پنجاب اسمبلی‘ پاک افواج سمیت دیگر سکیورٹی اداروں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور گلشن پارک واقعہ کے خلاف متفقہ قرار داد منظور

دہشت گردی کے مکمل خاتمے کیلئے پنجاب میں انٹیلی جنس معلومات پر ’’ڈور ٹوڈور ‘‘سرچ آپر یشن ہو نے چاہئیں‘رواں سال کے دوران 24’’جیٹ بلیک‘‘ دہشت گردہلاک ہوئے‘2016کے دوران پنجاب میں پو لیس نے164‘ انسداددہشت گردی فورس نے28‘مشتر کہ سیکورٹی فورسز نے149آپر یشن کیے ہیں اور12ہزار940افراد کو حراست میں لیا ہے‘رانا ثناء اﷲ کا صوبائی اسمبلی میں خطاب لاہور دہشت گردی کا واقعہ سیکورٹی اہلکاروں اور حکومت کی ناکامی ہے ،دہشت گردی کا خاتمہ حکومت کی اولین تر جیح ہونی چاہیے ‘ تمام سیاسی جماعتوں کو سیاسی مفادات سے بالاتر ہو کر دہشت گردی کے خلاف جنگ کیلئے متحد ہونا ہوگا ‘پاکستان بھارتی جاسوس کا معاملہ اقوام متحدہ سمیت دیگر فور مز پر لیکر جائے ‘میاں محمودالر شید ‘فائزہ ملک ‘اسلم اقبال اور دیگر کا اظہار خیال

بدھ 30 مارچ 2016 19:57

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 مارچ۔2016ء ) پنجاب اسمبلی میں پاک افواج اور دیگر سکیورٹی اداروں کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اظہار یکجہتی اور سانحہ گلشن پارک کے خلاف قرار دادمتفقہ طور پر منظور کرلی‘دہشت گردی کے شہد ء کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی ‘اپوزیشن کا وزیراعلی کی ایوان میں عدم موجودگی پر احتجاج ، وزیراعلی سے خود ایوان میں آکر دہشت گردی کے خلاف حکومتی اقدامات بارے آگاہ کرنے اور دہشت گردی میں جاں بحق اور زخمیوں کی حکومت مالی امداد کو بھی ڈبل کر نے اور پنجاب میں نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملد درآمد کا مطالبہ کر دیا ۔

بدھ کے روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں قواعد و ضوابط کی معطلی کے بعد صوبائی وزیر قانون راناثناء اﷲ خان کی جانب سے حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے متفقہ طور پر سانحہ گلشن پارک کے خلاف مذمتی قرار داد پیش کی جس میں کہا گیاکہ پنجاب اسمبلی کا یہ ایوان سانحہ گلشن پارک میں ہونے والی دہشت گردی کی شدید مذمت اور اس پر رنج و غم کااظہار کرتے ہیں اور اس دہشت گردی میں 72قیمتی جانوں کے ضیاع اور 300کے قریب افراد کے زخمی ہونے پر افسردہ ہے اس حملے میں دہشت گردوں نے بزدلانہ کارروائی کرکے تفریح کیلئے آنے والے معصوم اور بے گناہ لوگوں کو نشانہ بنایا اور ہم شہدا کے درجات کی بلندی اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کیلئے بھی دعا کرتے ہیں اور پنجاب اسمبلی کا یہ ایوان افواج پاکستان اور پولیس اور دیگر سکیورٹی اداروں کی جانب سے دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں اور سہولت کاروں کے خلاف جاری کارروائیوں کی مکمل حمایت کرتا ہے اور پنجاب کے 10کروڑ عوام پولیس ، ایلیٹ فورس، کا ؤنٹر ٹیرازم ڈیپارٹمنٹ ،سول و عسکری انٹیلی جنس اداروں اور افواج پاکستان کے شانہ بشانہ کھڑا ہے اور ان اداروں کی دہشت گردوں کے خلاف منظم اور تیز کارروائیوں کے خلاف قابل ستائش سمجھتا ہے اور دعا گو ہے کہ ملک دشمن دہشت گردوں کے خلاف سکیورٹی اداروں کوجلد از جلد کامیابی ملے جس کے بعد یہ قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی ۔

(جاری ہے)

قرار داد کی منظور ی کے بعد صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اﷲ خان نے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف پنجاب حکومت زیرو ٹالرنس کا مظاہرہ کر رہی ہے وزیراعظم اور وزیر اعلی پنجاب یہ واضح کر چکے ہیں کہ دہشت گردی کے خلاف لڑنے والے اداروں کو جو بھی وسائل درکار ہوں گے ان کی کوئی حد نہیں حکومت ہر صورت تمام وسائل فراہم کرے گی ،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی کے سوا کوئی اور آپشن نہیں ۔

انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کسی ایک حکومت ، جماعت یا ادارے کی نہیں پاکستان کے 20کروڑ عوام اور ملک کے مستقبل کی جنگ ہے اور ہر پاکستانی درندہ صفت دہشت گردوں کے خلاف متحد ہے ۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گردوں کو سہولت اور پناہ دینے والے بھی درندوں سے بھی بد تر ہیں کیونکہ درندے بھی اپنے بچوں کے ساتھ پیار کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اے پی ایس اور باچا خان یونیورسٹی میں بھی دہشت گردوں نے معصوم لوگوں کا نشانہ بنایا ہے اور پاک افواج نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں جانوں کے نذرانے دیئے ہیں اور قبائلی علاقوں سمیت پورے ملک سے نوگوایریا کو بھی ختم کر دیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں میں پڑھے لکھے لوگ بھی شامل ہیں اور انٹیلی جنس معلومات کے بعد آپر یشن کیے جاتے ہیں اور لاہور کے واقعے کے بعد ہم نے پنجاب میں آپریشن کو مزید تیز اور منعظم کر نے کا فیصلہ کیا ہے اور 2016کے دوران پنجاب میں پو لیس نے164آپر یشن کیے ہیں انسداددہشت گردی فورس نے28‘مشتر کہ سیکورٹی فورسز نے149آپر یشن کیے ہیں اور12ہزار940افراد کو حراست میں لیا ہے جن میں سے410کو گر فتار کر لیا ہے اور مزاحمت پر5دہشت گرد ہلاک ہو ئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے مکمل خاتمے کیلئے پنجاب میں جہاں بھی انٹیلی جنس معلومات ہوں وہاں ’’ڈور ٹوڈور ‘‘سرچ آپر یشن ہو نے چاہیے اور اس کیلئے اگر عام لوگوں کو کوئی مشکل آئے تومیں اس کیلئے ایڈ وئنس معذرت چاہتاہوں اور رواں سال کے دوران 24جیٹ بلیک دہشت گردہلاک ہوئے جو 2015میں88ایسے لوگ ہلاک ہوئے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی میاں محمودالر شید نے اپنے خطاب میں کہا کہ دہشت گردی کے واقعے کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ سیکورٹی کی ناکامی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ فوری ختم ہونیوالی نہیں بلکہ یہ ایک مشکل جنگ ہے مگر اس کے باوجود سانحہ گلشن پارک میں کسی قسم کے سی سی ٹی وی کیمرے اور سیکورٹی نہیں تھی جسکی وجہ دہشت گردی میں اتنا زیادہ جانی نقصان ہو اہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایسٹر اور دہشت گردی کے خطرات کے باوجود پو لیس کی جانب سے اتوار کے روز کسی قسم کے سیکورٹی انتظامات نظر نہیں آئے اس لیے میں کہتا ہوں کہ دہشت گردی کا مذکورہ واقعہ سیکورٹی اہلکاروں اور حکومت کی ناکامی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے جن21نکات پر اپوزیشن اور حکومت کی تمام جماعتوں نے مکمل اتفاق کیا ہے پنجاب میں نیشنل ایکشن پلان کے ان نکات پر جس سنجیدگی کے ساتھ عمل ہونا چاہئے تھا وہ نہیں کیا جاسکا اس پر مکمل سنجیدگی کا مظاہر ہ کر نا ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ خد ا کیلئے پنجاب حکومت اپنی تر جیح میں میٹرو ‘انڈرپاس ‘اور پل بنانے کی بجائے عوام کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنائے اور دہشت گردی کا خاتمہ حکومت کی اولین تر جیح ہونی چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ پوری قوم کی جنگ ہے اس لیے تمام سیاسی جماعتوں کو سیاسی مفادات سے بالاتر ہو کر دہشت گردی کے خلاف جنگ کیلئے متحد ہونا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم بنگلہ دیش کی آزادی میں اپنے کردار کا اعتراف کر چکے ہیں اور اب بھارتی جاسوس گھوشن یادیو بھی گر فتار ہو چکا ہے اور اس نے جاسوسی کا اعتراف بھی کر لیا ہے یہ بہت اہم بات ہے ہمیں اس معاملے کو اقوا م متحد سمیت دیگر فورمز پر بھی لے جانا چاہیے اور بھارت کی پاکستان دشمنی اور دہشت گردی کو پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کر نا چاہیے ۔

تحر یک انصاف کے میاں اسلم اقبال ‘سبطین خان نے کہا کہ دہشت گردی کا واقعہ حکومت کی ناکامی ہے حکمران میٹر ومنصوبے پر اربوں روپے لگا رہے ہیں سکولوں کو کیمرے لگانے کا حکم دیتے ہیں مگر گلشن پارک میں کہیں کوئی سی سی ٹی وی کیمر ہ نظر نہیں آیا حکمرانوں کو اپنی تر جیحات تبد یل کر نا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ غر یب کو صحت اور تعلیم جیسی سہولتوں کی عد م فراہمی بھی کسی دہشت گردی سے کم نہیں حکمران ہر سطح پر ناکام ہو چکے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی میں جاں بحق اور زخمی ہونیوالوں کی حکومتی مالی امداد کی رقم کو ڈبل کیا جانا چاہیے اور ایک پارک میں دہشت گردی کے بعد تمام پارکس کو بند کر دینا عقل مندی نہیں حکومت کو سیکورٹی انتظامات یقینی بنانا ہوں گے ۔ پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی فائزہ ملک سمیت اپوزیشن اور حکومت کے دیگرا راکین اسمبلی نے بھی دہشت گردی کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ دہشت گردوں کو ناکام بنانے کیلئے سخت سے سخت انتظامات کیے جائے اور دہشت گردی کے خلاف پوری قوم متحد ہے اور دہشت گردوں کو ہر صورت شکست دیکر ملک میں امن وامان کے قیام کو یقینی بنایا جائے ۔