بلدیاتی اختیارات عوامی نمائندوں کو نہ دینے کا معا ملہ

عدالتی احکامات پر عمل نہ ہوا تو ذمہ داروں کو اس کے نتائج بھگتنا ہونگے،سپریم کورٹ

جمعہ 25 مارچ 2016 13:09

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔25 مارچ۔2016ء) سپریم کورٹ نے بلدیاتی اختیارات عوامی نمائندوں کو نہ دیئے جانے کیخلاف دائر درخواست پر چاروں چیف سیکرٹریز، اور اسلام آباد سمیت پا نچو ں لوکل گورنمنٹ سیکرٹری کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اپریل کے تیسرے ہفتے تک ان سے جواب طلب کرلیا ہے ، عدالت نے اپنے حکم میں خبردار کیا ہے کہ اگر عدالتی احکامات پر عمل نہ ہوا تو ذمہ داروں کو اس کے نتائج بھگتنا ہونگے ۔

چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے تین رکنی بینچ کی سربراہی کرتے ہوئے جمعہ کو ریمارکس دیئے ہیں کہ جمہوریت کے نام پر ہونے والے مذاق بارے سب کو علم ہے ۔بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات نہیں ملیں گے تو عوام کے مسائل کہاں حل ہونگے جبکہ جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات ملیں گے تو عام آدمی تک یہ اختیارات منتقل ہوسکیں گے انہوں نے یہ ریمارکس گزشتہ روز دیئے ہیں ۔

(جاری ہے)

سماعت شروع ہوئی تو درخواست گزار راجہ رب نواز نے موقف اختیار کیا کہ بلدیاتی انتخابات تو ہوگئے ہیں مگر ابھی تک ان نمائندوں کو اختیارات کی منتقلی نہیں کی گئی ہے جس کی وجہ سے عوام الناس بلدیاتی نظام کے فوائد سے ابھی تک لطف اندوز نہیں ہورہی ۔ بلوچستان میں بلدیاتی نظام پر ایک روپیہ بھی خرچ نہیں ہوا عدالت نے اختیارات نچلی سطح پر منتقل کرنے کا حکم جاری کیا تھا جس پر عمل نہیں کیا گیا عدالت سے استدعا ہے کہ حکم عدولی پر وزیراعظم پاکستان کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیاجائے جس پر عدالت نے کہا کہ پہلے ہم چاروں چیف سیکرٹریز اور دیگر حکام سے جواب مانگ لیں پھر دیکھیں گے عدالت نے اپنے حکم نامے میں لکھوایا ہے کہ عدالتی احکامات پر عمل نہ ہوا تو ذمہ داروں کو اس کے نتائج بھگتنا ہونگے بعد ازاں عدالت نے درج بالا حکم جاری کرتے ہوئے سماعت اپریل کے تیسرے ہفتے تک ملتوی کردی