ریاست کا نظام 73کے متفقہ آئین پر چل رہا ہے ، اس آئین کو متنازعہ بنایا گیا توقوم دوبارہ کسی آئین پر متحد نہیں ہوسکے گی حکمران آئین کی صرف انہی دفعات پر عمل کرتے ہیں جن میں ان کے اختیارات کی بات ہو ،عوام کے حقوق پر زور دینے والی دفعات پر کوئی عمل کرنے کیلئے تیار نہیں

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کاو روزہ فہم دین تربیتی ورکشاپ کے اختتامی سیشن سے خطاب

پیر 28 مارچ 2016 22:53

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔28 مارچ۔2016ء ) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ریاست کا نظام 73کے متفقہ آئین پر چل رہا ہے اگر اس آئین کو متنازعہ بنایا گیا توقوم دوبارہ کسی آئین پر متحد نہیں ہوسکے گی ۔حکمران آئین کی صرف انہی دفعات پر عمل کرتے ہیں جن میں ان کے اختیارات کی بات ہو ۔عوام کے حقوق پر زور دینے والی دفعات پر کوئی عمل کرنے کیلئے تیار نہیں ۔

آئین سودی نظام اور کرپشن کے خاتمہ اور قرآن و سنت کے مطابق شہریوں کو زندگی گزارنے کے مواقع مہیا کرنے کا پابند کرتا ہے ۔ وہ پیر کومنصورہ میں منعقدہ دو روزہ فہم دین تربیتی ورکشاپ کے اختتامی سیشن سے خطاب کر رہے تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکمران مغرب اور امریکہ کو خوش کرنے کیلئے دینی مدارس اور مساجد کے خلاف مسلسل زہریلا پرو پیگنڈا کرکے علماء اور مدارس کے اساتذہ کو ہراساں کر رہے ہیں اور بلاجواز گرفتار کرکے انہیں ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سیکولر لابی اسلام کو بدنام کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتی یہاں تک کہ کوئٹہ سے پکڑے جانے والے بھارتی جاسوس کے ڈانڈے بھی مدارس سے جوڑے جارہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مغرب کی اندھی تقلید اور امریکہ کے احکامات کی بجاآوری میں حکمران عقل و خرد سے ماورا باتیں کررہے ہیں۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ آئین کی دفعہ 31میں حکمرانوں کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ ملک میں قرآن و سنت کی تعلیمات کو عام کریں گے ،عوام کو اسلام کے مطابق زندگی گزارنے کی تمام سہولتیں مہیا کی جائیں گی ،قرآن پاک اور حدیث کی اشاعت و ترویج کا مناسب انتظام کیا جائے گا مگرحکمران تعلیمی اداروں سے قرآن و سنت کی تعلیم کا خاتمہ کرکے مغربی تہذیب کو عام کررہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ حکمران قوم کو لسانیت اور علاقیت کی بنیادوں پر تقسیم کرکے ملک کو انتشار کے راستے پر ڈالنا چاہتے ہیں۔