پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی حجم پانچ ارب ڈالر تک بڑھانے کی ضرورت ہے ‘ وزیر اعظم اور ایرانی صدر کا اتفاق

ہفتہ 26 مارچ 2016 15:11

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 مارچ۔2016ء) وزیراعظم محمد نواز شریف نے پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی حجم پانچ ارب ڈالر تک بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ معیشت کے استحکام کیلئے دہشتگردی اور توانائی کے چیلنجوں سے نمٹنا ناگزیر ہے ‘پاکستان میں معاشی انقلاب سے خطے میں بھی خوشحالی آئیگی ‘معاشی اہداف کے حصول کیلئے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے عفریت سے نمٹنا ہو گا جبکہ ایرانی صدر حسن روحانی نے ایک بار پھر ایران گیس اور تیل کے شعبوں میں پاکستان کے ساتھ تعاون کی پیشکش کرتے ہوئے کہاہے کہ ایران پاکستان کی توانائی اور گیس کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ ڈیموں اور شاہراہوں کی تعمیر میں بھی اسکی مدد کر سکتا ہے ‘دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کی قربانیاں قابل تحسین ہیں ‘ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی حجم ایک ارب ڈالر بڑھا کر پانچ ارب ڈالر تک لیے جائیں گے ۔

(جاری ہے)

ہفتہ کو پاکستان اور ایران بزنس فورم کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں وزیر اعظم نواز شریف اور ایرانی صدر حسن روحانی سمیت وفاقی وزرا ء اور ایرانی وفد کے ارکان نے شرکت کی ، اس کے علاوہ اجلاس میں دونوں ممالک کے تاجر، سرمایہ کاراورایوان تجارت کے ارکان بھی شریک ہوئے ‘اس موقع پر سٹیٹ بینک آف پاکستان اور ایرانی بینک کے درمیان تجارت کے فروغ کے معاہدے پر دستخط کئے گئے ۔

پاکستان اور ایران کے مشترکہ کاروباری فورم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نوازشریف نے کہاکہ معیشت کے استحکام کیلئے دہشتگردی اور توانائی کے چیلنجوں سے نمٹنا ناگزیر ہے۔وزیراعظم نے دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی حجم پانچ ارب ڈالر تک بڑھانے پر زور دیتے ہوئے نے کہا کہ حکومت علاقائی ملکوں کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے پر کام کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں معاشی انقلاب سے خطے میں بھی خوشحالی آئے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے موثر اقدامات کئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم علاقائی ملکوں کے درمیان تجارت کے فروغ کیلئے چین پاکستان اقتصادی راہداری تعمیر کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم نواز شریف نے کہاکہ پاکستان اور ایران کے درمیان گہرے دوستانہ تعلقات قائم ہیں، دونوں ممالک کے درمیان گہرے تعلقات باہمی احترام، مذہب اور ثقافت پر مبنی ہیں، ایران کے ساتھ برادرانہ تعلق کو شراکت داری میں بدلنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

وزیر اعظم نواز شریف نے کہاکہ توانائی بحران کی وجہ سے سالانہ شرح نمو میں 2 فیصد کمی کا سامنا ہے ‘ دونوں ممالک 5 سال میں تجارت سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ معاشی اہداف کے حصول کیلئے دہشت گردی اور انتہا پسندی سے نمٹنا ہوگا اور موجودہ حکومت دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لئے اقدامات کر رہی ہے، معاشی انقلاب سے پاکستان ہی نہیں بلکہ پورا خطہ خوشحال ہوسکتا ہے، حکومت علاقائی تعاون کے فروغ میں خصوصی توجہ دے رہی ہے۔

وزیراعظم نوازشریف نے کہاکہ توانائی بحران اوردہشتگردی سے ملک معاشی مسائل کا شکار ہے اور ان مسائل سے نمٹے بغیر قائد کے پاکستان کا حصول مشکل ہے وزیر اعظم نوازشر یف نے کہاکہ تین سال میں بہت سے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، چیلنجز کے باوجود معاشی ترقی کے اہداف حاصل کئے ‘ ایران کے ساتھ بہترین تعلقات قائم ہیں تمام ہمسائیہ ممالک سے اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ 2018ء تک 12ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کرینگے ‘ اس کے بعد 13ہزار میگاواٹ مزید بجلی کا اضافہ ہوگا۔وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان وسط اور جنوبی ایشیائی ممالک کے ساتھ دوستانہ تجارتی تعلقات کا خواہشمند ہے ،ہم اقتصادی راہداری کے ذریعے خطے کے ممالک کو تجارتی تعلقات میں جوڑنا چاہتا ہیں ۔وزیراعظم نے کہاکہ اسلامی ممالک کے درمیان تجارت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے ، ڈی ایٹ اور او آئی سی کا رکن ہونے کے ناطے پاکستان اور ایران اقتصادی تجارت اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینے میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں، امن اور خوشحالی کیلئے دونوں ممالک ایک دوسرے کی معاونت کر سکتے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ایرانی صدر کا دورہ خوش آئند ہے ، پاکستان خطے کی خوشحالی کا خواہشمند ہے، اقتصادی راہداری کے ذریعے خطے کے ممالک میں تجارت کے فروغ سے پورا خطہ مستفید ہوسکتاہے ۔فورم سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر حسن روحانی نے اپنے دورے کے دوران گرمجوشی سے استقبال کرنے پر وزیراعظم نواز شریف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ایران، پاکستان اور اس کی عوام کو اہمیت دیتا ہے ‘ پاکستان کی ترقی ایران کی ترقی ہے اور پاکستان کی سکیورٹی ایران کی سکیورٹی ہے دونوں ملکوں کی ترقی ایک دوسرے سے وابستہ ہے۔

