اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا ختم کر انے کیلئے انتظامیہ نے مذاکرات اور آپریشن سمیت تمام اقدامات مکمل

بدھ 30 مارچ 2016 14:20

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔30 مارچ۔2016ء) وفاقی دارالحکومت میں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا ختم کر انے کیلئے انتظامیہ نے مذاکرات اور آپریشن سمیت تمام اقدامات مکمل کر لئے ہیں ‘ریڈ زون میں سروس معطل رہی ‘ میٹرو بس چوتھے روز بھی نہ چل سکی ‘ راولپنڈی سے اسلام آباد آنے والے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا رہا ‘دھرنے کے تین سو افراد اٹک جیل منتقل کر دئے گئے ۔

اطلاعات کے مطابق اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاوٴس کے سامنے مذہبی جماعتوں کا دھرنا چوتھے روز بھی جاری رہا ‘ مذاکرات کیلئے حکومت اور مظاہرین کی ٹیمیں ایک بار پھر معاملے کا حل نکالنے کے لئے سر جوڑ کر بیٹھیں دوسری جانب حکومت نے مذاکرات کامیاب نہ ہونے کی صورت میں ڈی چوک کو مظاہرین سے خالی کرانے کے لئے بھی تمام تر اقدامات مکمل کر لئے ہیں۔

(جاری ہے)

ممکنہ آپریشن کی صورت میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کے 7 ہزار جوان حصہ لیں گے۔دھرنے کے بعد وفاقی دارالحکومت کے ریڈزون میں موبائل فون سروس آج ایک بار پھر معطل کردی گئی ہے ‘ راولپنڈی اور اسلام آباد میں میٹر بس سروس چوتھے روز بھی بند رہی جس کے باعث روازنہ 1 لاکھ 40 ہزار سے زائد مسافر مشکلات کا شکار رہیں ‘ میٹرو بس اسٹیشن کے ٹریک پولیس اور رینجرز کے جوان تعینات رہے۔

پولیس نے دھرنے میں شرکت کیلئے آنے والے سینکڑوں مظاہرین کو گرفتار کر لیا جنھیں اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا ‘ جگہ کم پڑنے کے باعث 300 سے زائد افراد کو اٹک جیل بھی منتقل کیا گیا واضح رہے کہ ممتاز قادری کے چہلم میں شریک مذہبی جماعتوں کی جانب سے گزشتہ 4 روز سے اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاوٴس کے سامنے دھرنا دے رکھا ہے دھرنا دینے والی جماعتوں کی جانب سے حکومت سے 10 نکات کی منظوری کا مطالبہ کیا گیا گزشتہ روز دھرنا رہنماوٴں کا وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی رہائش گاہ پر مذاکرات کا پہلا دور ہوا تھا جس میں کامیابی حاصل نہ ہوسکی دھرنے کے قائدین نے مطالبہ کیا کہ کہ ممتاز قادری کو سرکاری سطح پر شہید اور اڈیالہ جیل کے اس سیل کو جہاں ممتاز قادری نے اپنی زندگی کے آخری دن گزارے اسے قومی ورثاء قراردیا جائے۔

دھرنا قائدین کے دیگر مطالبات میں گرفتار کارکنوں کی رہائی، دھرنا قائدین کے خلاف مقدمات کا خاتمہ، سنی تحریک کے قائدین کے نام فورتھ شیڈول سے خارج کرنے، ملک میں نظام مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا نفاذ، تحفظ نامموس رسالت ایکٹ میں ترمیم نہ کرانے کی یقین دہانی اور توہین رسالت میں قید تمام ملزمان کی پھانسی شامل ہیں۔