کالعدم مذہبی جماعتیں راکی معاونت کیلئے سرگرم ہیں،بھارتی خفیہ ایجنسی کے اعلیٰ عہدیدار کی بلوچستان سے گرفتاری سے بہت سارے راز افشا ہوں گے،راکے حاضر سروس نیول کمانڈر کا علیحدگی پسند اور فرقہ وارنہ تنظیموں سے رابطے کا اعتراف ان عوامل کو سمجھنے میں مددگارہے

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری کابیان

جمعہ 25 مارچ 2016 22:37

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 مارچ۔2016ء) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ پاکستان میں موجود کالعدم مذہبی جماعتیں بھارتی خفیہ ایجنسی راکی معاونت کے لیے سرگرم ہیں بھارتی ایجنسی کے اعلی عہدیدار کی بلوچستان سے گرفتاری سے بہت سارے راز افشا ہوں گے۔ راکے حاضر سروس نیول کمانڈر کا علیحدگی پسند اور فرقہ وارنہ تنظیموں سے رابطے کا اعتراف ان عوامل کو سمجھنے میں مددگارہے جو پاکستان میں فرقہ واریت کی بنیاد بنے۔

جن مدارس میں نفاق اور تکفیر کا نصاب پڑھایا جاتا ہے اس مدارس کی طنابیں بھارت سے ملتی ہیں۔ جب تک ہندوستانی معاونت سے چلنے والی کالعدم جماعتوں اور مدارس پر پابندی نہیں لگائی جاتی تب تک فرقہ واریت کے خاتمے کے لیے جاری کوششیں نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو سکتیں۔

(جاری ہے)

جمعہ کو اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ پاکستانی ذرائع ابلاغ کی قد آور شخصیات کا یہ انکشاف آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے کہ پاکستان میں موجودہ متنازعہ مذہبی لٹریچر بھارت سے شائع ہو کر آتا ہے تاکہ شیعہ سنی فسادات کو ہوا دی جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے۔سانپ کو جتنا چاہے دودھ پلائیں اس کے ڈسنے کی فطرت کبھی ختم نہیں ہوتی۔ہم بارہا دوستی کا ہاتھ بڑھا کر یہ ثابت کر چکے ہیں کہ خطے میں امن کے قیام کے لیے پاکستان کی کوششیں مخلصانہ ہیں لیکن کم ظرف دشمن ہماری ان امن کی کوششوں کے برعکس سازشوں اور چال بازیوں میں مصروف ہے۔ ہمیں مکار دشمن سے’’ مخصوص لہجے ‘‘میں بات کرنا ہو گی۔

انہوں نے کہا اس ایجنٹ کی گرفتاری ہمارے اداروں کی اہم پیش رفت ہے اس سے ان گروہوں تک پہنچنے میں مدد ملے گی جو وطن عزیز کے امن اور استحکام کے دشمن ہیں۔ملک دشمن عناصر کسی بھی رعایت کے قطعاََ مستحق نہیں ان کا تعلق چاہے کسی بھی مذہبی یا سیاسی گروہ سے ہو ۔ دہشت گردوں کے خلاف بلاتفریق آپریشن کر کے ان کو کیفر کردار تک پہنچایا جانا چاہیے۔ ریاست میں آئین و قانون توڑنے کا اختیار کسی کو حاصل نہیں۔علامہ ناصر نے کہا کہ بھارتی سفیر کو بلا کرسخت الفاظ میں سرزنش کی جائے اور باور کرایا جائے کہ اگر بھارت نے اپنا طرز عمل تبدیل نہ کیا تو سفارتی تعلقات شدید متاثر ہو سکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :