ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے‘ دشمن جان لے کہ پاکستان کی طرف اٹھنے والی میلی آنکھ سلامت نہیں رہے گی‘ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ‘ مسئلہ کشمیر کا پرامن حل چاہتے ہیں‘ کشمیریوں کی سیاسی‘ سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے‘ پاکستان اسلحے کی دوڑ میں شامل نہیں‘ حربی سامان اپنے دفاع کے لئے ہے‘ دہشت گردی اور انتہا پسندی کی صورت میں نئے دشمن کا سامنا ہے‘ شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب آخری مراحل میں داخل ہوگیا‘ آخری دہشتگرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا

صدر مملکت ممنون حسین کایوم پاکستان کے موقع پر مسلح افواج کی پریڈ کے موقع پر خطاب

بدھ 23 مارچ 2016 13:12

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔23 مارچ۔2016ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے‘ دشمن جان لے کہ پاکستان کی طرف اٹھنے والی میلی آنکھ سلامت نہیں رہے گی‘ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ‘ مسئلہ کشمیر کا پرامن حل چاہتے ہیں‘ کشمیریوں کی سیاسی‘ سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے‘ پاکستان اسلحے کی دوڑ میں شامل نہیں‘ حربی سامان اپنے دفاع کے لئے ہے‘ دہشت گردی اور انتہا پسندی کی صورت میں نئے دشمن کا سامنا ہے‘ شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب آخری مراحل میں داخل ہوگیا‘ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا۔

وہ بدھ کو یوم پاکستان کے موقع پر شکر پڑیاں پریڈ گراؤنڈ میں مسلح افواج کی مرکزی پریڈ سے خطاب کررہے تھے۔

(جاری ہے)

صدر نے کہا کہ 23مارچ ہماری نظریاتی پہچان کا دن ہے‘ پاکستانی قوم کے جری جوانوں کا حوصلہ اور آلات حرب کی نمائش اس پریڈ کی روح ہے جس سے یہ پیغام ملتا ہے کہ افواج پاکستان پیشہ ورانہ اہلیت میں کسی سے کم نہیں اور دفاع وطن کے لئے ان کے جذبے پہاڑوں سے بھی بلند ہیں، یہ بانیان پاکستان کا آہنی عزم اورقوم کا بے مثال جذبہ تھا کہ جس کی قوت سے محض ایک قرارداد خیال سے حقیقت میں تبدیل ہوئی۔

مملکت خداداد پاکستان کا قیام عمل میں آیا اور بے سرو سامانی کے عالم میں سفر شروع کرنے والا یہ ملک اقوام عالم میں اپنی حیثیت تسلیم کرانے میں کامیاب ہوا۔انھوں نے کہا کہ دشمن کا خیال تھا کہ یہ نوزائیدہ ملک زیادہ عرصے تک نہ چل سکے گا لیکن دنیا نے دیکھا کہ آج ایک مسلمہ ایٹمی طاقت ہونے کے ساتھ ساتھ روایتی دفاع کے معاملے میں بھی خود انحصاری کی منازل طے کر چکا ہے جس سے خطے میں دفاعی توازن بھی قائم ہوا ہے اور ہمارے اس عزم کا بھی اعادہ ہوا ہے کہ عالمی امن و سلامتی کے لئے پاکستان اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم یہ بھی واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ہمارا اسلحہ و سازو سامان صرف دفاعی سلامتی کے لئے ہے، ہم کبھی ہتھیاروں کی دوڑ میں شریک ہوئے اور نہ ہوں گے لیکن مادر وطن کے دفاع کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا اور اس مقصد کے لئے مسلح افواج کی ہر ضرورت پوری کی جائے گی کیونکہ اس عہد میں جدید سازو سامان سے لیس اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے اعتبار سے مضبوط افواج اور بقا قوموں کی سلامتی کے لئے ناگزیر ہو چکی ہیں۔

صدر نے کہا کہ وطن عزیز کو دشمن کی جارحیت کا کئی بار سامنا کرنا پڑا جس کا ہمیشہ دندان شکن جواب دیا گیا لیکن آج دہشت گردی اور انتہا پسندی کی صورت میں ہمیں ایک نئے دشمن کا سامنا ہے جو ہماری سلامتی اور بقا ہی نہیں بلکہ ترقی کا راستہ بھی روک دینا چاہتا ہے لیکن پاکستانی قوم اور مسلح افواج نے بے مثال قربانیاں دے کر اس محاذ پر شاندار کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

