متحدہ اپوزیشن نے وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے اعلان کردہ زرعی پیکیج کو کسانوں کے ساتھ فراڈ قرار دیدیا

وزیراعظم کسان پیکیج سے صوبے کے حصے میں آنیوالی رقم کو ’’ فنکار اعلیٰ‘‘ نے نئی پالیسی کا نام دیکر کاشتکاروں اور کسانوں کو بیوقوف بنادیا حکومت پنجاب میں لیگی ایم پی ایز کو ترقیاتی فنڈز کے نام پر25،25کروڑ روپے فراہم کر نے کیلئے عملی اقدامات کررہی ہے‘ اجلاس کے بعد میاں محمود الرشید کی ڈاکٹر وسیم اختر ، وقاص حسن موکل ، خرم جہانگیر وٹو کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس

جمعرات 24 مارچ 2016 21:22

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔24 مارچ۔2016ء) متحدہ اپوزیشن پنجاب نے وزیراعلیٰ شہباز شریف کی جانب سے اعلان کردہ زرعی پیکیج کو کسانوں کے ساتھ فراڈ قرار دیدیا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمودالرشید نے تمام اپوزیشن جماعتوں کے پارلیمانی لیڈروں کے اجلا س کی صدارت کی جس میں جماعت اسلامی کے ڈاکٹر وسیم اختر، (ق)لیگ کے سردار وقاص حسن موکل، پیپلزپارٹی کے محمد خرم جہانگیر وٹو نے شرکت کی۔

اجلاس کے بعد مشترکہ کانفرنس میں میاں محمودالرشید نے کہا کہ گزشتہ ہفتے نام نہاد خادم اعلیٰ نے صوبے میں زرعی پالیسی کا اعلان کیا، جو کسانوں کے ساتھ بہت بڑافراڈ ہے، وزیراعظم نے اسلام آباد کے کنونشن سنٹر میں ہونیوالی زرعی کانفرنس میں جس 340ارب روپے کے پیکیج کا اعلان کیا تھااس میں پنجاب کا حصہ65تا70فیصد بنتا ہے، صوبے کے حصے میں آنیوالی رقم کو ’’ فنکار اعلیٰ‘‘ نے نئی پالیسی کا نام دیکر کاشتکاروں اور کسانوں کو بیوقوف بنادیا، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اعلیٰ منصب پر بیٹھے ہوئے شخص کو مسائل کا شکار ، کاشتکاروں اور کسانوں کے زخم پر مرہم رکھنے کی بجائے انکو دھوکہ دینا زیب نہیں دیتا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب مکمل زرعی پالیسی کا اعلان کرے جس میں کاشتکاروں کو بجلی و ڈیزل ، زرعی آلات ، کھاد پر سبسڈی دے، فصلوں کی انشورنس کرے،کسانوں، کاشتکاروں کو گندم، چاول، گنے کامعقول معاوضہ ادا ، زرعی مراحل پر عائد تمام ٹیکسز کو ختم ،سولر ٹیوب ویلوں کی تنصیب کا وعدہ پورا کرے ۔ میاں محمودالرشید نے مزید کہا کہ حکومت پنجاب میں لیگی ایم پی ایز کو ترقیاتی فنڈز کے نام پر25،25کروڑ روپے فراہم کر نے کیلئے عملی اقدامات کررہی ہے، درست طریقہ کار بلدیاتی اداروں کے ذریعے مقامی مسائل کا حل ہے لیکن حکومت بلدیاتی نظام کو دانستہ طور پر مکمل نہیں ہونے دیا جا رہا تاکہ فنڈز چہیتوں میں تقسیم ہو سکیں ہم اس غیر آئینی اقدام کو مسترد کرتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ فنڈز کی تقسیم آئینی و قانونی طریقے سے بلدیاتی نظام کے تحت کی جائے،اور اگر حکومت پھر بھی باز نہ آئی تو اسمبلی کا گھیراؤ کرینگے اور عدالت سے رجوع کرینگے۔ اس موقع پر ڈاکٹر وسیم اختر، سردار وقاض حسن موکل اور خرم جہانگیر وٹو نے کہا کہ حکومت ماضی کی روایت ختم کرتے ہوئے آئندہ بجٹ میں جنوبی پنجاب کے عوام کیلئے روزگار، تعلیم، صحت اور صاف پانی کی فراہمی کیلئے نئے منصوبے شروع کرے تاکہ ترقی کے سفر میں وہ بھی حوشخال شہریوں کے شانہ بشانہ چل سکیں اور اپنا احساسی محرومی ختم کردیں۔ رہنماؤں نے کہا کہ بجٹ تجاویز تیار کر لی گئی ہیں تاہم اس کی مکمل تفصیلات30 مارچ کو میڈیا کو پیش کی جائینگی۔