فیصل آباد، لیگی پنجاب ممبران اسمبلی تحفظ حقوق نسواں بل پرددحصوں میں تقسیم ہوگئی

وزیرقانون راناثنااللہ نے عض شقوں کو تبدیل کرنے کامسودہ تیارکرلیا

اتوار 27 مارچ 2016 15:59

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔27 مارچ۔2016ء) مسلم لیگ ن پنجاب کے ممبران اسمبلی تحفظ حقوق نسواں بل پرددحصوں میں تقسیم ہوگئی پنجاب اور قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن کی خواتین اراکین کے ساتھ ساتھ بعض ممبراناسمبلی تحفظ حقوق نسوان بل کی نہ صرف مکمل حمایت کررہے ہیں بلکہ اس میں ہرقسم کی ترمیم کے بھی خلاف ہیں جبکہ وزیراعظم میاں نواز شریف نے دینی جماعتوں کے احتجاج کے پیش نظر پنجاب حکومت اور وزیراعلیٰ کوہدائیت کررکھی ہے کہ مشاورت سے اس بل میں فوری ترمیم کریں چنانچہ پنجاب کے وزیرقانون راناثنااللہ خان نے مشورہ کے بعد تحفظ حقوق نسواں بل میں مردوں کو گھروں سے نکالنے اور کڑاپنہانے جیسے اقدام کے ساتھ ساتھ بعض شقوں کو تبدیل کرنے کامسودہ تیارکرلیا ہے جیسے آئندہ صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں منظور کرایا جائے گا ۔

(جاری ہے)

جبکہ وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف کی ہدایت پر تحفظ حقو ق نسوا ں بل پر عمل درآمد کے سلسلہ میں فیصل آباد سمیت پنجاب کے تمام اضلاع میں وومن پر وٹیکشن سینٹر بنا ئے جا رہے ہیں آن لائن کے مطابق کو بعض مسلم لیگ ن کی خواتین ممبران قومی وصوبائی اسمبلی نے بتایا کہ وہ اس ترمیم کیخلاف ہیں اور اس ضمن میں ااپنے جذبات سے پنجاب حکومت اور مسلم لیگ ن کی مرکزی قیادت کو بھی اگاہ کردیا ہے جبکہ گذشتہ روز فیصل میںآ ر ڈی نیٹروومن پر و ٹیکشن کمیٹی و ایم پی اے ڈاکٹر نجمہ افضل کی سر بر اہی میں” تحفظ حقوق نسواں بل کی آگاہی کے سلسلہ میں وویمن پروٹیکشن کمیٹی کی تھانہ وویمن فیصل آباد میں ایک ورکشاپ کا انعقاد ہوا،، اسکے جس میں ایم این اے خالد ہ منصور ،انچارج دارالایمان میڈم خالدہ ،ایڈوکیٹ عظمیٰ جبکہ پولیس ممبران میں انسپکٹر عامر وحیدپی آر اوٹو سی پی او فیصل آباد ، ایس ایچ او تھانہ وویمن سب انسپکٹر عشرت رشید ،این جی اوز میں سے امینہ زمان ،ڈاکٹر حمیرا اشد،ایڈوکیٹ روبینہ شہاب ودیگر خواتین ممبران نے شرکت کی، ورکشاپ کا مقصد حکومت پنجاب کی جانب سے جاری ہونے والے حقوق نسواں بل کے بارہ میں آگاہی کرنا ہے ،جس میں بتایا گیا کہ عورتوں کو مکمل طور پر تحفظ دینے کیلئے 36اضلاع میں حکومت پنجاب کمیٹیاں تشکیل دے گی ،اس موقع پر سربراہ کمیٹی ایم پی اے ڈاکٹر نجمہ افضل کا کہنا تھاکہ علما ء اکر ام کی رائے کا احتر ام کر تے ہیں میرٹ کے مطا بق تجا و یز کے ذریعے ترامیم ممکن ہے ، عا م گھر یلو معا ملا ت ، میاں بیوی کے جھگڑے پر مر د کو” ٹر یکر کڑا“ نہیں پہنا یا جا ئے گا شد ید تشد د ، جا ن وما ل کے خطر ے ، عو ر ت کا پیچھا کر نے ، تیز اب پھینکنے ، جلا نے کی صو رت میں عورت وومن پر وٹیکشن سینٹر رابطہ کر ے گی ، حقا ئق کو سا منے رکھتے ہوئے FIR درج ہو گی حکومت پنجا ب کا منظور شدہ بل خواتین کے تحفظ کا ضامن ہے اور یہ اسلام کے بالکل بھی منافی نہ ہے ،انہوں نے بتایا کہ اس میں جو بھی خواتین شکایات درج کروائیں گی ا ن کی شکائیت کی تصدیق ایک مقرر کردہ کمیٹی کرے گی جس پر اگر ثابت ہوجائے کہ عورت پر ناجائز تشدد یا ظلم ہوا ہے تو اس پر پھر مزید کاروائی ہوگئی،اسی طرح اگر کسی عورت کی جانب سے کوئی غلط شکایت درج کروائی جاتی ہے اور غلط ثابت ہونے پر اس عورت کو چھ ماہ تک کی سزا بھی بھگتنا پڑے گی ،ہماری یہ کمیٹی اس بل کی پر زور حمایت کرتی ہے ۔

اکٹر نجمہ افضل نے” تحفظ حقو ق نسو اں بل “پر خیا لا ت کا اظہا رکر تے ہو ئے کہا کہ پاکستان کی تا ریخ میں پہلی مر تبہ خواتین کے تحفظ کا ضا من بل پا س ہوا ، بل پر عمل در آمد سے خو اتین کو جا ن و ما ل اور عز ت کا بھر پور تحفظ حاصل ہو گا ، حبس بے جا ، معا شی تشد د ،ذہنی تشد د ، سا ئبر کر ائم و دیگر جر ائم کی روک تھا م کے لئے قا نون سا زی کی گئی ہے ،بل اسلا م کے ہر گز منا فی نہیں ہے ،مذ ہب سے تصا دم نہیں بغیر پڑ ھے تبصرے کر نا غیر منا سب ہے 36 اضلا ع میں وومن پر وٹیکشن سینٹر بنا ئے جا رہے ہیں اس میں با قا عد ہ سٹاف ، شنو ائی ، کمیٹیاں بنے گی ، کچھ آفیشل اور کچھ نا ن آفیشل ممبر بنیں گے ایک چھت تلے متا ثر ہ خا تون کو تما م قا نو نی امد اد فرا ہم کر یں گے ، عدالت شو اہد کے مطا بق مر د کو کڑا پہنا نے کا فیصلہ کر یگی ، پر وٹیکشن آفیسر فیصلہ کر یگی کہ جھگڑ ے کی صو رت میں مر د کو گھر سے کتنے گھنٹے علیحد ہ رکھنا ہے۔

متعلقہ عنوان :