خورشیدشاہ کا پنجاب میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کاخیرمقدم

د ہشتگردی کے خاتمے کا خواب اس وقت تک شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا جب تک حکمران دائیں اور بائیں بازو کی سیاست سے باہر نکل کر نہیں سوچیں گے ، حکومت کی رٹ چیلنج ہو رہی ہے،سیکیورٹی فورسز دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گی ، مستحکم پاکستان حکومت کیلئے چیلنج ہے حکومت اور ادارے تمام معاملات ختم کرکے دہشتگردی کی طرف توجہ دیں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ کی میڈیا سے گفتگو

پیر 28 مارچ 2016 21:25

سکھر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔28 مارچ۔2016ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے پنجاب میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کے آغاز کو خوش آ ئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ د ہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا خواب اس وقت تک شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا جب تک حکمران دائیں اور بائیں بازو کی سیاست سے باہر نکل کر نہیں سوچیں گے،آج دائیں بازو کی حمایت حاصل کرنے کیلئے نہ صرف معصوم اور قیمتی جانوں کو قربان کیا جا رہا ہے بلکہ پارلیمنٹ اور اعلیٰ عدلیہ کا تقدس بھی پامال ہورہا ہے، اور حکومت کی رٹ بھی چیلنج ہو رہی ہے،سیکیورٹی فورسز دہشتگردی کے خلاف بھرپور کامیابی حاصل کر رہی ہیں اور انشااﷲ وہ پنجاب سے بھی دہشتگردی کو اکھاڑ پھینکیں گی ،پاکستان پر امن ملک تھا دہشتگردی کی آگ میں جھونک دیا گیاہے ، سانحہ لاہور کو حکومت کی ناکامی نہیں کہا جاسکتا تاہم مستحکم پاکستان حکومت کیلئے چیلنج ہے حکومت اور ادارے تمام معاملات ختم کرکے دہشتگردی کی طرف توجہ دیں ۔

(جاری ہے)

وہ پیر کو یہاں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ایک مدت سے کہتے آرہے ہیں کہ پنجاب میں بھی دہشتگردی کی نرسریاں موجود ہیں اور انکے خلاف فوراً آپریشن ھونا چاہیے لیکن میری بات پر توجہ نہیں دی گئی اور اس غفلت کا نتیجہ یہ ہے کہ ہم ابھی تک دہشتگردی کے ناسور سے چھٹکارا حاصل نہیں کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں فورسز کی طرف آپریشن کا آغاز اس بات کا ثبوت ہے کہ یہاں دہشتگردی کا نیٹ ورک موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا خواب اس وقت تک شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا جب تک حکمران دائیں اور بائیں بازو کی سیاست سے باھر نکل کر نہیں سوچیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے دور حکومت میں سیاسی فائدے کو بالائے طاق رکھ کر دہشتگردی کے خلاف پوری قوت سے کاروائی کی اور قوم گواہ ہے کہ دہشتگردوں نے ہمیں کچھ قوتوں کے ساتھ ملکر انتخابی مہم سے بھی دور رکھا۔

مگر آج میں یہ کہنے میں حق بجانب ہوں کہ ہم نے قومی مفاد کو ذاتی اور پارٹی مفاد سے بالا ئے طاق رکھتے ہوئے انکے خلاف موثر اقدامات اٹھائے۔ مگر آج دائیں بازو کی حمایت حاصل کرنے کے لئے نہ صرف معصوم اور قیمتی جانوں کو قربان کیا جا رہا ہے بلکہ پارلیمنٹ اور اعلیٰ عدلیہ کا تقدص بھی پامال ہورہا ہے اور حکومت کی رٹ بھی چیلنج ہو رہیہے۔ قائد حزب اختلاف نے کہا کہ ہم اب بھی دہشتگردی کے خلاف ہر سطح اور ہر محاذ پر لڑیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمار ی فورسز دہشتگردی کے خلاف بھرپور کامیابی حاصل کر رہی ہیں اور انشااﷲ وہ پنجاب سے بھی دہشتگردی کو اکھاڑ پھینکیں گیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت دہشتگردی کے خلاف بر وقت اقدام کرتی تو شاید اقبال ٹاون پارک لاہور کا واقعہ وقوع پزیر نہ ہوتا اور سینکڑوں گھر اجڑنے سے بچ جاتے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف پنجاب میں آپریشن کو عوام قابل تحسین سمجھتے ہیں اور اسکے نتائج ملک وقوم کے وسیع تر مفاد میں نکلیں گے۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگرد پاکستان، اسلام اورہماری سلامتی کے دشمن ہیں اور ایسے دشمنوں کا قلع وقمع کرناہم سب کی ذمیداری ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پر امن ملک تھا دہشتگردی کی آگ میں جھونک دیا گیاہے ، سانحہ لاہور کو حکومت کی ناکامی نہیں کہا جاسکتا تاہم مستحکم پاکستان حکومت کیلئے چیلنج ہے حکومت اور ادارے تمام معاملات ختم کرکے دہشتگردی کی طرف توجہ دیں ملکر پاکستان کی خودمختاری کیلئے کام کرنا چاہیے، پاکستان پیپلز پارٹی کا موقف واضح رہے کہ ہم دہشتگردی کے خلاف ہم حکومت کے ساتھ ہیں انہوں نے کہا کہ لاہور واقعے میں ملوث افراد تک پہنچنا آج کے جدید دور میں اداروں کیلئے کوئی مشکل کام نہیں تمام اداروں کو دہشتگردی کو روک تھام کیلئے مزید فعال ہونا پڑے گا ۔

لاہور واقعہ را کے ایجنٹ کی گرفتاری کا ممکنہ رد عمل ہونے کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ نہیں کہہ سکتا کہ سانحہ لاہور رد عمل ہے یا نہیں تاہم حکومت کو پارلیمنٹ اور لیڈران کو اپنا واضح موقف بتائے کہ بھارت کس طرح پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہا ہے ان کا کہنا تھا کہ لاہور واقعہ حکومت کی ناکامی نہیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ریڈ زون میں مظاہرین کا داخل ہونا پنجاب پولیس نہیں بلکہ اسلام آباد پولیس کی ناکامی ہے جسے اس کا اعتراف کرنا چاہیے۔