سکیورٹی اداروں کا ممتاز قادری کے حامیوں کیخلاف کریک ڈاؤن،700سے افراد گرفتار

منگل 29 مارچ 2016 12:58

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔29 مارچ۔2016ء) ملک کے سکیورٹی اداروں نے ممتاز قادری کے حامیوں کیخلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا ،دھرنے میں شرکت کیلئے آنیوالے سنی رہنماؤں سمیت700سے زائد مظاہرین کوگرفتارکرلیا گیا ،مزید تفتیش کیلئے پنجاب کی جیلوں میں بند کردیا گیا جبکہ گرفتار شدگان میں ڈی چوک دھرنے میں بیٹھے مظاہرین شامل نہیں۔

وفاقی پولیس کے ذرائع نے بتایا کہ 700 سے زائد مظاہرین کو قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں سے جھڑپوں کے دوران گرفتار کیا گیا جو دھرنے میں شرکت کے لئے جارہے تھے گرفتار شدگان میں کچھ رہنما بھی شامل ہیں،ذرائع کے مطابق اسلام آباد کے ڈی چوک اور پریڈ گراوٴنڈ میں دھرنے میں شامل افراد کو گرفتار نہیں کیا گیا، لیکن دھرنے سے باہر جانے والے مظاہرین کی گرفتاری عمل میں آئی۔

(جاری ہے)

ذرائع نے مزید بتایا کہ گرفتار مظاہرین کو کچھ پولیس تھانوں سمیت مختلف مقامات پر رکھا گیا اور بعدازاں انھیں اسلام آباد کے قریبی ضلعوں کی جیلوں میں منتقل کردیا گیا۔ایک پولیس اہلکار کے مطابق گرفتار شدگان کی جیلوں میں منتقلی کا عمل سست روی کا شکار ہے۔مذکورہ اہلکار نے اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ چونکہ بہت زیادہ تعداد میں گرفتاریاں عمل میں آئی ہیں، لہذا کیپیٹل پولیس پہلے اس بات کو یقینی بنا رہی ہے کہ جس جیل میں مظاہرین کو بھیجا جارہا ہے، وہاں جگہ موجود ہے یا نہیں۔

واضح رہے کہ سنی تحریک (ایس ٹی) اور تحریک لبیک یا رسول اللہ کی قیادت میں یہ مظاہرین ممتاز قادری کے چہلم میں شرکت کے لیے پہنچے تھے ،یہ مظاہرین تمام رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے پارلیمنٹ ہاوٴس تک پہنچے، جہاں پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی ہوئیں، پولیس کی جانب سے مظاہرین پر لاٹھی چارج بھی کیا گیا جب کہ آنسو گیس کا بھی استعمال کیا گیا۔حکومتی درخواست پر پاک فوج کے دستوں کو بھی دارالحکومت اسلام آباد کے ریڈ زون کی سیکیورٹی کیلئے طلب کرلیا گیا۔

ان مظاہرین نے اپنے مطالبات کی منظوری تک ریڈ زون میں دھرنا دے رکھا ہے، ان مطالبات میں ملک میں شریعت کا نفاذ، دہشت گردی اور قتل سمیت مختلف مقدمات میں گرفتار کیے گئے سنی علماء اور رہنماوٴں کی غیر مشروط رہائی، ممتاز قادری کو شہید تسلیم کیا جانا، راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قادری کے سیل کو قومی ورثہ قرار دینا اور توہین کے قوانین میں کسی بھی قسم کی ترمیم نہ کیے جانے سمیت دیگر مطالبات شامل ہیں۔اتوار کی شام سے شروع ہونے والا مذہبی جماعتوں کا احتجاج تاحال جاری ہے، تاہم دھرنے میں شریک افراد کی تعداد گذشتہ روز 10 ہزار سے کم ہو کر 2 ہزار رہ گئی تھی۔

متعلقہ عنوان :