مشترکہ مفادات کونسل اجلاس میں سندھ اور کے پی کے کے وزراء اعلیٰ کے اعتراض پر قومی فلڈ پروٹیکشن پلان کی منظوری موخر

وزیراعظم نے فلڈ پروٹیکشن پر تحفظات دور کرنے کیلئے 6رکنی کمیٹی قائم کردی

جمعہ 25 مارچ 2016 16:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔25 مارچ۔2016ء) مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں سندھ اور خیبرپختونخوا کے وزراء اعلیٰ کے اعتراض پر قومی فلڈ پروٹیکشن پلان کی منظوری موخر کردی گئی‘ فلڈ پروٹیکشن پلان میں کالا باغ ڈیم کا ذکر شامل ہونے پر قائم علی شاہ اور پرویز خٹک نے اعتراض کیا جس پر وزیراعظم نے چھ رکنی کمیٹی قائم کردی جو اس حوالے سے تحفظات دور کرے گی‘ وزیراعلیٰ سندھ نے مردم شماری موخر کئے جانے پر شدید اعتراض کرتے ہوئے مرحلہ وار کرانے کا مطالبہ کردیا‘ وزیراعظم نواز شریف نے رواں سال ہی ایک ہی مرحلے میں مردم شماری کرانے کی یقین دہانی کرائی۔

جمعہ کو وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت ہونے والے مشترکہ مفادات کونسل کے 29ویں اجلاس کی اندرونی کہانی منظر عام پر آگئی۔

(جاری ہے)

میڈیا رپورٹس کے مطابق اجلاس میں سندھ اور خیبرپختونخوا کے اعتراض پر سیلاب بچاؤ کی قومی حکمت عملی کی منظوری موخر کردی گئی۔ وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے فلڈ پروٹیکشن پلان میں کالا باغ ڈیم کا ذکر شامل کئے جانے پر اعتراض کیا۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے بھی وزیراعلیٰ سندھ کے موقف کی تائید کردی۔ وزیراعظم نواز شریف نے سندھ اور خیبرپختونخوا کے اعتراضات دور کرنے کے لئے چھ رکنی کمیٹی تشکیل دیدی۔ کمیٹی میں چاروں صوبوں کے وزراء اعلیٰ‘ وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف اور وزیر موسمیات شامل ہیں۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے مردم شماری موخر کئے جانے پر بھی شدید اعتراض کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر مطلوبہ تعداد میں فوجی جوان میسر نہیں تو مردم شماری مرحلہ وار کرالی جائے۔ سندھ میں فوج اور رینجرز موجود ہیں لہذا وہاں پہلے مردم شماری کرالی جائے اگر مردم شماری موخر کرنی ہے تو بتائیں کب کرائیں گے۔ وزیراعظم نواز شریف نے وزیراعلیٰ کو آرمی چیف کی طرف سے فوج کی مصروفیت سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے جواب دیا کہ آرمی چیف نے کہا ہے کہ فوج آپریشن ضرب عضب میں مصروف ہے۔

وزیراعظم نے وزیراعلیٰ سندھ کو یقین دہانی کروائی کہ مردم شماری ایک ہی مرحلے میں کروائی جائے گی اور ہر صورت رواں سال کرادی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے اجلاس میں سندھ کی جانب سے پانی معاہدے پر عمل نہ ہونے کی شکایت کی جس پر وزیراعظم نے ان کی شکایات دور کرنے کے احکامات دیدیئے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے نیشنل فلڈ پروٹیکشن پلان میں کالا باغ ڈیم اور اختیٰ ڈیم کے منصوبوں کا ذکر لانے جانے پر ڈیمز کی تعمیر کی مخالفت کی انہوں نے کہا کہ 1991میں کسی نے ڈیمز کا ذکر نہیں کیا ۔

2011کے بعد سندھ کے بیشتر اضلاع میں قحط ہے سسٹم میں اتنا پانی نہیں کہ کوئی نیا ڈیم تعمیر کیا جاسکے۔ یہ فلڈ پلان بیوروکریسی نے بنایا ہے اس میں سے کالا باغ ڈیم نکالا جائے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے بھی وزیراعلیٰ سندھ کے اس موقف کی تائید کی دونوں وزراء اعلیٰ نے موقف اختیار کیا کہ بیوروکریسی صرف پنجاب کے مفادات کا تحفظ کرتی ہے۔

متعلقہ عنوان :