بنگلہ دیش میں محبان پاکستان کا عدالتی قتل عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے

نام نہاد انٹر نیشنل کرمنل کورٹ انصاف کے تقاضے پورے نہیں کررہا ،پریس کلب میں ہیومن رائٹس کانفرنس سے مقررین کا خطاب

ہفتہ 26 مارچ 2016 22:25

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 مارچ۔2016ء) ہیومن رائٹس نیٹ ورک کے تحت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہاکہ بنگلہ دیش حکومت سیاسی انتقام میں تمام اخلاقی حدود پارکرچکی ہے اور’’را‘‘کے ایجنڈے پرکام کررہی ہے ۔بنگلہ دیش کانام نہاد انٹرنیشنل کرائم ٹریبونل عالمی معیار پرپورانہیں اُترتا۔ ICT ایک جانبدار ادارہ ہے اس کے تحت محبان پاکستان کوپھانسیوں کی سزابین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

بنگلہ دیش اوربھارت شملہ معاہدے کی بھی پاسداری نہیں کررہے جس کے مطابق پاکستان اوربنگلہ دیش میں 1971؁ء کی جنگ میں شریک کسی شہری پر جنگی جرائم کا کوئی مقدمہ نہیں چلایاجائے گا۔ محبان پاکستان کاقتل عام عالمی برادری اوراقوام متحدہ کیلئے کھلاچیلنج ہے ۔

(جاری ہے)

ضرورت اس بات کی ہے کہ اس سلسلے میں پاکستان بھر میں موجود بنگلہ دیش کی ایمبیسیوں کے سامنے مظاہرے کیے جائیں اور انٹرنیشنل کورٹ اور اقوام متحدہ سمیت انٹر نیشنل فورمز پر اس مسئلے کو اٹھایا جائے ۔

یہ بات ہیومن رائٹس نیٹ ورک کراچی کے تحت کراچی پریس کلب میں منعقدہ انسانی حقوق کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس (ر)وجیہہ الدین ،امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن، ڈاکٹراقبال خلیل، جمعیت العلمائے اسلام کے قاری محمدعثمان ،پیپلز پارٹی کی ممبرقومی اسمبلی ڈاکٹرشاہدہ رحمن ،ممبرصوبائی اسمبلی حفیظ الدین ایڈوکیٹ ، جسٹس ہیلپ لائن کے صدر ندیم شیخ ایڈوکیٹ ، پاکستان مسلم الائنس کے صدر محمد فاروق ،ہیومن رائٹس نیٹ ورک کراچی کے صدر انتخاب عالم اورجنرل سیکریٹری شہزاد مظہرنے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

ہیومن رائٹس نیٹ ورک کے تحت:انٹرنیشنل کانفرنس سے جسٹس وجیہ الدین نے کہا کہ آج بنگلہ دیش میں ان لوگوں کو ٹرائیل کیا جارہا ہے جو محبان پاکستان ہیں بعد میں ان پاکستانیوں فوجیوں کی باری ہے جنہوں نے 1971کی جنگ میں حصہ لیا اور حسینہ واجد کی حکومت بنگلہ دیش کو سیکولر اسٹیٹ ڈکلیر کرنے کی تیاری کررہی ہے ۔انٹرنیشنل کرمنل ٹریبونل نے کورٹ سے جو بھی جنگی جرائم کے کیس بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ میں آتے ہیں ان پر بغیر ٹرا ئیل کے جلد ازجلد فیصلے صادر کردیے جاتے ہیں جس سے حکومت کی جانب داری ثابت ہوتی ہے ۔

کانفرنس میں شریک انسانی حقوق کی تنظیموں نے بنگلہ دیش میں سیاسی کارکنوں کی پھانسیوں پرگہری تشویش کا اظہارکرتے ہوئے بھرپورمذمت کرتے ہوئے کہاکہ بنگلہ دیش میں چٹاگانگ سے تعلق رکھنے والے میجر علی اکبر چودھری کی آنکھیں نکال کراورپیٹ چیر کرقتل کیاگیا۔ مولوی فرید احمد کوڈھاکہ یونیورسٹی میں 15 دن تک حبس بے جامیں رکھ کر جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے گئے اس کے علاوہ قادرصدیقی کے کہنے پر نظریۂ پاکستان کے حامیوں کوچن چن کر بدترین تشددکے ذریعے گلی کوچوں میں قتل کردیاگیاان واقعات پربنگلہ دیشی حکومت نے ماورائے قانون اقدامات کا نوٹس کیوں نہیں لیا۔

انسانی حقوق کی انٹرنیشنل کانفرنس کے شرکاء نے مطالبہ کیاکہ جنگی جرائم کے ٹرائل کے معاملے کو انٹرنیشنل سطح پر اُٹھایاجائے اس کے لئے انٹرنیشنل کمیشن تشکیل دیاجائے جواس بات کی چھان بین کرے کہ 1971ء کی جنگ میں مکتی با ہنی بنانے میں را نے کیاکرداراداکیا؟اقوام متحدہ بنگلہ دیش کے شہریوں کے قتل عام کورکوائے اورمطیع الرحمن نظامی کی پھانسی کے آرڈرکومعطل کروائے ۔

کانفرنس کے شرکاء نے نوازحکومت کے کردار کی بھی مذمت کی اورمطالبہ کیاکہ سفارتی سطح پر محبان پاکستان کے مسئلے کواُٹھایاجائے اورمطیع الرحمن کی پھانسی رکوانے کیلئے بنگلہ دیش کے سفارت خانوں کوبند کروایاجائے۔ کانفرنس میں پیس ویلفیئر فاؤنڈیشن پاکستان کے صدر رفعت اعوان ایڈوکیٹ ، جمعیت الفلاح کے احسان الحق، عبد القادر مندوخیل ایڈوکیٹ پاکستان نیوز کے ایڈیٹر مبشر میر، خاکسار تحریک کے حکیم عسکری ،سروایؤ انٹر نیشنل کے عمر احسن ،معتمر عالم اسلامی کے میر نواز خان مروت ،عابد سہگل اور دیگر انسانی حقوق کے نمائندوں نے خطاب کیا۔

متعلقہ عنوان :