پاکستان ایران کے درمیان پانچ سالہ سٹرٹیجک تجارتی تعاون کے سمجھوتے کا خیر مقدم کرتے ہیں، عاطف اکرام شیخ

ہفتہ 26 مارچ 2016 15:13

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 مارچ۔2016ء) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عاطف اکرام شیخ نے ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی کے موجودہ دورہ پاکستان کے موقع پر پاکستان اور ایران کے درمیان پانچ سالہ سٹریٹیجک تجارتی تعاون کے سمجھوتے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک بہت مثبت اقدام ہے کیونکہ اس سمجھوتے کے طے پانے سے دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت کو سالانہ 5ارب ڈالر تک بڑھانے کی طرف مثبت پیش رفت ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کی مشترکہ تجارتی کمیٹی کا اجلاس اپریل 2015میں تہران میں منعقد ہوا تھا جس میں دونوں ممالک نے باہمی تجارت کو 5ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق کیا تھا ۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ مذکورہ سٹریٹیجک تجارتی تعاون کا سمجھوتہ اس مقصد کو حاصل کرنے میں معاون ثابت ہو گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایرانی صدر کے موجودہ دورہ پاکستان کے موقع پر دونوں ممالک نے اپنی مشترکہ سرحد پر دو مزید راستے کھولنے پر اتفاق کیا ہے جو بہت حوصلہ افزاء ہے کیونکہ اس سے پاکستان اور ایران کے درمیان باہمی تجارت بہتر ہونے کے ساتھ ساتھ عوامی روابط بھی مضبوط ہونگے۔

آئی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کے وسیع موجود ہونے کے باوجود دونوں کی باہمی تجارت بہت کم ہے کیونکہ 2014میں دوطرفہ تجارت صرف 217ملین ڈالر تھی جو اصل صلاحیت سے بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کی طرف سے نان ٹیرف رکاوٹیں، درآمدات کیلئے ایران کے پیچیدہ طریقے، ٹیکسٹائل سمیت دیگر مصنوعات پر زیادہ امپورٹ ڈیوٹی، دونوں ممالک کے درمیان ریل، روڈ اور ہوائی روابط کی غیر تسلی بخش صورت حال ایسے عناصر ہیں جو تجارت کو بہتر کرنے میں اہم رکاوٹ ہیں۔

لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک ان رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے کوششیں تیز کریں جس سے باہمی تجارت میں بہتری آئیگی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کی باہمی تجارت محدود مصنوعات پر مشتمل ہے کیونکہ پاکستان ایران سے زیادہ تر تیل اور گیس درآمد کرتا ہے اور ایران کو چاول و گوشت برآمد کرتا ہے۔ لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک دیگر مصنوعات کی تجارت کو فروغ دینے کی حوصلہ افزائی کریں تا کہ تجارتی حجم بہتر ہو۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان سبزیاں و پھل، ٹیکسٹائل، آلات جراحی، ہیرے جواہرات اور کھیلوں کے سامان سمیت متعدد مصنوعات ایران کو برآمد کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک ایگرو فوڈ پراسسنگ اور ریل، سڑک، سمندر اور ہوائی روابط کو بہتر کرنے کیلئے انفراسٹرکچر کے شعبوں میں مشترکہ سرمایہ کاری کریں جس سے تجارت کو بہتر کرنے کیلئے سازگار حالات پیدا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ گوادر اور چبہار بندرگاہوں کے ذریعے بھی باہمی تجارت کو بہتر کیا جا سکتا ہے۔عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ ایران قدرتی وسائل سے مالا مال ملک ہے جس کے پاس تیل و گیس کے وسیع ذخائر پائے جاتے ہیں جبکہ پاکستان توانائی بحران سے دوچار ہے جس وجہ سے تجارتی و صنعتی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں۔ لہذا انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان ایران کے ساتھ توانائی شعبے میں تعاون کو مزید فروغ دینے پر توجہ دے تا کہ ایران سے گیس و بجلی درآمد کر کے توانائی بحران کو کم کیا جا سکے اور کاروباری سرگرمیوں کو بہتر ترقی دی جا سکے۔

انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ ایران کے صدر کے موجودہ دورہ پاکستان سے باہمی تجارت کو بہتر کرنے کے نئے مواقع تلاش کرنے اور توانائی شعبے میں تعاون کو بڑھانے کی طرف مثبت پیشرفت ہو گی۔

متعلقہ عنوان :