تحفظ خواتین بل میں ترمیم قبول نہیں، نئی قانون سازی کی جائے، مفتی محمدنعیم

بل کو ترمیم کے ذریعے شریعت کے مطابق بنانے کی باتیں مسئلہ دبانے کی کوشش ہے ،مہتمم جامعہ بنوریہ

جمعہ 25 مارچ 2016 17:13

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 مارچ۔2016ء)جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے کہاکہ تحفظ خواتین بل میں ترمیم قبول نہیں علماء کرام کی مشاورت سے نئی قانون سازی کی جائے ،پنجاب اسمبلی کے تحفظ خواتین بل کو ترمیم کے ذریعے شریعت کے مطابق بنانے کی باتیں مسئلہ کو دبانے کی کوشش ہے ،ماضی میں بہت سی ترامیم کا وعدہ کرکے حکمران مکر چکے ، اسلئے بل میں ترمیم قابل قبول نہیں۔

(جاری ہے)

جمعہ کو جامعہ بنوریہ عالمیہ سے جاری بیان میں رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمدنعیم نے کہاکہ پنجاب اسمبلی کے غیر شرعی بل میں ترمیم کی باتیں ہمیں قبول نہیں ماضی میں ہم دیکھ چکے ہیں مذہبی طبقے کے احتجاج پر قانونی ترامیم کا جھانسا دیکر حکومتوں نے بہت سے مسائل دبادیئے ہیں ، انہوں نے کہاکہ ترمیم کی کسی صورت قبول نہیں بلکہ نئے سرے سے اس علماء کرام کی مشاورت سے بل بناکر اسمبلی میں پیش کیا جائے اس آدھے حلال اور آدھا حرام بل کو حلال بنانے کی کوشش نہ کی جائے ، انہوں نے کہاکہ ترمیم کی باتیں دھوکہ ہیں ماضی میں بھی بہت سے قوانین کے حوالے سے علماء نے تحفظات کا اظہار کیا مگر حکومتوں نے ترامیم لانے کا اعلان کرکے مسئلہ کو دبایا، مگر خواتین بل کے حوالے سے ترامیم ہمیں نہ پہلے قبول تھی اور نہ اب ہم قبول کرتے ہیں بلکہ تمام مسالک کے علماء کرام کا مطالبہ ہے کہ اس بل میں ترمیم کے بجائے نئے سرے سے شریعت کے مطابق قانون بناکر اسے پیش کیا جائے ، انہوں نے کہاکہ خواتین پر تشدد اور زیادتی کی علماء ہر فورم پر مذمت کرتے ہیں اسلام اس کی ہر گز اجازت نہیں دیتا کوئی اپنی بہن ، بیوی ، بیٹی یا عام خاتون پر تشدد کرے بلکہ اسلام خواتین کو مکمل جانی، جسمانی اور عزت کا تحٖفظ فراہم کرتاہے ، شریعت نے جس طریقے سے مرد کو والدین کی جائداد کا حصہ دار قرار دیا ہے اسی طرح کا حصہ ایک بیٹی کے لیے بھی مقرر ہے، انہوں نے کہاکہ حقوق نسواں کی بات کرنے والے خاتون کو وراثت میں اس کا حق دلادیں تو اسے شلٹر ہوم دینے کی ضرورت پیش نہیں آتی اسی طرح تین طلاقوں کو جرم قراردیا جائے تو طلاق کی شرح میں کمی واقع ہوجائے گی ۔