طالبان کی فائرنگ سے افغان فوجی جنرل ہلاک،بیٹاشدید زخمی

جنرل آغا خان کو طالبان کے دومسلح حملہ آروں نے ضلع داندمیں مسجد سے گھر آتے ہوئے فائرنگ سے ہلاک کیا

جمعہ 25 مارچ 2016 20:34

کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 مارچ۔2016ء) افغانستان میں طالبان عسکریت پسندوں کے ایک حملے میں ملکی فوج کا ایک اور جنرل مارا گیا ،فائرنگ سے بیٹا شدید زخمی ہوگیا،ادھرکابل حکومت اور اس کی حلیف اتحادی فورسز کے خلاف مسلح کارروائیاں کرنے والی طالبان تحریک کے ایک ترجمان نے فوجی جنرل کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہاہے کہ خان آغا کے ساتھ اس حملے میں متعدد دیگر افراد بھی مارے گئے۔

میڈیارپورٹس کے مطابق جنرل خان آغا پر حملہ قندھار میں کیا گیا۔ اس سے قبل گزشتہ ماہ بھی طالبان کے ایک بم دھماکے میں ایک فوجی جرنیل مارا گیا تھا۔ افغانستان کے جنوبی صوبے قندھار میں ایک اعلی اہلکار نے جمعہ کو بتایا کہ جنرل خان آغا کو طالبان کے دو مسلح حملہ آوروں نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔

(جاری ہے)

قندھار میں صوبائی گورنر کے ترجمان صمیم خپلواک نے بتایاکہ ضلع داند میں جنرل خان آغا پر حملہ طالبان کے دو مسلح جنگجوں نے کیا۔

انہوں نے جنرل خان آغاز پر اس وقت اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی، جب وہ ایک مقامی مسجد سے واپس اپنے گھر جا رہے تھے۔ صوبائی گورنر کے ترجمان نے یہ بھی بتایا کہ جنرل خان آغا کے ساتھ ان کا ایک سترہ سالہ بیٹا بھی تھا، جو اس حملے میں شدید زخمی ہو گیا۔قندھار کے گورنر کے ترجمان کے مطابق جب اس آرمی جنرل پر حملہ کیا گیا تو کئی دیگر افراد بھی ان کے ہمراہ تھے۔

حملہ آوروں کی کارروائی کے ساتھ ہی اس فوجی جرنیل کے محافظوں کا عسکریت پسندوں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ شروع ہو گیا۔ صمیم خپلواک نے کہاکہ دونوں حملہ آوروں کو خان آغا کے مسلح محافظوں نے موقع پر ہی گولی مار دی۔کابل حکومت اور اس کی حلیف اتحادی فورسز کے خلاف مسلح کارروائیاں کرنے والی طالبان تحریک کے ایک ترجمان نے اعتراف کیا ہے کہ قندھار میں جنرل خان آغا کو اسی مزاحمتی تحریک نے نشانہ بنایا۔ طالبان کے ترجمان نے یہ دعوی بھی کیا کہ جنرل خان آغا کے ساتھ اس حملے میں متعدد دیگر افراد بھی مارے گئے۔ جنرل خان آغا قندھار میں افغان فوج کی 205 ویں کور کا نائب کمانڈر تھا۔

متعلقہ عنوان :