پاکپتن یو نیورسٹی بنائے بغیر اس علا قہ کی تر قی کا خواباحمقوں کی جنت میں رہنے کے مترادف ہے ، سعید احمد چشتی

Zeeshan Haider ذیشان حیدر منگل 22 مارچ 2016 19:27

پاکپتن (اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔ آئی پی اے ۔۔ 22 مارچ۔2015ء) یونیورسٹی بنا ؤ تحریک کے کنوینئر پیر محمد سعید احمد چشتی نے کہا ہے کہ پاکپتن یو نیورسٹی کا قیام عمل میں لا ئے بغیر اس علا قہ کی تر قی کا خواب دیکھنا احمقوں کی جنت میں رہنے کے مترادف ہے ۔ ایک اخبا ری بیا ن میں انہوں نے کہا کہ پاکپتن کے لو گوں کو اعلیٰ تعلیم سے محروم رکھ کر اس جدید دور میں جاگیر داروں اورسر ما یہ داروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پرائیوئٹ طور پر قائم اداروں کی فیسیں اتنی زیا دہ ہیں کہ غریب یا متو سط طبقہ سے تعلق رکھنے والا شخص اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم دلا نے کا سوچ بھی نہیں سکتا ۔انہوں نے کہا کہ متوسط بطقہ کے لوگوں کے لیے گو رنمنٹ کے ادارے غنیمت ہو تے ہیں لیکن بد قسمتی سے پاکپتن میں یونیورسٹی لیول کا کوئی بھی ادارہ کام نہیں کررہا جس سے اس علاقہ میں تر قی کی رفتار انتہائی سست ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہ گورنمنٹ فریدیہ پوسٹ گریجویٹ کالج میں ایم اے کی کلاسز کے نام پر غریبوں کا مذاق اڑایا جا رہا ہے کیونکہ کالج میں اکنامکس اور انگلش میں ایم اے کی کلا سز کا آغاز تو کر دیا گیا ہے لیکن ان کلا سز کے لیے نئی فیکلٹی منظور نہیں کی گئی جس کی وجہ سے یہ کالج مطلوبہ نتائج نہیں دے رہا بلکہ اس سے ڈگری لیول پر بھی طلبہ کا نقصان ہو رہاہے ۔انہوں نے کہا کہ فریدیہ کالج میں فی الفور منظور شدہ چاروں مضامین میں ایم اے کی کلا سز کا آغاز کیا جا ئے اور کالج میں اساتذہ کی کمی کو دور کر کے ماسٹر لیول تک پر وفیسر کی نئی آسامیاں منظور کی جائیں۔