چین کی طرف سے وسیع تر اصلاحات میں بالقصد سوچ و بچار اورجدت پسندی کی ضرورت پر زور

جمعہ 25 مارچ 2016 17:23

بیجنگ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 مارچ۔2016ء) چین نے اپنے نئے ترقیاتی نظریے کی بدولت کامیاب عبوری دور کو یقینی بنانے کیلئے وسیع تر اصلاحات میں بالقصد سوچ و بچار اورجدت پسندی کی ضرورت پر زوردیا ہے۔رواں ہفتے کے اوائل میں وسیع تر مجموعی اصلاحات کیلئے مرکزی نمایاں گروپ کے ایک اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ طرزنو، مربوطیت، سبز، کھلے اور مشترکہ ترقیاتی ماڈل پربہتر طور پر عملدرآمد کیلئے بالقصد سوچ و بچار قائم کی جانی چاہیے اور سسٹمز اور میکانیزم بنائے جانے چاہئیں۔

اجلاس میں وسیع تر مجموعی اصلاحات کیلئے جن میں ادارہ جاتی طرزنو کے بارے میں اصلاحات پر توجہ دینے کے ساتھ کسی فریم ورک کے قیام کو یقینی بنانے کیلئے بنیادی ادارہ جاتی قواعد کو بہتر بنانے کیلئے بھرپور کوشش کرنے پر زور دیا گیا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں منظور کی جانے والی ایک بالقصد تبدیلی سے ارضیاتی تحفظ کے معاوضے کو توسیع دی جائے گی تا کہ جنگلات، چراہگاہوں اور دلدلی علاقوں جیسے اہم شعبوں اورایسے اہم علاقوں کو پوری طرح کور کیا جا سکے جہاں تعمیر و ترقی پر پابندی ہے اور ارضیاتی زون نشان زدہ ہیں۔

ایک اور مثال میں مرکزی حکومت نے ان لوگوں کی مدد کیلئے جو آئندہ دو برسوں میں زائد گنجائش میں کمی کے نتیجے میں اپنے روزگار سے محروم ہو جائیں گے100بلین یوآن(15.3امریکی ڈالر) مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔آسٹریلیا کے ایک ممتاز ماہر اقتصادیات فریڈمنڈ ملک کے مطابق عبوری دور کے دوران حکومت چین کو ایسی پیچیدگی سے نمٹنا ہو گا جو کہ دنیا میں انتہائی کٹھن ہو گا کیونکہ چین بذات خود بین المربوط متحرک نظام ہے۔سوئٹزرلنیڈ میں ملک مینجمنٹ سنٹر کے بانی اور چیئرمین ملک نے کہا کہ چینی قیادت بااصول سوچ و بچار اور زبردست غور و خوض کی ضرورت سے آگاہ ہے جو کہ اقتصادی اصلاحات سمیت اس کی متوازن ترقی کے درست اور موثر راستے کی شناخت کیلئے انتہائی اہم بنیاد ہے۔

متعلقہ عنوان :