بھارت اور پاکستان کے درمیان پٹھان کوٹ ایئر بیس پر دہشت گرد حملے کی تفتیش کا باقاعدہ آغاز،بھارتی تحقیقاتی ایجنسی اب تک کی گئی تفتیش کی تمام تفصیلات مہمان وفد سے شیئر کرے گی،پاکستانی ٹیم کل صبح پٹھان کوٹ جائے وقوعہ پر روانہ ہوگی ۔بھارتی میڈیا

پیر 28 مارچ 2016 18:48

نئی دہلی(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28مارچ۔2016ء) بھارت اور پاکستان کے درمیان پٹھان کوٹ کی ایئر بیس پر دہشت گرد حملے کی تفتیش کے سلسلے میں پیر کے روز سے باقاعدہ بات چیت کا آغاز ہو گیا،پٹھان کوٹ حملے کی تفتیش کے لیے پاکستان کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم گذشتہ روز بھارت پہنچی تھی۔پاکستانی وفد اس کی تفتیش کے سلسلے میں کل(منگل کو )پٹھان کوٹ کا دورہ کرے گا۔

بھارتی ٹی وی کے مطابق بھارت میں تحقیقات کے سب سے بڑے قومی ادارے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کے انسپکٹر جنرل سنجیو کمار سنگھ نے پاکستان کی مشترکہ ٹیم کا خیر مقدم کیا،پانچ رکنی پاکستانی وفد کی قیادت انسپکٹر جنرل محمد طاہر رائے کر رہے ہیں۔ ان کے علاوہ سول انٹیلیجنس ایجنسی آئی بی کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد عظیم ارشد، انٹرسروسز انٹیلی جنس ایجنسی کے لیفٹیننٹ کرنل تنویر احمد، ملٹری اینٹلی جنس کے لیفٹیننٹ کرنل عرفان مرزا اور محکمہ انسداد دہشت گردی گجرانوالہ کے انسپکٹر شاہد تنویر بھی اس ٹیم کا حصہ ہیں۔

(جاری ہے)

بھارت کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق این آئی اے نے اس سلسلے میں اب تک جو بھی تفتیش کی ہے وہ تمام تفصیلات پاکستانی وفد سے شیئر کریں گے۔بھارتی ایجنسی پاکستانی وفد کو ایسے شواہد فراہم کرنے کی کوشش کرے گا جس سے یہ پتہ چلتا ہو کہ پٹھان کوٹ کے ایئر بیس پر حملے کا منصوبہ پاکستان میں تیار کیا گیا تھا۔یہ پہلا موقع ہے کہ جب پاکستان سے انٹیلیجنس ایجنسی اور سینیئر پولیس افسران پر مشتمل ایک تحقیقانی وفد اس طرح کے حملے کی تفتیش کے سلسلے میں بھارت پہنچا ہے۔

پٹھان کوٹ حملے کے سلسلے میں پاکستان میں فروری کے مہینے میں پہلے ہی تین افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔، تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ گرفتار شدہ افراد کا تعلق کس گروہ یا تنظیم سے ہے۔ بھارت نے الزام عائد کیا تھا کہ عسکریت پسند تنظیم جیشِ محمد اس حملے میں ملوث ہے۔یاد رہے کہ اس سال دو جنوری کو پاکستان کی سرحد سے 25 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع پٹھان کوٹ ایئر بیس پر ہونے والے حملے میں بھارت کے سات فوجی ہلاک ہو گئے تھے جبکہ کہ چار دن تک جاری رہنے والے آپریشن کے بعد تمام حملہ آور بھی مارے گئے تھے۔