زخمی فلسطینی کو سر میں گولی مارنے پر اسرائیلی فوجی گرفتار/گولی چلانے کا منظر ویڈیومیں محفوظ،واقعے کی دنیا بھر میں مذمت

ہمارے فوجیوں کو خود پر قابو پانا چاہیے،اسرائیلی وزیراعظم/ویڈیومنظر عام پر آنے سے پہلے ہی تحقیقات شروع کردی گئی تھیں،صیہونی فوج کابیان واقعے کے بعد فلسطینی عوام میں غم وغصے کی لہر دوڑگئی،چاقوحملوں میں اضافے کاامکان،اسرائیلی فورسزنے علاقے میں سیکورٹی سخت کردی

جمعہ 25 مارچ 2016 18:36

مقبوضہ بیت المقدس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 مارچ۔2016ء) ایک اسرائیلی فوجی کو زخمی حالت میں زمین پر پڑے ہوئے ایک فلسطینی حملہ آور کو سر میں گولی مار کر ہلاک کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ۔ یہ منظر ایک ویڈیو میں محفوظ ہے۔ اس واقعے کی دنیا بھر میں مذمت کی جا رہی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ واقعہ مغربی کنارے کے دو لاکھ کی آبادی والے شہر الخلیل میں ایک یہودی تہوار کے موقع پر پیش آیا ۔

الخلیل میں بہت سی یہودی بستیاں واقع ہیں اور اس طرح کی کشیدگی اکثر دیکھنے میں آتی رہتی ہے کیونکہ جب بھی یہودی اپنا کوئی تہوار مناتے ہیں، فلسطینیوں کی نقل و حرکت مکمل طور پر محدود کر دی جاتی ہے۔وہاں ہلاک ہونے والے فلسطینی نے جس کی شناخت اکیس سالہ عبدالفتاح الشریف کے طور پر ہوئی ہے، مبینہ طور پر ایک اور شخص (اکیس سالہ رمزی القصراوی) کے ہمراہ ایک اسرائیلی فوجی پر چاقو سے حملہ کرنے کی کوشش کی تھی۔

(جاری ہے)

ویڈیو میں نظر آتا ہے کہ کیسے یہ فلسطینی غالباً گولی لگنے کے بعد زخمی حالت میں زمین پر پڑا ہوتا ہے۔ اس کے بعد ایک اسرائیلی فوجی آگے جا کر زمین پر پڑے ہوئے فلسطینی کی جانب سے کسی اشتعال انگیزی کے بغیر اْسے سر میں گولی مار کر ہلاک کر دیتا ہے۔اسرائیلی وزیر دفاع موشے یالون نے بتایا کہ اس اسرائیلی فوجی کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور اس معاملے پر سخت کارروائی کی جائے گی،یہ بہت سنگین معاملہ ہے کہ ایک فلسطینی حملہ آور کو پہلے ہی بے بس کیا جا چکا ہے اور اس کے چند ہی منٹ بعد وہاں پہنچنے والا فوجی اْس دہشت گرد کو گولی مار دیتا ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ فوجیوں کو خود پر قابو پانا چاہیے۔ اْن کی جانب سے ایک بیان میں کہاگیا ہے کہ فوج یہ توقع رکھتی ہے کہ فوجی پْر سکون رہیں اور ضوابط کی پاسداری کریں۔فوج کے ایک ترجمان پیٹر لیرنر نے کہا کہ ملنے والے احکامات کی روشنی میں اس واقعے میں ملوث تمام فوجیوں سے تفتیش کی جائے گی۔ فوج کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے سے پہلے ہی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا تھا۔

فلسطینی وزیر صحت جواد عواد نے اس واقعے کو ایک ’جنگی جرم‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ سر میں گولی مارے جانے سے پہلے بھی موقع پر موجود طبی عملہ شدید زخمی نظر آنے والے فلسطینی کو کوئی طبی امداد فراہم نہیں کر رہا تھا بلکہ صرف اور صرف زخمی اسرائیلی فوجی کی دیکھ بھال کر رہا تھا۔ زخمی اسرائیلی فوجی کی حالت اب مستحکم بتائی جاتی ہے۔یہ ویڈیو اسرائیل کے حقوقِ انسانی کے لیے سرگرم ایک گروپ نے پوسٹ کی ہے، جس نے اس اقدام کو ’سزائے موت دینے‘ کے مترادف قرار دیا ہے۔

اس گروپ کی خاتون ترجمان نے باتیں کرتے ہوئے کہاکہ ’ویڈیو سے یہ بات واضح ہے کہ جن دو فلسطینیوں نے ایک اسرائیلی فوجی کو حملہ کر کے زخمی کیا، اْن میں سے ایک فلسطینی نوجوان زخمی ہونے کے بعد زمین پر پڑا ہوا تھا اور اْس کی جانب سے سکیورٹی سروسز کو مزید کوئی خطرہ نہیں رہا تھا۔حقوقِ انسانی کے لیے سرگرم بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی کہا کہ یوں گولی مارنے کا کوئی جواز نہیں بنتا تھا اور اس سلسلے میں قانونی کارروائی اس طرح سے ہونی چاہیے گویا یہ ممکنہ طور پر ایک جنگی جرم ہو۔

اس ویڈیو کے منظرِ عام پر آنے کے بعد اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان کشیدگی کی وہ لہر مزید شدید ہوتی دکھائی دیتی ہے، جس کا آغاز گزشتہ سال اکتوبر میں ہوا تھا۔ تب سے لے کر اب تک دو سو فلسطینی جبکہ اٹھائیس اسرائیلی مارے جا چکے ہیں۔ اسرائیلی حکام کے مطابق مارے جانے والے زیادہ تر فلسطینی حملہ آوروں کے پاس چاقو یا گن تھی یا اْنہوں نے اپنی گاڑی کے ساتھ ٹکر مارنے کی کوشش کی تھی۔

متعلقہ عنوان :