کورٹ فیس سے لیکر دہشتگردی،سائبر،،بینکنگ کرائم سمیت سو سال پرانے اور نئے قوانین پر نظر ثانی کی جا رہی ہے‘اشتر اوصاف

معاشی طور پر مضبوط پاکستان اردگرد کے کئی ہمسائیوں اور دور بیٹھے دوست ممالک کو قابل قبول نہیں‘وزیر اعظم کے مشیر برائے قانون و انصاف

ہفتہ 26 مارچ 2016 20:56

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 مارچ۔2016ء ) وزیر اعظم کے مشیر برائے قانون و انصاف اشتراوصاف علی نے کہا ہے کہ عدالتوں کا احترام ہی قانون کی پاسداری کی ضمانت ہے،کئی ججز نے توہین عدالت قانون کا غلط استعمال کیا،عدالتی نظام موثر ہو گا تو ادارے اچھے طریقے سے کام کریں گے اور بنیادی حقوق محفوظ رہیں گے ،معاشی طور پر مضبوط پاکستان اردگرد کے کئی ہمسائیوں اور دور بیٹھے دوست ممالک کو قابل قبول نہیں۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے وزیر اعظم کے مشیر برائے قانون و انصاف اشتر اوصاف علی نے کہا کہ ا داروں کااستحکام ہم سب کا فرض ہے،ادارے نہیں بلکہ ان میں بیٹھے لوگ اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کئی ججز نے توہین عدالت قانون کا غلط استعمال کیا،توہین عدالت قانون اتنا نرم نہیں ہونا چاہیے کہ بے اثر ہو ،نہ ہی اتنا سخت ہونا چاہیے کہ اس کا غلط استعمال کیا جاسکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سینیٹ مقدس ترین ایوان ہے،سینیٹ میں توہین عدالت قانون پر بحث سے قبل تمام فریقین سے مشاورت ہونی چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ ججز کی تعداد بڑھانے کا اختیارچیف جسٹس آف پاکستان کا ہونا چاہیے ،ججز کی تعداد بڑھانے کے معاملے پر بار کونسلز،چیف جسٹس،جسٹس کمیشن اور حقائق کو مد نظر رکھ کر قانون سازی ہونی چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ کورٹ فیس سے لے کر دہشت گردی،سائبر،،بینکنگ کرائم سمیت سو سال پرانے اور نئے قوانین پر نظر ثانی کی جا رہی ہے،،قوانین میں موجود سقم دور کر کے انہیں موجودہ حالات اور جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جا رہا ہے۔

قوانین میں نظر ثانی اور ان میں تبدیلی سست ضرور ہے مگر پائیدار طریقے سے کام آگے بڑھ رہا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خطے کے دیگر ممالک سے مل کر بہت سی مشکلات پر قابوپایا جا سکتا ہے تاہم جو یہ کہتے ہیں کہ ارد گرد کے تمام ہمسائے ہمارے بارے میں اچھی رائے رکھتے ہیں ان کا خیال درست نہیں۔معاشی طور پر مضبوط پاکستان اردگرد کے کئی ہمسائیوں اور دور بیٹھے دوست ممالک کو قابل قبول نہیں۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبہ پاکستان کیلئے نہایت اہمیت کا حامل ہے اس منصوبے کے خاتمے کے لئے دشمن مزید وار اور دہشت گردی کرنے کو تیار ہے۔دشمن کے اس وار کو انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد اور قومی یکجہتی سے نمٹا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ افسوس سے کہنا پڑھ رہا ہے کہ تحفظ نسواں قانون پر وہ لوگ رائے دے رہے ہیں جنہوں نے اسے پڑھا تک نہیں،یہ قانون مرد مخالف نہیں بلکہ اسلامی قوانین،ہماری روایات کے عین مطابق ہے ا،س قانون کے ذریعے پولیس کو بے اختیار کر دیا گیا ہے مگر اس قانون کے بارے میں غلط پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت صحافیوں کی آواز بلند کرنے کے لئے کوشاں ہے،صحافتی ضابطہ اخلاق کے ذریعے صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بنایا گیا ہے۔صحافیوں اور مالکان کے درمیان حائل خلیج کو دور کرنے کے لئے حکومت پل کا کردار ادا کر رہی ہے۔اس حوالے سے کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے ۔یویج بورڈ ایوارڈ پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا سے منسلک صحافیوں پر یکساں لاگو ہوگا ۔

متعلقہ عنوان :