سید مصطفی کمال نے اپنی نئی پارٹی کانام ’پاک سرزمین پارٹی ‘ رکھ دیا

پارٹی کا جھنڈا نہیں بنایا، پارٹی منشور پر کام کیا جا رہا ہے، آئندہ وطن کی بنیاد رکھنے ،وطن پرستی کا دن ایک ساتھ منایا جائیگا،سید مصطفی کمال ماضی میں ساڑھے4سال ہررنگ نسل کے انسانوں کی خدمت کی ،کراچی کے لوگ اس بات کے گواہ ہیں ہم نے کام کیا ہے،کراچی میں تقریب سے خطاب

بدھ 23 مارچ 2016 21:09

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔23 مارچ۔2016ء) متحدہ قومی موومنٹ کے منحرف ہونے والے رہنما اور سابق سٹی ناظم مصطفی کمال نے اپنی نئی پارٹی کے نام ’’پاک سرزمین پارٹی‘‘ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی کا جھنڈا نہیں بنایااور پارٹی منشور پر کام کیا جا رہا ہے۔ آئندہ وطن کی بنیاد رکھنے اور وطن پرستی کا دن ایک ساتھ منایا جائے گا۔

ہم کراچی میں کوئی سیاسی قوت یا کسی کا اقتدار چھیننے نہیں آئے۔ ہم پاکستانیوں کورنگ و نسل کی بنیاد پر تقسیم نہیں ہونے دیں گے، ہمارے ماننے والے سب سے پہلے سیاسی دشمن کوگلے لگائیں۔مجھ سمیت میرے ساتھ جتنے لوگ ہیں ان کے پاس پہلے عہدے اور سیاسی قوت تھی لیکن ہم نے ان تمام پاورز، اقتدار اور مراعات کو جوتے کی نوک پر رکھا کیوں کہ ہم بت شکن ہیں۔

(جاری ہے)

ایسی طاقت بیکار ہے جس سے انسانی خدمت نہ ہوسکے،ماضی میں ساڑھے4سال ہررنگ نسل کے انسانوں کی خدمت کی ،کراچی کے لوگ اس بات کے گواہ ہیں کہ ہم نے کام کیا ہے۔وہ بدھ کو کراچی ڈیفنس کے مقامی بینکویٹ ہال میں منعقدہ اجتماع سے خطاب کررہے تھے ۔اس موقع پر انیس احمد قائم خانی ،ڈاکٹرصغیر احمد ،انیس احمد ایڈوکیٹ ،رضا ہارون اور افتخار عالم بھی موجود تھے ۔

مصطفی کمال نے کہا کہ 3 مارچ کو جس پارٹی کا اعلان کیا گیا تھا اس کا نام پاک سرزمین رکھا گیا ہے اور آئندہ وطن کی بنیاد رکھنے اور وطن پرستی کا دن ایک ساتھ منایا جائے گا۔کراچی میں طاقت حاصل کرنے نہیں آئے اور نہ ہی کسی کی پوزیشن چھیننے بلکہ پاکستان اور نوجوان نسل کیلئے آئے ہیں۔ ہماری جدوجہد کا مقصد اپنے لیے مراعات حاصل کرنا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا میں اور میرے دوستوں نے طاقت کو جوتے کی نوک پر رکھا ہمارے پاس سب کچھ تھا لیکن ہم لات مار کر چلے گئے کیونکہ بت شکن ہیں ۔

مصطفی کمال نے کہا کہ ختیارات کے باوجود لوگوں کی خدمت نہیں کر پا رہے تھے اس لئے عہدے چھوڑ کر چلے گئے۔ لعنت ایسی طاقت ، پوسٹوں پر جس سے لوگوں کی خدمت نہ کر سکیں۔ مصطفی کمال نے کہا آج ہم پوزیشن، اقتدار حاصل کرنے نہیں لوگوں کو جوڑنے آئے ہیں۔ کراچی کے لوگ ہماری کارکردگی کے گواہ ہیں۔ ہم نسلی، لسانی اور سیاسی بنیادوں پر تقسیم ہو چکے ہیں لیکن اب اس سلسلے کو بند کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہا ہم نے اپنی پارٹی کا جھنڈا ہی نہیں بنایا کیونکہ رنگ برنگے جھنڈے ہی فساد کی جڑ ہیں۔ الیکشن کمیشن نہیں مانے گا لیکن ہم جھنڈا نہیں لگائیں گے۔ کون ہے جو ہمیں سینے پر پاکستانی جھنڈا لگانے سے روک سکتا ہے؟ کارکنوں کے ہاتھوں میں صرف پاکستان کا پرچم دیں گے۔ کسی پاکستانی سے دشمنی نہیں چاہتے نہ کریں گے اور جو ہماری جماعت میں آنا چاہتا ہے اسے مخالفین کی عزت کرنا ہو گی۔

ایک جماعت کے جھنڈے کا ماننے والا دوسری جماعت کا دشمن بن جاتا ہے۔ مصطفی کمال نے کہا ملک کے قابل لوگوں نے مل کر ہماری پارٹی کا منشور بنایا ہے جس کا باقاعدہ اعلان بعد میں کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ چند درجن افراد 25 کروڑ لوگوں کی قسمت کے فیصلے کر رہے ہیں۔ لوگوں کے گلی ، محلوں کے مسائل پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی۔ نچلی سطح پر اختیارات منتقل کرنا ہوں گے۔

انہوں نے کہا دنیا بھر کے ترقی یافتہ ملکوں کی ترقی کا راز مقامی حکومتوں کا نظام ہے کیونکہ گلی ، محلوں کے مسائل کا حل مقامی حکومتوں کا نظام ہے۔ ملک کو آگے بڑھانا ہے تو شہریوں کے مسائل حل کرنا ہوں گے۔ لوکل گورنمنٹ کا نظام فوری نافذ کروانا چاہتے ہیں۔ بلدیاتی نظام کی بحالی سے پہلے نئے صوبے کی بات کرنے سے فائدہ نہیں ہوگا۔ یونین کونسل میں اختیارات جب ہوں گے تو گلی ، محلے کے لوگ نیب کا کردار ادا کریں گے کیونکہ عام آدمی اصل میں نیب ہے۔

انہوں نے کہا کہ نائن زیرو سے کامیاب ہونے والے ایم کیو ایم کے ایم پی اے افتخار عالم سے ہمارا کوئی رابطہ نہیں تھا لیکن وہ ضمیر کی آواز پر ہمارے ساتھ شامل ہوئے۔ہمیں ایک لفظ نہیں کہناپڑااورافتخارعالم نے اسمبلی کی رکنیت کولات مار دی۔انہوں نے کہا کہ جب ہمارے پاس اختیارتھا ہم نے یک ایک شخص کوڈیلیورکرنے کی کوشش کی، افسوس ہے کہ آج پاکستانی مختلف ٹکڑوں میں بٹ گئے ہیں، کوئی مذہب کے نام پر، کوئی مسلکی بنیاد پر، کوئی قومیت کی بنیاد پر اور کوئی سیاسی جماعتوں کی بنیاد پرتقسیم ہے، ہر کوئی اس بات کا پرچار کر رہا ہے کہ جو اس کا ماننے والا ہے وہی درست ہے اور سب غلط ہیں،ہم اس ملک سے باہر جاکر بھی پاکستانی نہیں رہتے جب کہ ملک سے باہر کوئی انڈین بی جے پی یا کانگریس کا نہیں کہلاتا وہ انڈین کہلاتا ہے۔

