مغرب کی تشویش کے باوجود پاکستان ٹیکٹیکل ایٹمی ہتھیاروں کا اپنا پروگرام جاری رکھے گا۔ مشیر نیشنل کمانڈ اتھارٹی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم ہفتہ 26 مارچ 2016 12:47

مغرب کی تشویش کے باوجود پاکستان ٹیکٹیکل ایٹمی ہتھیاروں کا اپنا پروگرام ..

اسلام آباد(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔26مارچ۔2016ء) نیشنل کمانڈ اتھارٹی (این سی اے) کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) خالد احمد قدوائی نے واضح کیا ہے کہ مغرب کی تشویش کے باوجود پاکستان ٹیکٹیکل ایٹمی ہتھیاروں کا اپنا پروگرام جاری رکھے گا۔انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز میں ایک لیکچر کے دوران جنرل قدوائی نے کہا ٹیکٹیکل ایٹمی ہتھیار بنانے کے حوالے سے ہمارا رویہ معذرت خواہانہ نہیںیہ ایٹمی ہتھیار رہیں گے۔

انہوں نے لیکچر کے دوران پاکستان کوٹیکٹیکل ایٹمی ہتھیار بنانے پر مجبور کرنے والی وجوہات تفصیل سے بیان کیں۔انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ ایک طرف دنیا پاکستان کو جنگی ہتھیار بنانے پر تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے تو وہیں وہ ان وجوہات کو نظر انداز کر رہی ہے جن کی وجہ سے پاکستان نے یہ کام کیا۔

(جاری ہے)

پاکستان نے انڈیا کے کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن کا مقابلہ کرنے کیلئے پہلی مرتبہ 2011 میں شارٹ رینج میزائل ’النصر‘ کا تجربہ کیا تھا۔

اس تجربے کے بعد امریکا اور دوسرے مغربی ملکوں نے جنگی ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاو اور ان کی سلامتی پر اپنی تشویش ظاہر کرنا شروع کر دی تھی۔ٹیکٹیکل ایٹمی ہتھیاروں کا معاملہ پاک امریکا اسٹریٹیجک مذاکرات کا حصہ ہے اور امریکی حکام اسے اپنے سب سے بڑے خدشات میں سے ایک سمجھے ہیں۔جنرل قدوائی کے مطابق پاکستان اپنے ایٹمی ہتھیاروں کا پروگرام نہ تو بند کرے گا اور نہ ہی پابندیاں قبول کرے گا ’این سی اے نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کر دیا ہے کہ اس حوالے سے تمام کوششیں ناکام ہوں گی۔

مقامی انگریزی جریدے کی رپورٹ کے مطابق جنرل قدوائی کا یہ لیکچر وزیر اعظم نواز شریف کی امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل سے حالیہ ملاقات کے بعد سامنے آیا ہے۔ذرائع کے مطابق ملاقات میں نواز شریف نے امریکی سفیر پر واضح کر دیا تھا کہ پاکستان صرف ان ایٹمی اثاثوں کی سیکیورٹی پر وعدوں کیلئے تیار ہے جن سے اس کی عسکری صلاحیت متاثر نہیں ہوتی۔نواز شریف نے ہیل کو بتایا کہ ایسا کرنے سے پاکستان کی قومی سلامتی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

جنرل قداوئی نے لیکچر کے دوران کہا کہ ایٹمی اسلحے، بالخصوص ٹیکٹیکل ہتھیاروں نے جنگ کے خدشات کم کرتے ہوئے سیاسی قیادت اور سفارت کاروں کو خطے کی سلامتی کیلئے خطرہ بننے والے تنازعات کا حل نکالنے کا موقع فراہم کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے گیند اب سیاست دانوں اور سفارت کاروں کے کورٹ میں ہے، اور مذاکرات ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہیں۔ٹیکٹیکل ہتھیاروں سے متعلق خدشات پر جنرل قدوائی نے بتایا کہ اس حوالے سے مناسب حکمت عملی ترتیب دی جائے گی۔

متعلقہ عنوان :