دھرنا قائدین اور حکومت مابین معاہدہ خوش آئندہے، حکومت طے شدہ معاہدہ کے مطابق دھرناکے قائدین کی شرائط کو پورا کرنا چاہئے، اسلامی قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنایاجائے اورحکمرانوں کو ملک میں سیکولر ازم اور لبرل ازم کی باتیں چھوڑ دی جائیں 295 سی میں ترمیم نہ کرنے اورتوہین رسالت ؐ کے مرتکب کسی مجرم کے ساتھ کوئی رعایت نہ برتنے کی حکومتی یقین دہانی خوش آئند ہے

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کی سجاول کے دورہ کے موقع پر گفتگو

بدھ 30 مارچ 2016 22:22

سجاول (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 مارچ۔2016ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے دھرنا قائدین اور حکومت کے درمیان مذاکرات کی کامیابی کو خوش آئند قرار دیاہے اور کہا ہے کہ اب حکومت کو طے شدہ معاہدہ کے مطابق دھرناکے قائدین کی شرائط کو پورا کرنا چاہئے ۔حکومت کے بارے میں عوام کے اندر یہ تاثر پختہ ہوچکا ہے کہ حکمران عوام سے کئے گئے کسی وعدہ کو پورا کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے ۔

حکمرانوں نے انتخابات میں 20کروڑ عوام سے کئے گئے وعدوں کو تین سال گزرنے کے بعد بھی پورا نہیں کیا، اسلامی قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنایاجائے اورحکمرانوں کو ملک میں سیکولر ازم اور لبرل ازم کی باتیں چھوڑ دی جائیں۔ 295-C میں ترمیم نہ کرنے اورتوہین رسالت ؐ کے مرتکب کسی مجرم کے ساتھ کوئی رعایت نہ برتنے کی حکومتی یقین دہانی خوش آئند ہے ۔

(جاری ہے)

و ہ بدھ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی منصوبہ بندی و ترقی کی ذیلی کمیٹی کے ممبران سینیٹر ڈاکٹر خواجہ کریم اور سینیٹر محسن لغاری کے ہمراہ سمندری پانی سے متاثرہ علاقہ سجاول کا دورہ کرنے کے موقع پر گفتگو کررہے تھے ۔جہاں کمیٹی کو بریفنگ دی گئی کہ گزشتہ عرصہ میں سمندر علاقے کی 20لاکھ ایکٹر زمین کو نگل چکا ہے اور لاکھوں نفوس پر مشتمل ارد گرد کی آبادیوں کو شدید خطرے نے گھیر رکھاہے ۔

انہوں نے کہا کہ یہاں کی آبادی کا روز گار کا بڑا ذریعہ مچھلی کا شکار ہے مگر سمندر کا پانی ملنے کی وجہ سے زیر زمین پانی بھی کڑوا اور کھارا ہوچکا ہے جس کی وجہ سے ہزاروں مچھیرے بے روز گار ہوچکے ہیں اور انتہائی کسمپرسی کی زندگی گزاررہے ہیں ۔علاقے کے وفود سے گفتگو کرے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان باہمی ریلیشن شپ اور منصوبہ بندی نظر نہیں آتی ۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ مرکزی اور صوبائی حکومت مل کر علاقے کو سمندر برد ہونے سے بچانے کیلئے قلیل المدت اور طویل المدت منصوبہ بندی کریں ۔ مچھیروں کواور متاثرین کو بچانے کیلئے حکومت نے آج تک کوئی لائحہ عمل دیا نہ متاثرین کا ڈیٹا جمع کرکے بے روز گار اور بے زمین ہونے والے متاثرین کی بحالی کیلئے کوئی اقدامات کئے ۔انہوں نے عوام کو یقین دلایا کہ وہ علاقے کے اس مسئلہ کو سینیٹ میں اٹھائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کے عوام عرصہ سے اسٹیٹس کو کے غلام چلے آرہے ہیں ۔وڈیروں اور جاگیرداروں نے عوام کی زندگی کو اجیرن اور نسل در نسل غلامی پر مجبور کررکھا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آئین کسی کو یہ اجازت نہیں دیتا ہے کہ وہ عام آدمی کے حقوق غصب کرے اور لوگوں کی خوشیاں چھین کر انہیں غلامی کی زندگی گزارنے پر مجبور کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب تک عوام اس ظلم و جبر کے نظام کے خلاف نہیں اٹھیں گے ،ظالم جاگیردار اور وڈیرے ان پر مسلط رہیں گے ۔