لاہور ہائیکورٹ نے ماحولیاتی قوانین عمل درآمد کیس میں تحریری جواب داخل نہ کرانے پر عدالت کا ڈائریکٹر جنرل ماحولیات پر سخت اظہار برہمی،،،عدالت نے رریمارکس دئیے ہیں کہ زبانی باتیں کر کے عدالتی وقت ضائع کیا جا رہا ہے ،،عمل درآمد کی تحریری رپورٹ کیوں پیش نہیں کی جا رہی عدالت کو آگاہ کیا جائے۔

Umer Jamshaid عمر جمشید جمعہ 25 مارچ 2016 16:34

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔25 مارچ۔2016ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید منصور علی شاہ نے کیس کی سماعت کی۔درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ تحفظ ماحولیات قوانین پر عمل درآمد نہ ہونے سے آبی،ماحولیاتی اور پانی کی آلودگی میں خوف ناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی کونسل کے غیر فعال ہونے کی بناءپر ماحولیاتی قوانین پر عمل درآمد نہیں ہو رہا جبکہ محکمہ ماحولیات خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ خود ڈی جی ماحولیات کی تریناتی سیاسی بنیادوں پر کی گئی ہے ،،محکمہ ماحولیات کی مجرمانہ خاموشی کی وجہ سے درجہ حرارت میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔محکمہ ماحولیات کی جانب سے تحریری جواب داخل نہ کرانے پر عدالت نے سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ اگر انتیس مارچ تک عمل درآمد کے حوالے سے تحریری جواب داخل نہ کرایا گیا تو ڈی جی ماحولیات کو ذاتی حیثیت میں عدالت کے روبرو طلب کیا جائے گا۔عدالت نے کیس کی مزید سماعت انتیس مارچ تک ملتوی کر دی۔