بلوچستان اسمبلی اجلاس ،اپوزیشن وحکومتی اراکین میں تلخ کلامی، سپیکر کی بعض الفاظ کو کارروائی سے حذف کرنے کی رولنگ

منگل 29 مارچ 2016 19:52

کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔29 مارچ۔2016ء ) بلوچستان صوبائی اسمبلی کے منگل کے اجلاس میں اپوزیشن کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر اور جمعیت علماء اسلام کے رکن صوبائی اسمبلی سردار عبدالرحمان کھیتران ، پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے صوبائی وزیر پی اینڈ ڈی ، ڈاکٹر حامد خان اچکزئی ،نیشنل پارٹی کی رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر شمع اسحاق بلوچ کے درمیان اجلاس دوران سخت جملوں کا تبادلہ ہوا جس پر اسپیکر بلوچستان اسمبلی محترمہ راحیلہ حمید خان درانی نے بعض جملوں کو اجلا سے ہدف کرنے کی ہدایت کی اسمبلی اجلاس کے دوران بلوچستان کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہاکہ 18ترامیم کے بعد صوبوں کو اختیارا ت ملنے چاہئے تھے جو نہیں ملے یہ حکومت کا اختیار ہے کہ واپوزیشن کو کتنی مراعات اور کتنی فنڈز دیتی اپوزیشن کو خصوصی فنڈز نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ پی پی ایل اور او جی ڈی سی ایل نے پہلے بھی دو تین مرتبہ بلوچستان میں تیل اور گیس کی کھدائی کیلئے کوششیں کی اس پر ہم نے واضح کردیا تھا کہ وہ پہلے وفاقی حکومت سے بات کریں اس کے بعد ہم اس بارے میں سوچیں گے اسپیکر محترمہ راحیلہ درانی نے کہاکہ خواتین مخصوص نشستوں پر کامیاب ہو کر آئی ہے ان کو برابری کی حقوق دیے جائیں اور تمام اداروں میں جو ان کا حق بنتا ہے و دیا جائے اگر آئندہ حکومت مخصوص نشستوں کے بارے میں کوئی پالیسی بنائی گئی تو اس پر عملد رآمد کیاجاے گا۔

ڈپٹی اپوزیشن لیڈر سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہاکہ 14حلقوں کو نظر انداز کیاجارہاہے اور ان کو فنڈز نہیں دیا جا رہاہے جبکہ بعض حلقوں کو زیادہ فنڈز دیئے جا رہے ہیں لہذا میں اسمبلی کے فلور پر اعلان کرتا ہوں کہ میں اس سلسلے میں کورٹ سے رجوع کروں گا۔ سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان اور نیشنل پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ یہ اپوزیشن کا حق ہے کہ وہ کورٹ سے رجوع کریں ۔

انہوں نے کہاکہ جو فیصلہ کرتی ہے وہ میرٹ پر ہوتا ہے کابینہ میں بھی جو فیصلے کئے جاتے ہیں وہ میرٹ پر بھی کئے جاتے ہیں اسپیکر راحیلہ حمید خان درانی نے کہاکہ پی پی ایل اور اوجی ڈی پی سی ایل کے نمائندوں کو اپنے چیمبر میں بلا کر ارکان اسمبلی سے میٹنگ طے کرائی جائے گی ۔اور تمام صورتحال کے بارے میں ان سے معلومات حاصل کی جائے گی اے این پی کے پارلیمانی لیڈ انجینئر زمرک خان اچکزئی نے پوائنٹ آف آر ڈر پر تقریر کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان پولیس کے اعلیٰ حکام کی حق تلفی ہورہی ہے دیگر صوبوں سے پولیس آفیسران کو یہاں پر لا کر تعینات کیا جا تاہے جس پر اسپیکر نے کہاکہ اس وقت ایوان میں وزیر اعلیٰ بلوچستا ن نواب ثناء اللہ زہری ، وزیر داخلہ میر سرفرا ز بگٹی بھی موجود نہیں ہے لہذا آئندہ اجلاس میں جب وہ موجود ہونگے تو اس بارے میں آپ کچھ کہہ سکتے ہیں ۔

جمعیت علماء اسلام کی رکن صوبائی اسمبلی محترمہ حسن بانون نے کہاکہ کوئٹہ شہر میں گندگی کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں کئی علاقوں میں گٹروں کے ڈھکن غائب ہیں بارشوں کے بعد ان علاقوں میں پانی کھڑا ہوجاتا ہے اور کئی موٹر سائیکل سوار اور بچے ان کھڈوں یں گر جاتے ہیں جس پر صوبائی وزیر بلدیات سردار مصطفے ٰ ترین نے کہاکہ اس پر جلد عملد رآمد کیا جائے گا تاکہ کوئی بچہ آئندہ کھڈے میں نہ گر سکے اے این پی کے پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی اسمبلی کے اجلاس شروع ہونے کے بعد ایوان میں موجود نہیں تھے جس پر اسپیکر محترمہ راحیلہ درانی نے ان سے متعلق تمام سوالات آئندہ اجلاس کے لئے موخر کردیے جبکہ ڈپٹی اپوزیشن لیڈر سردار عبدالرحمان کھیتران کے وقفہ سوالات کے دوران پشتونخواء ملی عوامی پارٹی کے صوبائی وزیر منصوبندی و ترقیات ڈاکٹر حامد خان اچکزئی کے درمیان تلخ کلامی اور نوک جو ک کا سلسلہ جاری رہا اسی دوران سردار عبدالرحمان کھیتران نے مخصوص نشستوں پر کامیاب ہونے والی خواتین کے بارے میں کچھ الفاظ کہے جس پر نیشنل پارٹی کی رکن صوبائی اسمبلی محترمہ ڈاکٹر شمع اسحاق نے شدید احتجاج کیا جس پر اسپیکر نے سردار عبدالرحمان کھیتران کے جانب سے کہے گئے الفاظوں کو اسمبلی اجلاس کی کارروائی سے ہدف کردیا ۔

سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان اور نیشنل پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے اپوزیشن کے رکن صوبائی اسمبلی اور ڈپٹی پارلیمانی لیڈر سردار عبدالرحمان کھیتران کے پوائنٹ آف آرڈر پر اٹھائے گئے سوالات کے جوابات بڑے تحمل اور تسلی سے دیئے انہوں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری کی عدم موجود گی میں ایوان کو یہ احساس نہیں ہونے دیا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان ایوان میں موجود نہیں ہے ان کا رویہ ویسے ہی نظر آرہا تھا جیسے ڈھائی سال پہلے جب وہ وزیر اعلیٰ ہوتے تھے اور اپوزیشن کے ارکان کو مکمل تحمل سے جوابات دیتے تھے منگل کے اجلاس میں بھی ان کا روئیہ ویسے ہی رہا اور سردار عبدالرحمان کھیتران کو ان کے تمام پوائنٹ آف آرڈر پر اٹھائے گئے سوالات کے جواب بڑے تحمل اور صبر سے دیئے ۔