جس کے نتیجے میں شمالی وزیرستان میں آپریشن آخری مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، یہ علاقہ بہت جلد دہشت گردوں سے پاک ہو جائے گا لیکن ہماری منزل پورے پاکستان سے بدامنی اور دہشت گردی کا خاتمہ ہے۔ آپریشن ضرب عضب اس وقت تک جاری رہے گا جب تک آخری دہشت گرد کا صفایا نہیں ہو جاتا۔انھوں نے کہا کہ آج کا دن ہمیں ان عظیم مقاصد کی یاد دلاتا ہے جن کے لئے قائد اعظم محمد علی جناح اور دیگر قائدین نے یہ وطن حاصل کیا۔

آج ہمیں اس بات کا جائزہ بھی لینا ہے کہ وہ مقاصد کس حد تک پورے ہو سکے جن کے لئے پاکستان کا قیام عمل میں آیا تھا۔ ہمارے مسائل کی اہم وجہ میرٹ کی پامالی، نا انصافی، اقربا پروری اور قانون کے عدم احترام سمیت ایسی کئی دیگر معاشرتی برائیاں رہی ہیں جن کے سدباب کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ جہالت کے خاتمے، تعلیم و تحقیق کے فروغ اور عوام کو سماجی انصاف کی فراہمی کے لئے بھی سنجیدگی سے کام کیا جا رہا ہے تاکہ ہماری نئی نسل دور جدید کے تقاضوں پر پوری اتر سکے اور ترقی کے ثمرات عام آدمی تک پہنچائیں جا سکیں۔

قیام پاکستان کے حقیقی مقاصد کے حصول اور وطن عزیز کو صحیح معنوں میں اسلامی فلاحی مملکت بنانے کا یہی طریقہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ موجودہ حکومت قوم کو درپیش مسائل کا ادراک رکھتی ہے اور ان کے حل کے لئے سنجیدگی سے کام کر رہی ہے جس کے نتیجے میں قومی ترقی اور خوشحالی کا سفر تیزی سے جاری ہے۔ وہ دن دور نہیں جب ہم صحیح معنوں میں ایک جمہوری طاقتور خوشحال اور ترقی یافتہ معاشرے کی تشکیل میں کامیاب ہو جائیں گے۔

صدر نے کہا کہ ہم امن پسند قوم ہیں اور اس مقصد کے لئے ہم نے بہت قربانیاں دیں ہیں، افواج پاکستان نے اقوام متحدہ کی درخواست پر کانگو، سومالیہ، سیرا لیون، بوسنیا، ہیٹی اور سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں قیام امن کے لئے جو شاندار کردار ادا کیا ہے ہمیں اس پر فخر ہے اور خوشی ہے کہ دنیا ہماری خدمات کا اعتراف کرتی ہے۔ پاکستان انسانیت کو دہشت گردی اور جنگوں کے عفریت سے نجات دلانے کے لئے اپنا کردار جاری رکھے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایک امن پسند ملک کی حیثیت سے پاکستان دنیا کے تمام ممالک اور بالخصوص اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کا خواہش مند ہے لیکن ہماری طرف سے امن کی اس خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ واضح کرتا ہوں کہ جذبہ ایمان سے سرشار پاکستان کی مسلح افواج دفاع وطن کے مقدس فریضے کی ادائیگی کے لئے ہمہ وقت تیار اور مستعد ہیں کیونکہ اللہ تعالی کی تائید و نصرت پر ایمان ان کا سب سے بڑا ہتھیار ہے۔

دشمن جان لے کہ عرض پاک کی طرف اٹھنے والی کوئی میلی آنکھ سلامت نہیں رہ سکے گی۔ اس کے ساتھ ہی یہ بھی واضح کردینا چاہتا ہوں کہ ایک ذمہ دار ملک کی حیثیت سے ہم اپنے وسائل عوام کی ترقی اور خوشحالی کے لئے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ ہماری ایٹمی صلاحیت کو بھی اسی تناظر میں دیکھا جائے اور ان معاملات میں پاکستان پر تنقید بلا جواز ہے۔ صدر نے کہا کہ کشمیر ہماری شہ رگ ہے اور ہم اس مسئلے کا پر امن حل چاہتے ہیں، اس سلسلے میں پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت ہمیشہ جاری رکھے گا۔