حکومت اور دھرنا قائدین کے مذاکرات کامیاب ٗ سات نکاتی معاہدے پر اتفاق ٗ قائدین کا دھرنے ختم کر نے کااعلان

پرامن احتجاج کر نے والے گرفتار شدگان کو رہا کردیا جائیگا ٗ علماء کرام پر درج مقدمات کی واپسی کا جائزہ لیا جائیگا ٗ معاہدہ دھرنے کے خاتمے کے بعد وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں موبائل فون سروس بھی بحال کر دی گئی ٗ دھرنا قائدین کی شرکاء کو دعا کے بعد پر امن منتشر ہونے کی ہدایت

بدھ 30 مارچ 2016 20:08

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔30 مارچ۔2016ء) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ریڈ زون میں مظاہرین کے قائدین اور حکومتی وفد نے کامیاب مذاکرات کے بعد سات نکاتی ایجنڈے پر اتفاق کرلیا جس میں کہاگیا ہے کہ پرامن احتجاج کر نے والے گرفتار شدگان کو رہا کردیا جائیگا ٗ علماء کرام پر درج مقدمات کی واپسی کا جائزہ لیا جائیگا ٗتوہین رسالت ؐ کے مقدمات میں سزا یافتہ کسی فرد کو کوئی رعایت دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ٗ فورتھ شیڈول کی فہرست پر نظر ثانی کا عمل جاری ہے ٗبے گناہ افراد کے نام خارج کر دیئے جائینگے ٗضابطہ فوجداری کی دفعہ C 295 میں کوئی ترمیم زیر غور نہیں ہے اور نہ اس میں کوئی ترمیم کی جائیگی جبکہ کامیاب مذاکرات کے بعد قائدین نے دھرنا ختم کر نے کااعلان کر دیا جبکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں موبائل فون سروس بھی بحال کر دی گئی ۔

(جاری ہے)

بد ھ کو پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے چار روز سے دھرنا دینے والے مظاہرین کے قائدین اور حکومت کے درمیان بالآخر مذاکرات کامیاب ہوگئے ٗ وفاقی حکومت ٗ اسلام آباد انتظامیہ اور مظاہرین کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور منگل کی رات ہوا تاہم وہ کامیاب نہیں ہوسکا اور وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو بھی بدھ کو ڈی چوک خالی کرالیا جائیگا اس سلسلے میں آپریشن دن کی روشنی میں میڈیا کے سامنے ہوگا تاہم بد ھ کو مذاکرات کا سلسلہ دن بھر جاری رہا اس دور ان اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے آپریشن کئے جانے کی تیاری بھی مکمل کرلی گئی تھی اور ایس پی اسلام آباد نے پولیس اہلکاروں سے خطاب کر کے ان کے حوصلے بلند کئے تاہم مذاکرات بھی چلتے رہے ۔

حکومتی وفد میں وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار، وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق اور وزیرمملکت مذہبی امور پیرالحسنات شامل تھے جبکہ مظاہرین کی جانب کی جانب سے دھرنا شرکاء کے قائدین ثروت قادری ٗمولانا شاہ اویس نورانی اور رفیق پردیسی نے اہم کر دار ادا کیا اسسٹنٹ کمشنر عبد الستار عیسانی بھی متحرک رہے ذرائع نے بتایا کہ شام چھ بجے حکومت اور دھرنا قائدین کے درمیان سات نکاتی معاہدے پر اتفاق ہوگیاذرائع کے مطابق معاہدے میں کہاگیا کہ C 295پی پی سی میں کوئی ترمیم زیر غور نہیں ہے اور نہ اس میں کوئی ترمیم کی جائیگی ۔

معاہدے کے مطابق پرامن احتجاج کر نے والے گرفتار شدگان کو رہا کردیا جائیگا ٗ توہین رسالت ؐ کے مقدمات میں سزا یافتہ کسی فرد کو کوئی رعایت دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ٗمعاہدے میں کہاگیا کہ فورتھ شیڈول کی فہرست پر نظر ثانی کا عمل جاری ہے بے گناہ افراد کے نام خارج کر دیئے جائینگے ٗ علماء کرام پر درج مقدمات کی واپسی کا جائزہ لیا جائیگا ۔

معاہدے میں کہاگیا کہ میڈیا پر فحش پروگراموں کی روک تھام کیلئے علماء کرام ثبوتوں کے ہمراہ پیمرا سے رجوع کرینگے جو کہ قانون کے مطابق کارروائی کر نے کا مجاز ادارہ ہے ۔معاہدے کے مطابق نظام مصطفی ؐ کے ضمن میں سفارشات مرتب کر کے وزارت مذہبی امور کو پیش کی جائیں گی ۔ادھر مذاکرات کے بعد قائدین نے دھرنا ختم کر نے کااعلان کرتے ہوئے کہاکہ دعا کے بعد سب لوگ پر امن طورپر اپنے گھروں میں روانہ ہو جائیں اویس نورانی نے کہاکہ حاجی رفیق پردیسی کا شکر گزار ہوں جنہوں نے اہم کر دار ادا کیا اس موقع پر رفیق پردیسی نے کہاکہ ہماری پوری کوشش تھی کہ معاملہ مذاکرات کے ذریعے حل ہو جائے اور کسی قسم کا کوئی نقصان نہ ہو ۔

حکومت کی جانب سے آپریشن کیلئے بلائی گئی فورسز بھی ہٹالی گئیٗ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں چار روز سے بند موبائل فون سروس بحال کر دی گئی اس سے قبل وزیر اعظم نواز شریف کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے علاوہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران وزیر اعظم نے ہدایت کی تھی کہ بغیر تشدد کے فوری طورپر ڈی چوک خالی کرایا جائے ۔