سجاول،دریائے سندھ کے حفاظتی پشتے کے شگاف کے معاملے کے پیچھے کمیشن مافیاکا انکشاف

جمعہ 25 مارچ 2016 17:59

سجاول(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 مارچ۔2016ء) سجاول کے قریب دریائے سندھ کے حفاظتی پشتے کے شگاف کے معاملے کے پیچھے کمیشن مافیاکی کارستانی کا انکشاف ہواہے ، اس ضمن میں ملنے والی معلومات اور ذرائع کا کہناہے کہ گذشتہ سال منارکی بند کو حساس قرار دئے جانے کے بعد اس میں پانی اترتے وقت شگاف پڑگیاتھا،جس کے بعد صوبائی وزراء اور آبپاشی حکام نے دورہ کرکے مذکورہ مقام پر جلد کام شروع کرانے کی یقین دہانی کرائی تاہم چھ ماہ تک اس پر کام شروع نہیں کیاجاسکا، بعدازاں مذکورہ جگہ پر سوا تین ارب روپے سے دریائی رخ موڑنے کے لئے اسپراور پچنگ، روڈ ، پمپنگ اسٹیشن کی این آئی ٹی طلب کی گئی ہے ، مذکورہ این آئی ٹی کو سپپرا نے وتھ ہیلڈ کردیاہے ، لیکن مرمتی کام کا آغاز کرکے کام بند کردیاگیاہے، این آئی ٹی میں مرمتی کام کی تمام تفصیل ، نقشے اور لاگت و تخمینہ درج ہے ،اس کو قبول کرنے کے باوجود کام سست روی کا شکار ہے، جبکہ محکمہ آبپاشی افسران بھی ٹھیکیدار سے ملی بھگت میں شامل ہیں، سائیٹ کے کام پر توجہ کے بجائے دوسرے مسائل کو الجھانے کے لئے استعمال کیاجارہاہے، سجاول ضلع کے قیام کے بعد سندھ حکومت اور تھرکول ڈویلپمنٹ نے ٹھٹھ سجاول دریاکے پل دولھ دریاخان پل کو مخدوش قرار دیکر بھاری ٹریفک کے لئے بند کردیاتھا، جس پر مقامی افراد نے اعتراض کیاتھا تاہم کوئی سرکاری ادارا اس وقت حرکت میں نہیں آیاتھا، بلکہ متبادل پل کی تعمیر شروع کردی، تاہم اب منارکی بندکے کام میں کمیشن کے کروڑوں روپے بچانے کے لئے ٹھیکیدار کی ایماء پر محکمہ آبپاشی نے مذکورہ پل کو کارآمد قرار دیکر اس مختصر راستے سے بھاری سامان گذارنے کے قابل قرار دیاہے، جبکہ پل بند ہونے کی صورت میں کوٹری پل سے سامان لانے میں خرچہ میں اضافے کا خدشہ ہے ،محکمہ آبپاشی کی جانب سے پل درست ہونے کے انکشاف کے بعد دوسال تک پل کو بند کرنے پر سنگین سوالات پیدا ہوگئے ہیں ،ذرائع کا کہناہے کہ وفاقی حکومت کے تھر کو ل پراجیکٹ پر کام کو موخر کرنے کے لئے سندھ حکومت نے اس پل کو مخدوش قرار دیا،اور پل بند ہونے سے تھرکول منصوبہ ابھی تک التویٰ کا شکارہے جبکہ دو سال سے ضلع سجاول میں سامان کی رسد کم ہونے سے مہنگائی میں بے تحاشہ اضافہ ہوگیاہے ، ذرائع کا کہناہے کہ ضلع ٹھٹھہ کے بااثر سیاسی افراد نے ملی بھگت سے پل کو بند کرایا، اور اس طرح دوسال سے مشترکہ ضلع ٹھٹھہ کا بجٹ ہڑپ کیاگیا، سجاول کا بجٹ نہ تو علیحدہ کیاگیا، اور نہ ہی کوئی ترقیاتی کام کا حصہ دیاگیا، جبکہ سجاول ضلع میں شوگرسیس، تیل کمپنیوں اور سمندری اور روینیو آمدنی بھی سجاول کے بجائے ٹھٹھہ میں وصولی ہوتی رہی ہے، اس طرح دیگر امور بھی اسی طرح چلائے گئے ،مہنگائی سے علاقے میں اربوں روپے عوام کی جیبوں سے نکل گئے گزشتہ سال منارکی بند ٹوٹنے کے بعد مرمتی کام میں جان بوجھ کر دیر کرنے سے اور پل کی درست ہونے کے بابت دوسال تک مجرمانہ خاموشی اختیارکرنے پر محکمہ آبپاشی کو مجرم قرار دیاجارہاہے ،اس سال سیلاب لانے کی سازش کا الزام بھی لگایاجارہاہے ،سجاول ضلع کی معیشت کو تباہ کرنے والے افسران نے چندکروڑوں کی کمیشن بچانے کے لئے اپنے کرتب دکھانے شروع کردیے ہیں، حالانکہ این آئی ٹی بھی اضافی بنائی گئی ہے، پل کھولنے یا بند کرنے سے جہاں سیاسی مقاصد حاصل کئے گئے ہیں وہاں اربوں روپے کی گیم ہوئی ہے، سجاول ضلع کے ترقیاتی پروگرام روک کراربوں روپے غائب کئے گئے ہیں جن کے متعلق میگاکرپشن انکوائری کی ضرورت ہے، مذکورہ سواتین ارب روپے کی این آئی ٹی سپپرا نے وتھ ہیلڈ کردی ہے، جبکہ دیگر کئی ٹینڈر بھی وتھ ہیلڈ ہونے کے باوجود ان کی ادائیگی بھی کردی گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :