صدر ممنون حسین اور ایرانی ہم منصب کا دہشتگردی کے خاتمے،تجارت، توانائی، دفاع سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق

پاکستان اور ایران کے درمیان تجارت اور اقتصادی تعاون میں اضافے میں مدد ملے گی، باہمی مفاد میں دوطرفہ کا حجم 5 ارب ڈالر تک بڑھا نا چاہئے ، صدر مملکت کی حسن روحانی سے ملاقات میں گفتگو ، ایوان صدر پہنچنے پر ایرانی صدر کا پرتپاک خیرمقدم

ہفتہ 26 مارچ 2016 18:24

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔26 مارچ۔2016ء) صدرمملکت ممنون حسین اور ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے دوطرفہ تجارت میں اضافے، توانائی، دفاع ، دہشت گردی کے خاتمے اور مواصلات کے شعبوں میں تعاون میں اضافے پر اتفاق رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ملک مشترکہ تاریخ ، ثقافت اور عقیدے کے مضبوط رشتے میں جڑے ہوئے ہیں، پاکستان اور ایران کے درمیان تجارت اور اقتصادی تعاون میں اضافے میں بہت مدد ملے گی، پاکستان اور ایران کے درمیان تجارت میں اضافے کی ضرورت ہے ، باہمی مفاد میں اس کا حجم 5 ارب ڈالر تک بڑھادینا چاہیے۔

ہفتہ کو دونوں عالمی رہنماؤں کے درمیان ایوان صدر میں ملاقات کے دوران یہ بات چیت ہوئی۔ اس سے قبل جب ایرانی صدر حسن روحانی ایوان صدر پہنچے تو صدر مملکت ممنون حسین نے ان کا پرتپاک خیرمقدم کیا اور دونوں رہنماؤں کے درمیان کچھ دیر تک تنہائی میں ملاقات ہوئی۔

(جاری ہے)

اس کے بعد دونوں ملکوں کے وفود بھی ملاقات میں شریک ہو گئے۔صدر مملکت ممنون حسین نے ایران پر عائد بین الاقوامی اقتصادی پابندیوں کے خاتمے پر مبارک باد دی اور کہا کہ اس سے پاکستان اور ایران کے درمیان تجارت اور اقتصادی تعاون میں اضافے میں بہت مدد ملے گی۔

صدر مملکت نے پاکستان اور ایران کے درمیان تجارت میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ دونوں ملکوں کے باہمی مفاد میں اس کا حجم 5 ارب ڈالر تک بڑھادینا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر حسن روحانی کا دورہ پاکستان دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں اضافے کے سلسلے میں سنگ میل ثابت ہو گا۔صدر مملکت نے دونوں ملکوں کے درمیان دفاع اور سائنس و ٹیکنالوجی ، انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت دیگر شعبوں میں تعاون میں اضافے پر زور دیا۔

انھوں نے دونوں ملکوں کے درمیان سڑک، ریل اور فضائی رابطے بڑھانے پر بھی زور دیا تاکہ یہ خطہ باہم مربوط ہو جائے۔ صدرمملکت نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی اور انتہاپسندی پر قابو پانے کے لیے آپریشن ضرب عضب جاری ہے جس کے مثبت اثرات پورے خطے پر پڑیں گے اور علاقے میں امن اور استحکام پیدا ہو گا۔صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان تمام ہمسایہ ممالک خاص طور پر اسلامی ممالک کے درمیان بہترین تعلقات پر یقین رکھتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہم بھارت کے ساتھ بھی اچھے تعلقات کے خواہش مند ہیں۔ تعلقات میں بہتری کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے۔صدر مملکت نے افغانستان میں امن کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان چار ملکی مذاکرات کے ذریعے افغانستان میں امن کا خواہش مند ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا اگلا دور جلد شروع ہو جائے۔

صدر مملکت نے ایرانی مجلس کے پرامن اور کامیاب انعقاد پر صدر روحانی کو مبارک باد دی اور کہا کہ اس سے ان کی قیادت پر ایرانی عوام کا اعتماد ظاہر ہوتا ہے۔ صدر مملکت نے انھیں جشن نوروز کی مبارک باد بھی پیش کی۔ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے پاکستان میں پرتپاک خیرمقدم اور پرجوش مہمان داری پر حکومت پاکستان اور صدر مملکت کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ایران توانائی کے بحران سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے ساتھ تعاون کا خواہش مند ہے۔

انھوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان گرم جوش تعلقات کی راہ میں کوئی رکاوٹ حائل نہیں ہے اور ہم دو طرفہ تجارت کو فروغ دے کر دونوں ملکوں کی معیشت کے استحکام میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان نے ٹیکنالوجی کے شعبے میں غیر معمولی ترقی کی ہے ہم اس سے فائدہ اٹھانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ صدرمملکت ممنون حسین نے اپنے ایرانی ہم منصب کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا جس میں ایرانی وفد ، وفاقی وزراء ، گورنر خیبر پختون خوا، گورنر گلگت بلتستان، صدر آزاد کشمیر، وزیر اعلیٰ بلوچستان، ارکانِ پارلیمنٹ، چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی ، مسلح افواج کے سربراہوں اور اعلیٰ سول و فوجی حکام نے شرکت کی اس موقع پر آرمی بینڈ نے بھی کارکردگی کا مظاہرہ کیااور دونوں ملکوں کے مقبول ترانے پیش کیے۔