آمریت کے دور میں پروان چڑھائے گئے دہشت گردی کے عفریت کے ہاتھ اب ہمارے گریبانوں تک آن پہنچے ہیں،سینیٹر پرویز رشید

بدھ 30 مارچ 2016 15:12

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔30 مارچ۔2016ء) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ آمریت کے دور میں دہشت گردی کے جس عفریت کو پروان چڑھایا گیا اس کے ہاتھ اب ہمارے گریبانوں تک آن پہنچے ہیں، آپریشن ضرب عضب کی طرح میڈیا کو بھی فکری ضرب عضب شروع کرنا ہوگا۔ انتہاء پسندی کے جراثیم باقی رہے تو دہشت گردی ختم نہیں ہوگی۔

بدھ کو انفارمیشن سروسز اکیڈیمی میں نیشنل پریس کلب اور وزارت اطلاعات کے زیر اہتمام تصادم، دہشت گردی اور دفاع کی رپورٹنگ کے حوالے سے صحافیوں کیلئے منعقدہ ورکشاپ کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ معاشرے میں نظریاتی تنازعات کی رپورٹنگ کرنا ایک مشکل کام ہے اس کیلئے ضروری ہے کہ فکری اساس کی سمت درست ہو، رپورٹرز کو اپنی نظریاتی اور فکری تعلیم سے بالاتر ہو کر رپورٹنگ کرنی چاہئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ رپورٹنگ کے وقت تعصب بروئے کار نہیں لانا چاہئے ۔ پرویز رشید نے کہا کہ اس وقت بھی کئی رپورٹرز ظالم کو مظلوم اور مظلوم کو ظالم سمجھتے ہیں۔ لاہور دھماکے میں کئی طرح کے بنیادی سوالات اٹھائے گئے اور ریاست پر طنز کے تیر برسائے گئے ، انہوں نے کہا کہ صحافی کو اس وقت غیر جانبدار نہیں رہنا چاہئے جب ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا جارہا ہو، انہوں نے کہا کہ ہمیں سوچنا ہوگا کہ صحافیوں کا تحفظ کس طرح ممکن بنایا جاسکتا ہے، آمرانہ دور میں تعلیم وتربیت فراہم کر کے جس عفریت کو پروان چڑھایا گیا اس کے ہاتھ ہمارے گریبانوں تک آ پہنچے ہیں، دہشت گردی کے اس عفریت سے نمٹنے کیلئے جہاں آپریشن ضرب عضب جاری ہے اور دہشت گردوں کے انفراسٹرکچر اور پناہ گاہوں کو ختم کیا جارہا ہے وہاں میڈیا کو فکری ضرب عضب شروع کرنا ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ اگر انتہاء پسندی کے جراثیم باقی رہے تو دہشت گردی ختم نہیں ہوگی، وزیر اطلاعات نے کہا کہ رپورٹرز کو تنازعات کی رپورٹنگ کے دوران حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے کام کرنا چاہئے۔ موجودہ صورتحال بھی صحافیوں کیلئے ایک امتحان ہے، صحافیوں کی خبریں تاریخ کا حصہ بن جاتی ہیں، تقریب میں دفاعی تجزیہ کار جنرل ریٹائرڈ طلعت مسعود ، سابق آئی جی پولیس ڈاکٹر کلیم امام ، پرنسپل انفارمیشن آفیسر راؤ تحسین نے بھی شرکت کی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے ورکشاپ کے شرکاء میں سرٹیفکیٹ بھی تقسیم کئے۔

متعلقہ عنوان :