برما کی نام نہاد جمہوریت پسند مغرب نوازمتعصب راہنماءآنگ سان سوچی نے میانمارمیں مسلمانوں کے وحشیانہ قتل عام کی مذمت کرنے سے انکارکردیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 25 مارچ 2016 23:02

برما کی نام نہاد جمہوریت پسند مغرب نوازمتعصب راہنماءآنگ سان سوچی نے ..

لندن(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔25مارچ۔2016ء) برما کی نام نہاد جمہوریت پسند مغرب نوازمتعصب راہنماءآنگ سان سوچی نے میانمارمیں مسلمانوں کے وحشیانہ قتل عام کی مذمت کرنے سے انکار کرتے ہوئے برطانوی نشریاتی ادارے کو اس بات پر شدید تنقیدکا نشانہ بنایا ہے کہ انہیں آگاہ کیوں نہیں کیا گیا کہ مسلمان صحافی ان سے انٹرویو کریں گی سوچی برطانیہ کے ایک معروف نشریاتی ادارے کے پروگرام میں شریک تھیں۔

پروگرام کی خاتون میزبان مشال حسین تھیں جنہوں نے آن سانگ سوچی پر سخت سوالات کی بوچھاڑ کر دی اور انھیں آڑے ہاتھوں لیا جس پر سوچی سوالوں کے جواب دینے کی بجائے غصے میں آگئیں اور کہا انھیں کسی نے بتایا کیوں نہیں کہ ان کا انٹرویو ایک مسلمان خاتون لے گی مشال حسین نے انٹرویو کے دوران سوچی سے کہا کہ وہ میانمار میں مسلمانوں کے قتل عام اور اسلام مخالف جذبات کی مذمت کریں۔

(جاری ہے)

اس کے جواب میں آنگ سان سوچی کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں میانمار میں رہنے والے بدھ مذہب کے پیروکاروں نے بھی بڑی تعداد میں ہجرت کی یہ سب کچھ آمرانہ حکومت کے دکھوں کا نتیجہ ہے۔واضح رہے کہ آنگ سان سوچی 1991ءمیں امن کے نوبل انعام سے نوازا گیا تھا مگر جب برما میں بدھ مت کے پیروکاروں کی جانب سے مسلمانوں کا وحشیانہ قتل عام کیا گیا تو سوچی نے اس کی مذمت کرنے سے صاف انکار کردیا تھا۔

سوچی کو مغربی طاقتو ں کی ایجنٹ قراردیا جاتا ہے انتہا پسند ‘متعصب اور آمرانہ سوچ کی مالک سوچی نے حال ہی اپنے ڈرائیور کو ملک کا صدر منتخب کروایا ہے کیونکہ کہ ملک کے آئین کے مطابق اپنے شوہرکی برطانوی شہریت کے باعث وہ خود صدر نہیں بن سکتیں تاہم انہوں نے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ صدر سے بڑھ کر ہونگی-

متعلقہ عنوان :