک تبدیل ہو گیا ہے جس کے سبب سیاست پر معیشت غالب آچکی ہے تبدیلی کے اس عمل سے قوموں کی ترجیحات بھی تبدیل ہو گئی ہیں،نئے دور کے تقاضوں کے مطابق ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے نئی نسل تعلیم، اقتصادیات اور دفاع سمیت زندگی کے ہر شعبے میں کسی کا دست نگر بننے کے بجائے اپنے عہد کی رہنمائی کی صلاحیت اپنے اندر پیدا کرے۔

وہ ایئر یونیورسٹی کے پانچویں کانووکیشن سے خطاب کررہے تھے ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ایئر یونیورسٹی کے چانسلر و چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد اور بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین ایئر چیف مارشل سہیل امان بھی موجود تھے۔ صدر مملکت نے اس موقع پر فارغ التحصیل طلبہ میں اعزازات اور ڈگریاں بھی تقسیم کیں۔ اس مقصد کے لیے قومی معیشت کا استحکام ناگزیر ہے۔

ہم یہ مقصد پاکستان میں کاروباری سرگرمیوں کے فروغ کے ذریعے حاصل کرسکتے ہیں۔ اس معاملے میں اقتصادی راہداری ہماری معاونت کرے گی۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے ثمرات سے پوری طرح فائدہ اٹھانے کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان کو ہر لحاظ سے مضبوط اورمحفوظ بنا دیا جائے۔ اس مقصد کے لیے نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردی کے خلاف کارروائی جاری ہے جس میں کامیابی کے لیے قوم کو یکجان ہوکر اپنی حکومت اور اداروں کا ساتھ دینا چاہئے۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستانی معاشرے کے ہر طبقے کو یہ بات جان لینی چاہئے کہ غلط طریقے سے کوئی درست کام نہیں ہوسکتا۔ اس لیے اعلی مقاصد کے لیے ہمیشہ درست راستہ اختیار کرنا چاہئے اور یہ سمجھ لینا چاہئے کہ تشدد سے کوئی مقصد حاصل نہیں ہو سکتا۔ صدر مملکت نے کہا کہ گزشتہ چند دہائیوں کے دوران ملک کے ساتھ بہت ظلم کیا گیا اور قائد اعظم نے ملک کی ترقی کے لیے جو راستہ منتخب کیا تھا اسے گم کردیا گیا جس کے نتیجے میں ملک ترقی نہ کرسکا اور بدعنوانی اور بدانتظامی کو فروغ ملا۔

صدر مملکت نے کہا کہ ۱۹۹۹ ء میں پاکستان پر تین ہزار ارب قرضہ تھا جب ۲۰۱۴ ء میں نئی حکومت بنی تو اس قرضے کی مالیت چودہ ہزار آٹھ سو ارب روپے ہو چکی تھی۔ صدر مملکت نے کہا کہ جب کالا باغ ڈیم متنازع ہو گیا تھا تو کیوں ماضی کے حکمرانوں نے دوسرے آبی ذخیروں کی تعمیر پر کام نہیں کیا حالانکہ دیامر بھاشا ڈیم اور داسو ڈیموں کی فزیبیلٹلی پر بھی کام ہو چکا تھا۔

انھوں نے کہا کہ مجھے اطمینان ہے کہ موجودہ حکومت کے دور میں ہر شعبے میں ترقی کی رفتار تیز ہو گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایل این جی کی درآمد اچھا اقدام ہے اور اس سے بہت سے مسائل حل ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ ایل این جی کی قیمت خرید پر تنقید کی جاتی ہے لیکن میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اس سے کم قیمت پر ایل این جی کی خریداری ممکن نہیں تھی جس کی تصدیق عالمی اداروں کی رپورٹوں سے بھی ہوتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ غیر ضروری تنقید کرنے والے اللہ سے ڈریں اور ملک کو درست راستے پر چلنے دیں۔ انھوں نے واضح کیا کہ اقتصادی راہداری کے روٹ میں ایک انچ کی تبدیلی نہیں کی گئی۔ صدر مملکت نے نوجوانوں کو نصیحت کی کہ وہ اپنی تعلیم پر بھرپور توجہ دیں خاص طور بچیاں کسی رکاوٹ کے بغیر علم حاصل کریں۔ تعلیمی سفر کے دوران اگر انہیں بیرون ملک بھی جانا پڑے تو اس سے بھی گریز نہ کریں لیکن یہ خیال رکھیں کہ وہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کی بیٹیاں ہیں اس لیے وہ اپنی دینی اور ثقافتی شناخت پر کبھی آنچ نہ آنے دیں۔اس موقع پر ائیر یونیورسٹی کے بورڈ آف گورنرز کے چئیرمین ائیر چیف مارشل سہیل امان نے صدر مملکت کو یاد گاری شیلڈ بھی پیش کی۔

متعلقہ عنوان :