پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں اراکین کی عدم دلچسپی ،وقفہ سوالات بغیر کسی کارروائی کے نمٹا دیا گیا ،پارلیمانی سیکرٹریز کی عدم موجودگی پر 17تحاریک التوائے کار موخر

جمعرات 31 مارچ 2016 14:58

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔31 مارچ۔2016ء) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں اراکین کے ایوان میں موجود نہ ہونے کے باعث تمام سوالات بغیر کسی کارروائی کے نمٹا دئیے گئے جبکہ پارلیمانی سیکرٹریز کی عدم موجودگی اور جوابات نہ آنے کی وجہ سے 17تحاریک التوائے کار موخر کر دی گئیں ،اسپیکر رانا محمد اقبال نے پارلیمانی سیکرٹریز کے ایوان میں موجود نہ ہونے پر سخت ناراضی کااظہار کرتے ہوئے انتباعی چٹھی لکھنے کی ہدایت کر دی ،صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا کی طرف سے مالی سال 2016-17ء کیلئے پری بجٹ بحث کا آغاز کردیا گیا تاہم کورم کی نشاندہی کے بعد تعداد پوری نہ ہونے کی وجہ سے اجلاس آج جمعہ صبح نو بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز اپنے مقررہ وقت دس بجے کی بجائے ایک گھنٹہ تاخیر سے اسپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال کی صدارت میں شروع ہوا ۔

(جاری ہے)

اجلاس میں آبپاشی ، خوراک ،یوتھ افیئر ، کھیل ،آثار قدیمہ اور سیاحت کے محکموں سے متعلق جوابات دئیے جانے تھے تاہم سوال جمع کرانے والے اراکین اسمبلی کی ایوان میں عدم موجودگی کے باعث تمام سوالات بغیر کسی کارروائی کے نمٹا دئیے گئے ۔

تحاریک التوائے کار کے موقع پارلیمانی سیکرٹریز کی ایوان میں عدم موجودگی پر اسپیکر نے شدید ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی سیکرٹریز کو انتباعی چٹھی لکھنے کی ہدایت دی ۔ ایوان میں صرف محکمہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی پارلیمانی سیکرٹری موجود تھیں تاہم انکے محکمے کی طرف سے بھی جوابات نہ دئیے گئے جبکہ پارلیمانی سیکرٹریز کے ایوان میں موجود نہ ہونے کے باعث مجموعی طور پر 17تحاریک التوائے موخر کر دی گئیں ۔

بعد ازاں صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے مالی سال 2016-17ء کیلئے پری بجٹ بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ترجیحات کے تعین کیلئے گزشتہ سال کی طرح امسال بھی پری بجٹ سیشن بلایا ۔ میں پر امید ہوں کہ پری بجٹ سیشن میں تمام معزز ممبران اپنے اپنے حلقے کے عوام کی بہتر ترجمانی کرتے ہوئے بہتر اور مثبت تجاویز پیش کریں گے جس سے آئندہ مالی سال کے بجٹ کو ترتیب دینے میں حکومت کو نہ صرف رہنمائی ملے گی بلکہ یہ تجاویز عوامی مسائل کے حل کیلئے پالیسیاں بنانے میں بھی مدد گار ثابت ہوں گی اور اس کی بدولت عوام کو بہترین سہولات کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے گی ۔

انہوں نے کہا کہ اراکین کے علم میں ہے کہ رواں مالی سال کے بجٹ کو پیش کرنے کیلئے بھی پری بجٹ سیشن کیا گیا تھا اور اراکین کی طرف سے آنے والی تجاویز پر وزیر اعلیٰ کے وژن کے مطابق صوبے کی ترقی کیلئے پنجاب گروتھ سٹریٹجی ترتیب دی گئی تھی جس اس کا مقصد صوبے میں معاشی ترقی کی شرح بڑھانا ، نوجوانوں کیلئے فراہمی کے لئے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کرنا ،پرائیویٹ سرمایہ کار کو بڑھانا ، صوبے کے عوام کے جان و مال کی صورتحال ترجیحات میں شامل تھا اورپنجاب حکومت ان مقاصد کو حاصل کرنے کیلئے وزیر اعلیٰ کی رہنماء میں شب و روز محنت کر رہی ہے اورآئندہ مالی سال کیلئے پوری جدوجہد کے ساتھ مقاصد حاصل کرنے کے لئے کوششیں کرتے رہیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی ترقی کے اہداف حاصل کرنے کے لئے زراعت ، بجلی کی کمی ، تعلیم اور صحت کی سہولتوں اور روزگار کی فراہمی ، لائیو سٹاک و ڈیری ڈویلپمنٹ ، اربن اور رورل ڈویلپمنٹ کی ترقی کیلئے اراکین کی آراء درکار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اراکین اس سے بھی آگاہ ہیں کہ صوبے کی ترقی کے نہ صرف مقررہ اہداف کو حاصل کرنا بلکہ آمدنی میں مزید اضافہ نا گزیر ہے ۔

