کالے دھن کا غلط استعمال روکنے کیلئے قانونی شکنجہ تیار کرنے کی کوششیں تیز ، بل پارلیمنٹ سے جلد منظور کرانے کا فیصلہ

بے نام بینک اکاونٹس اور پراپرٹی نہ صرف ٹیکس چوری بلکہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کا بھی زریعہ ہے، بینکوں میں فرضی ناموں سے رکھا گیا پیشہ رئیل اسٹیٹ کے شعبے میں غیر قانونی ٹرانزیکشنز کے طور پر استعمال ہو رہا ہے، وزیر خزانہ کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کئے گئے بل کامتن

پیر 28 مارچ 2016 21:23

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔28 مارچ۔2016ء ) بے نام بینک اکاونٹس اور پراپرٹی دہشت گردوں کی فنڈنگ کا اہم ذریعہ بن گئی، کالے دھن کا مزید غلط استعمال روکنے کیلئے قانونی شکنجہ تیار کرنے کی کوششیں تیز ، پارلیمنٹ سے جلد بل پاس کرانے کا فیصلہ بھی کر لیا گیا ، قومی اسمبلی میں پیش کردہ قانونی بل کے مطابق بے نامی بینک اکاونٹس اور پراپرٹی نہ صرف ٹیکس چوری بلکہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کا بھی زریعہ ہیں۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی طرف سے پیش کردہ بل کے مطابق بینکوں میں فرضی ناموں سے رکھا گیا پیشہ رئیل اسٹیٹ کے شعبے میں غیر قانونی ٹرانزیکشنز کے طور پر استعمال ہو رہا ہے ذرائع کے مطابق پارلیمنٹ سے بے نامی ٹرانزیکشن بل 2016 جلد منظور کرانے کا فیصلہ کر لیا گیا۔

(جاری ہے)

قومی اسمبلی میں پیش کردہ قانونی بل کے مطابق بے نامی بینک اکاونٹس اور پراپرٹی نہ صرف ٹیکس چوری بلکہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کا بھی زریعہ ہیں۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی طرف سے پیش کردہ بل کے مطابق بینکوں میں فرضی ناموں سے رکھا گیا پیشہ رئیل اسٹیٹ کے شعبے میں غیر قانونی ٹرانزیکشنز کے طور پر استعمال ہو رہا ہے۔ مجوزہ قانون پاس ہونے پر مجرم کو سات سال تک قید بامشقت اور جرمانہ کی سزا ہوگی جبکہ بینک اکاونٹس اور جائیدار سے متعلق غلط معلومات دینے والے کو بھی پانچ سال تک قید بامشقت اور جرمانہ ہوگا۔ وفاقی حکومت بے نامی اکاونٹس میں رکھی رقوم اور اثاثے ضبط کرنے کی بھی مجاز ہوگی۔ بے نامی اکاونٹس اور جائیدار رکھنے والوں کو سزا دینے کیلئے خصوصی عدالتیں قائم کرنے کی بھی تجویز ہے۔