بینکوں اور مالیاتی اداروں میں تین لاکھ ڈورمنٹ اکاؤنٹس کا انکشاف،مزید ایک سال تک لین دین نہ ہونے کے صورت میں رقم قومی خزانے میں جمع کرنے کا فیصلہ

بدھ 30 مارچ 2016 13:12

اسلام آباد ۔ 30 مارچ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔30 مارچ۔2016ء) ملک کے مختلف بینکوں اور ڈویلپمنٹ فنانس انسٹی ٹیوشنز کے تین لاکھ سے زیادہ اکاؤنٹس سے کافی عرصہ سے کوئی لین دین نہیں کیا جارہا ۔ایسے ڈارمنٹ اکاؤنٹس میں 2 ارب 36 کروڑ روپے کی رقوم موجود ہیں لیکن ان اکاؤنٹس کے ذریعے کافی عرصہ سے کوئی لین دین نہیں کیا جارہا ۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ اگر ان اکاؤنٹس میں موجود رقوم کے حصول یا اکاؤنٹس کو چلانے کے حوالے سے اکاؤنٹ ہولڈرز نے متعلقہ بینک برانچ سے رابطہ نہ کیا تھا تو اس میں موجود رقم کو قومی خزانے میں جمع کروا دیا جائے گا۔

سٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ ملک کے مختلف سرکاری و غیر سرکاری 31 بینکوں کی مختلف برانچز میں 2 ارب 36 کروڑ روپے کی رقوم موجود ہیں۔

(جاری ہے)

اور اگر ایک سال کے عرصہ کے دوران ان رقوم کے حصول کے لئے کلیم جمع نہ کروائے گئے۔ تو ان رقوم کو قومی خزانے میں جمع کروا دیا جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق مختلف بینکوں میں 3 لاکھ 22 ہزار 134 اکاؤنٹس ہیں جہاں پر کافی عرصہ سے رقوم کا لین دین نہیں ہوا۔

اور تقریباً گزشتہ دس سال سے ان میں کوئی لین دین نہیں ہوا۔ سٹیٹ بینک نے صارفین سے کہا ہے کہ وہ اپنی رقوم کی وصولی کے لئے متعلقہ برانچ سے رابطہ کریں اور اگر متعلقہ برانچ کہیں منتقل ہو چکی ہو یا اس کا ادغام ہو چکا ہے تو قریبی برانچ میں کلیم جمع کروایا جاسکتا ہے۔ تاکہ متعلقہ اکاؤنٹ میں موجود رقم اکاؤنٹ ہولڈر کو دی جاسکے۔