یہودیوں کی یمن سے اسرائیل منتقلی میں فلسطینی اتھارٹی بھی ملوث قرار

سابق سفیرکے الزامات کے باوجود رام اللہ حکام خاموش ، خدشات کو تقویت پہنچنے لگی

جمعہ 25 مارچ 2016 15:14

رام اللہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔25 مارچ۔2016ء) فلسطینی اتھارٹی کے سابق سفیر نے الزام عائد کیاہے کہ یمن سے 17 یہودیوں کی خفیہ آپریشن کے ذریعے اردن کے راستے اسرائیل منتقلی میں فلسطینی اتھارٹی بھی ملوث ہے کیونکہ یہودیوں کی منتقلی کے عمل میں رام اللہ حکام نے بھی اہم کرادار ادا کیا ہے۔ فلسطینی سفیر کی جانب سے رام اللہ اتھارٹی پر یہ سنگین الزام نہایت اہمیت کا حامل ہے اور اس کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کی جانی چاہئیں تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ آیا فلسطینی اتھارٹی واقعی یہودیوں کی اسرائیل منتقلی کے عمل میں ملوث ہے۔

اطلاعات کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے سابق سفیر خیر الدین عبدالرحمان نے ’فیس بک‘ پر پوسٹ بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ یمن سے یہودیوں کی اسرائیل منتقلی فلسطینی اتھارٹی کی ملی بھگت سے عمل میں لائی گئی ہے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا ہے کہ یہ امرنہایت خطرناک ہے کہ فلسطینی اتھارٹی نے انتہائی حساس قومی اصول کو پامال کرتے ہوئے یہودیوں کی یمن سے اسرائیل منتقلی میں صہیونی دشمن کی مدد کی ہے۔

فلسطینی سفیر کے اس الزام کے بعد رام اللہ اتھارٹی کی جانب سے کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ خیر الدین عبدالرحمان کے الزام کے باوجود فلسطینی اتھارٹی کی خاموشی معنی خیز ہے۔ رام اللہ حکام کی خاموشی سے ان خدشات کو تقویت پہنچتی ہے کہ فلسطینی اتھارٹی واقعی یہودیوں کی یمن سے اسرائیل منتقلی کی میں اسرائیل کی معاون رہی ہے۔

متعلقہ عنوان :