پاکستان اور ایران کے برادرانہ تعلقات کو شراکت داری میں تبدیل کرنیکی ضرورت ہے‘ دونوں ملک باہمی تجارت کو پانچ ارب ڈالر تک پہنچا سکتے ہیں‘ معاشی اہداف کے حصول کیلئے دہشتگردی اور توانائی بحران سے جلد نمٹنا ہوگا‘ توانائی بحران کی وجہ سے سالانہ شرح نمو میں دو فیصد کمی کا سامنا ہے‘ حکومت علاقائی روابط کے فروغ پر خصوصی توجہ دے رہی ہے‘ معاشی انقلاب سے پورے خطے میں خوشحالی آئیگی‘ دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے موثر اقدامات کررہے ہیں‘ نواز شریف

ہفتہ 26 مارچ 2016 12:59

پاکستان اور ایران کے برادرانہ تعلقات کو شراکت داری میں تبدیل کرنیکی ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔26 مارچ۔2016ء) وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کے برادرانہ تعلقات کو شراکت داری میں تبدیل کرنا وقت کی ضرورت ہے‘ دونوں ملک باہمی تجارت کے حجم کو پانچ ارب ڈالر تک پہنچا سکتے ہیں‘ دونوں ملک پانچ سال میں تجارت سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتے ہیں‘ معاشی اہداف کے حصول کے لئے دہشت گردی اور توانائی بحران سے جلد نمٹنا ہوگا‘ توانائی بحران کی وجہ سے سالانہ شرح نمو میں دو فیصد کمی کا سامنا ہے‘ حکومت علاقائی روابط کے فروغ پر خصوصی توجہ دے رہی ہے‘ معاشی انقلاب سے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے میں خوشحالی آئے گی‘ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے موثر اقدامات کررہے ہیں‘ ایرانی صدر حسن روحانی نے پاکستان کی سلامتی اور ترقی کو ایران کی سلامتی اور ترقی قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ملک باہمی تعاون سے معاشی ترقی حاصل کرسکتے ہیں‘ علاقائی چیلنجز سے نمٹنے کے لئے دونوں ملکوں میں اقتصادی استحکام ضروری ہے۔

(جاری ہے)

وہ ہفتہ کو پاکستان ایران بزنس فورم کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔ بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ایرانی صدر حسن روحانی کو پاکستان کے دورے پر خوش آمدید کہتے ہیں۔ دونوں ملکوں کے گہرے تعلقات باہمی احترام‘ مذہب اور ثقافت پر مبنی ہیں۔ دونوں ملکوں کے برادرانہ تعلقات کو شراکت داری میں تبدیل کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

دونوں ملکوں کی باہمی تجارت کے حجم کو پانچ ارب ڈالر تک پہنچا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پانچ سال میں تجارت سے دونوں ملک بھرپور فائدہ اٹھا سکتے ہیں‘ معاشی اہداف کے حصول کے لئے دہشت گردی اور توانائی بحران سے جلد نمٹنا ہوگا۔ توانائی بحران کی وجہ سے سالانہ شرح نمو میں دو فیصد کمی کا سامنا ہے۔ حکومت علاقائی روابط کے فروغ پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔

معاشی انقلاب سے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے میں خوشحالی آئے گی۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ خطے کے ملکوں میں تجارت کے فروغ کے لئے اقتصادی راہداری قائم کررہے ہیں۔ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لئے بھی موثر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ دہشت گردی کے عفریت سے نمٹے بغیر قائد کا پاکستان نہیں بنایا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی تجارت میں اسلامی ممالک کا حصہ بہت کم ہے۔

بزنس فورم کے انعقاد پر وزارت تجارت مبارکباد کی مستحق ہے۔ پاکستان اور ایران کو ایک جیسے معاشی مسائل اور چیلنجز کا سامان ہے جن سے مل کر نمٹنے کی ضرورت ہے۔ ایران کے صدر حسن روحانی نے بزنس فورم کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بزنس فورم کے انعقاد پر وزیراعظم نواز شریف اور منتظمین کے شکر گزار ہیں۔ بہترین مہمان نوازی پر وزیراعظم نواز شریف کا مشکور ہوں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سلامتی ایران کی سلامتی اور پاکستان کا معاشی استحکام ایران کا معاشی استحکام ہے۔ دونوں ملکوں کی سلامتی اور ترقی ایک دوسرے سے منسلک ہیں۔ پاکستان اور ایران باہمی تعاون سے معاشی ترقی حاصل کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علاقائی چیلنجز سے نمٹنے کے لئے دونوں ملکوں میں اقتصادی استحکام ضروری ہے۔ ایران پاکستان کو ایک خوشحال اور ترقی یافتہ ملک دیکھنا چاہتا ہے۔

ایران انفراسٹرکچر ‘ تجارت‘ ڈیموں اور سڑکوں کی تعمیر میں پاکستان سے تعاون کرسکتا ہے۔ ایرانی صدر نے کہا کہ ایران پاکستان کے ساتھ ٹرانزٹ اور سیاحت کے شعبے میں تعاون کو بڑھانا چاہتا ہے۔ ایران برادر ملک پاکستان کے ساتھ تیل اور گیس کے شعبے میں تعاون کے لئے بھی تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی پابندیوں کے باوجود ایران نے خطرات کا مقابلہ کیا۔

پاکستان اور ایران ایک دوسرے سے مقامی کرنسی میں بھی تجارت کرسکتے ہیں۔ ایران اور پاکستان کی مذہبی اور ثقافتی اقدار مشترک ہیں پاکستان اور اس کے عوام ہمارے لئے اہمیت کے حامل ہیں۔ پاکستان اور ایران میں سائنس و ٹیکنالوجی میں بھی تعاون کے وسیع مواقع ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف پاکستانی فوج کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ حسن روحانی نے کہا کہ سیاسی و ثقافتی روابط کو فروغ دے کر معاشی استحکام حاصل کیا جاسکتا ہے۔

دونوں ملکوں کو ایک دوسرے کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔ ایرانی صدر نے کہا کہ ہم پاکستان کی بجلی اور گیس کی ضروریات کو پورا کرسکتے ہیں۔ ایران دوسرے ہمسایہ ملکوں کی نسبت پاکستان کو زیادہ اہمیت دیتا ہے۔ دونوں ملک تعلیم کے شعبے میں تعاون سے تعلقات کو مزید فروغ دے سکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :