مشرف کو با ہرجا نے کی اجازت سپر یم کو رٹ نے نہیں حکو مت نے دی ‘ اکرم شیخ ایڈووکیٹ

مشرف ای سی ایل کیس کی سماعت کے دوران مشاورت نہیں کی گئی، انٹرویو

پیر 28 مارچ 2016 12:48

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔28 مارچ۔2016ء) لیگل ٹیم کے سربراہ اکرم شیخ نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کے کیس میں ای سی ایل کی سماعت کے دوران ان سے مشاورت نہیں کی گئی۔ اپنے ایک انٹرویو میں اکرم شیخ ایڈووکیٹ نے کہا کہ یہ حکومت کا اپنا آزادانہ فیصلہ تھا جس کے ذریعے میڈیکل علاج کے لئے پرویز مشرف کو باہر جانے کی اجازت دی گئی۔ ایک سوال کے جواب میں کہ آیا وہ حکومت کے اس دعویٰ سے متفق ہیں کہ سپریم کورٹ کے حکم کی وجہ سے سابق صدر کو باہر جانے دیا گیا؟ تو اکرم شیخ نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کو اس کی ضرورت نہیں ہوتی کہ انہیں باہر جانے کی اجازت دیں بلکہ عدالت نے اس موضوع پر حکومت پر چھوڑ دیا کہ وہ فیصلہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ پراسیکیوشن ٹیم کو حکومت نے کوئی تازہ اور نئی ہدایات نہیں دی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ عدالتی کارروائی مشرف کی غیر موجودگی میں بھی جاری رہ سکتی ہے کیونکہ پراسیکیوشن نے پہلے ہی اپنے شواہد مکمل کر لئے ہیں۔ ملزم کے علاج کے لئے روانگی سے ٹرائل پر کوئی نتائج مرتب نہیں ہونگے۔ کیس کی سماعت 31 مارچ کو دوبارہ شروع ہو گی۔ ایک سوال کے جواب میں کہ 31 مارچ کو کیا ہو گا تو اکرم شیخ نے کہا کہ سابق صدر کی نمائندگی وکلاء کر رہے ہیں اور عدالت تعزیرات پاکستان دفعہ 342 کے تحت جنرل (ر) پرویز مشرف کے بیان کو ریکارڈ کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدالت سابق صدر کے پیش کردہ کسی بھی گواہ کے بیان کو ریکارڈ کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی عدالت پہلے ہی مشرف کو طلب کر چکی ہے اور یہ پہلے ہی ملزم کے علم میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ای سی ایل سے مشرف کے نام کو ہٹائے جانے سے انہیں خصوصی عدالت کی اجازت کے بغیر ملک چھوڑنے کی اجازت نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ جنرل مشرف کو ملک چھوڑنے سے پہلے خصوصی عدالت سے اجازت لینا تھی۔

متعلقہ عنوان :