اسی طرح ملک سے باہر کوئی ڈیموکریٹک یا ریپبلکن کا نہیں بلکہ امریکی کہلاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم پاکستانیوں کورنگ و نسل کی بنیاد پر تقسیم نہیں ہونے دیں گے، ہمارے ماننے والے سب سے پہلے سیاسی دشمن کوگلے لگائیں، ہم نے پاکستانیوں کو مزید ٹکڑوں میں نہیں بانٹنا اور ہم کسی پاکستانی سے دشمنی نہیں کرنا چاہتے۔انہوں نے کہا کہ چند لوگ ہزاروں میل دور بیٹھ کر لوگوں کے فیصلے کرتے ہیں، ملک میں جونظام ہے اس میں عوام کی رائے شامل ہونے کا موقع نہیں دیا گیا۔

اپنے فیصلوں میں عوام کی رائے کو شامل کریں، گھرچلانے کے لئے بھی رائے ضروری ہے تو آپ بغیر رائے ملک کیسے چلا سکتے ہیں۔ گلی اور محلے کے لوگوں کو بھی فیصلوں میں شامل کریں، ہمارا یقین ہے کہ لوگوں کے مسائل کا حل بلدیاتی نظام میں ہے۔نئے صوبوں کی بات کرنے سے پہلے بلدیاتی نظام بحال کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دیہات کے گلی محلے میں کام کو اختیارنہ دیا تو کوئی آپ کا نہیں ہوگا، آئین کے آرٹیکل 148 کے تحت پاکستانیوں کو اختیارات دلوانا ہے،اگرچاہتے ہیں ملک کے 25 کروڑ عوام اس ملک کو اپنائیں تو ان کو بلدیاتی نظام دیں۔

اختیارات نہیں دینے تو نئے صوبے بنا کرکیا کریں گے۔سید مصطفی کمال نے کہا کہ ہماری پارٹی کامنشور بنایاجارہاہے، ایسی طاقت بیکار ہے جس سے انسانی خدمت نہ ہوسکے،ماضی میں ساڑھے4سال ہررنگ نسل کیانسانوں کی خدمت کی ،کراچی کے لوگ اس بات کے گواہ ہیں کہ ہم نے کام کیا ہے۔مصطفی کمال نے کہا کہ آج کے رضاکاروں کو دیکھ کر لگ رہا ہے کہ بہت پرانے کارکن ہیں،اس پروگرام کے لیے کوئی دعوت نہیں دی تھی، صرف چند لوگوں کو بلایا گیا تھامگر جس طرح تین مارچ کو ہمارا گھر چھوٹا پڑگیا اسی طرح آج یہ ہال چھوٹا پڑگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں جرائم پیشہ نوجوانوں کیلئے راستہ نکالنا ہو گا اور انہیں بھی پاکستان کا حصہ بنانا ہو گا۔ انہوں نے کہا گمراہ لوگوں سے کہتا ہوں کہ کسی انسان کو خدا نہ بناو۔ ایم کیو ایم کے ساتھ رہنا گناہ بن گیا تھا۔ ایم کیو ایم کا سینیٹر بن جانا ناظم بن جانا گناہ تھا۔مصطفی کمال نے کہا کہ جس دن سے ہم اس گناہ سے الگ ہوئے ہیں امیر ہونا شروع ہو گئے۔

انیس قائم خانی اور میرے رزق میں اﷲ نے برکت دی ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وسیم آفتاب نے کہا نوجوان نسل ہماری امید ہیں نوجوانوں کے حوصلے ستاروں پر کمند ڈالنے والے ہیں اور ہم نوجوانوں کو مایوس نہیں ہونے دیں گے۔ ملک میں بہت جھوٹ بولا گیا ہے لیکن ہمارے قافلے میں صرف پاکستانی ہو گا۔واضح رہے کہ سابق سٹی ناظم مصطفی کمال 3 اپریل کو انیس قائمخانی کے ہمراہ دبئی سے کراچی پہنچے تھے جس کے بعد انہوں نے ایم کیو ایم چھوڑنے اور نئی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر صغیر، وسیم آفتاب، افتخارعالم، رضا ہارون اور انیس ایڈووکیٹ نے ان کے قافلے میں شامل ہونے کا اعلان کیا۔

متعلقہ عنوان :