اس لئے اراکین اسمبلی محاصل کے اضافے کے لئے اپنی تجاویز سے مستفید فرمائیں ۔ اراکین سے گزارش کروں گی کہ 2016-17ء کی بجٹ کی تیاری سے پہلے ایسی تجاویز دیں جس کی روشنی میں بجٹ میں ترجیحات کا تعین نہ صرف عوامی خواہشات کے مطابق ہو بلکہ موجودہ حکومت کے غریب پرور ،عوام دوست اور حقیقی زرعی اور صنعتی پالیسیوں کا مظہر ہو ۔ انہوں نے کہا کہ اراکین اس سے بخوبی واقف ہیں کہ عوام کو بہتر سہولتوں کی فراہمی وسائل میں اضافے کے بغیر ممکن نہیں لہٰذا حکومت نے صوبائی محاصل حاصل کرنے کے لئے سخت محنت کی ہے اور اس کے لئے بورڈ آف ریو نیو ، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ اور پنجاب ریو نیو اتھارٹی نے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مد د سے بہت سی سٹریٹیجی متعارف کرائی گئی ہے جس سے صوبائی محاصل میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے ۔

مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے چھ مہینوں میں گزشتہ سال کی اسی مدت میں گروتھ میں32فیصد اضافہ ہوا ہے یہ وسائل عوام کو بہتر سہولیات کی فراہمی پر استعمال کئے جارہے ہیں۔ صوبائی محاصل بڑھانے کے ساتھ ساتھ دستیاب وسائل کے استعمال کو تیز کرنے کے لئے بھی کوششیں جاری ہیں اورگزشتہ مالی سال کے مقابلے میں امسال اس ماہ میں ترقیاتی بجٹ کا استعمال سو فیصد زیادہ ہے اور کوشش ہے کہ حکومت اس سال کے آخر تک بجٹ کے استعمال کو بہترین طریقے سے استعمال کرنے میں کامیاب رہے گی جس سے عوام کو صحت ، تعلیم ، توانائی ، ٹرانسپورٹ کی فراہمی میں مدد ملے گی ۔

انہوں نے کہا کہ محاصل میں اضافہ اور دستیاب وسائل کے استعمال کے حو الے سے تمام محکمہ جات کی کارکردگی جانچنے کیلئے سہ مانیٹرنگ کا آغاز کیا گیا ہے جس کے لئے فسکل مانیٹرنگ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو کہ مختص کردہ بجٹ کے استعمال اور اس میں رکاوٹوں کا جائزہ لیتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ان معاملات میں بہتری آئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں معزز اراکین کو یقین دلانا چاہتی ہوں کہ حکومت موجودہ بجٹ اہداف کے حصول کے لئے کوشش کر رہی ہے ۔

اس میں کچھ پروگرام مکمل ہو گئے ہیں اور کچھ پر عمل ہو رہا ہے ۔ ان میں لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ سسٹم ، قائد اعظم تھرمل پاور پراجیکٹ ، صاف پانی پراجیکٹ ، وزیر اعلیٰ رورل روڈ پروگرام ، فنی تربیت کا پروگرام ، خدمت کارڈ کا اجراء اور پولیس کی کارکردگی کی بہتری کے منصوبے شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ مالی سال میں بھی غیر ترقیاتی اخرباات میں کمی کا سلسلہ جاری رکھا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اراکین اسمبلی اپنے حلقوں کے ساتھ ساتھ اجتماعی مسائل کو بھی زیر بحث لائیں او رمثبت اورقابل عمل تجاویز پیش کریں گے ۔اراکین ایسی تجاویز بھی پیش کریں جس سے وسائل میں اضافہ ہو ۔ حکوومت اراکین اسمبلی کی مثبت اور قابل عمل تجاویز کا خیر مقدم کرے گی او رانہیں آئندہ بجٹ میں پیش نظر رکھا جائے گا ۔ وزیر خزانہ کی پری بجٹ تقریر کے ختم ہوئے تحریک انصاف کی رکن اسمبلی سعدیہ سہیل رانا نے کورم کی نشاندہی کر دی اور تعداد پوری نہ ہونے پر پانچ منٹ کے لئے گھنٹیاں بجائی گئیں اور تعداد پوری نہ ہونے پر اسپیکر نے اجلاس آدھ گھنٹے کے لئے ملتوی کر دیا ۔

اس دوران رانا ثنااللہ خان نے اپوزیشن رکن کے اس اقدام پر بات کرنا چاہی تاہم اسپیکر نے انہیں بٹھا دیا ۔ دوبارہ اجلاس شروع ہونے پر بھی کورم پورا نہ ہو سکا جس پر اسپیکر نے اجلاس آج جمعہ صبح نو بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا ۔