ایرانی صدر نے کہاکہ دونوں ممالک کی سلامتی اور ترقی ایک دوسرے سے منسلک ہے، پاکستان کی ترقی ایران کی ترقی اور پاکستان کی سلامتی ایران کی سلامتی ہے۔حسن روحانی نے کہاکہ دونوں ممالک میں اقتصادی استحکام بہت ضروری ہے اور سیاسی اور ثقافتی روابط کو فروغ دے کر معاشی استحکام حاصل کیا جا سکتا ہے، ترقی اور خوشحالی کے لئے نوجوان نسل کو بہترین مستقبل فراہم کرنے کیلئے دونوں ممالک کو آپس میں تعاون بڑھانا ہو گا۔

انھوں نے کہا کہ ایران، پاکستان کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ انجینئرنگ کے شعبے میں بھی مدد فراہم کر سکتا ہے، اس کے علاوہ دونوں ممالک تعلیم کے شعبے میں بھی تعاون بڑھا سکتے ہیں۔ ایرانی صدر نے کہاکہ پاکستان سے توانائی ، گیس ، انفراسٹرکچر ، انجینئرنگ ، آبی ذخائر ، سیاحت ، دفاع اور دفاعی سیکیورٹی سمیت ہر شعبہ میں تعاون کیلئے تیار ہیں۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان اور ایران کے درمیان اقتصادی تعلق تسلی بخش ہے ، پائیدار ترقی دونوں ممالک کے مفاد میں ہے ۔عالمی پابندیوں اور عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود ایرانی کی ترقی کا موازنہ ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ ایران کی پالیسی تعمیری ہے اور وہ عالمی برداری ، ہمسایہ ممالک بالخصوص پاکستان سے تعلقات کو خاص اہمیت دیتا ہے کیونکہ پاکستان کے ساتھ ثقافتی اور مذہبی یکسانیت ہے ۔

حافظ شیرازی اورشیخ سعدی کو پاکستان میں عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے جبکہ علامہ اقبال ہمارے لیے قابل احترام ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان اقتصادی روابط استحکام کیلئے ضروری ہیں یہ نہ صرف دونوں اقوام بلکہ علاقائی سلامتی کیلئے بھی اہمیت کے حامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان بینک کاری کے شعبہ میں تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے ،اسی طرح پیشہ وارانہ تجارت میں اضافہ ہونا چاہئے ۔

ایرانی صدر نے کہا کہ وہ وزیر اعظم پاکستان اور دیگر اعلیٰ حکام کی موجودگی میں اعلان کرتے ہیں کہ ایران پاکستان کو انرجی سیکیورٹی فراہم کرنے کا ذمہ دار ہے ‘ہمارا عزم ہے کہ بجلی اور گیس کے شعبہ میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرینگے ، اپنے وسائل کا رخ پاکستان سرحدوں کی طرف موڑیں گے اور اپنے تعاون کو وسعت دینگے ۔ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی حجم ایک ارب ڈالر بڑھا کر پانچ ارب ڈالر تک لیے جائیں گے ‘پاکستان اور ایران مقامی کرنسی میں بھی تجارت کر سکتے ہیں ، باہمی تعاون سے دونوں ممالک ترقی کر سکتے ہیں اور علاقائی چیلنجز سے بھی نمٹ سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے نجی شعبہ کو تجارت ، سرمایہ کاری اور تعلیم کے شعبوں میں ایک دوسرے سے تعاون کرناچاہئے اسی طرح دفاع اور دفاعی سیکیورٹی کے شعبوں میں بھی تعاون ہونا چاہئے۔ اس موقع پر وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی تعلقات کے فروغ کیلئے مشترکہ اقتصادی فورم سنگ میل ثابت ہوگا۔

دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون طویل عرصہ سے جاری ہے ‘ ایران پر سے عالمی اقتصادی پابندیاں اٹھائے جانے کے بعد دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کو بلند ترین سطح پر لے جانے کے خواہشمند ہیں ۔انہوں نے کہاکہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی حجم آئندہ پانچ سالوں میں پانچ ارب ڈالر تک لے جائیں گے ، پانچ سالہ سٹرٹیجک پلان اور فری ٹریڈ معاہدہ اہم پیش رفت ہیں۔ تجارت ، زراعت اور معدنیات کے شعبوں میں بڑے مواقع ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ چیلنجز بڑے ہیں تاہم دونوں ممالک کی قیادت کی رہنمائی میں اس سے کامیابی سے نمٹیں گے ۔

متعلقہ عنوان :