اگرسیکولر کا نعرہ لگتا تو پاکستان کبھی نہ بنتا، افسوس دو قومی نظریہ کی جگہ آج نظریہ ضرورت نے لے لی‘پروفیسر ساجد میر

منگل 22 مارچ 2016 12:53

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔22 مارچ۔2016ء) امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ دو قومی نظریہ کی جگہ آج نظریہ ضرورت نے لے لی ہے، موجودہ حالات میں دوقومی نظریہ دم توڑتا دکھائی دے رہا ہے،اگرسیکولر کا نعرہ لگتا تو پاکستان کبھی نہ بنتا، نظریہ پاکستان اسلامی تعلیمات کا آئینہ دار ہے جسکی حفاظت ہر پاکستان کا فرض ہے مگر بدقسمتی سے اب پاکستان میں اسلامی سوچ پر پہرے بٹھانے کی کوشش کی جارہی ہے،یہاں مسٹر اور ملا کی تقسیم اور لبرل ازم کی باتیں ہورہی ہیں،قائد اعظم اور علامہ اقبال پاکستان کو اسلامی ریاست بنانا چاہتے تھے ان کی سوچ اسلامی فلسفے اور تعلیمات کے عین مطابق تھی۔

اس امر کا اظہار انہوں نے مرکزی دفتر میں یوم پاکستان کے سلسلے میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ23 مارچ ہماری تاریخ کا انمول دن ہے۔اس دن ہمیں ملک کو ترقی یافتہ، پرامن اور دنیا ئے عالم میں معزز بنانے کا عہد کرنا ہو گا۔ برصغیر کے مسلمانوں نے اس دن ایک آزاد وطن کا خواب دیکھا تھا۔انگریزں اور ہندووں کے مظالم کے ستائے ہوئے لوگوں نے آزاد فضاؤں میں سانس لینے کی خواہش کا اظہار کیا تھا،مگر آج انگریزی اور ہندی تہذیب کا کلچر عام ہو رہا ہے، ذرائع ابلاغ کے ذریعے نئی نسل کو دینی اور مشرقی اقدار سے دور کیا جارہا ہے۔

تحفظ خواتین جیسے بل لاکر ہمارے خاندانی نظام پر کاری ضرب لگائی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دن ہمیں اس وعدے کی پاسداری کی یاد دلاتا ہے کہ جب ہمارے بزرگوں نے آنیوالے نسلوں کو آزادی کی نعمت سے مالا مال کرنے کے لیے قربانیوں کی داستان رقم کی تھی۔ سب کی زبان پر صرف ایک ہی نعرہ تھا کہ پاکستان کا مطلب کیا۔ لا الہ الا اللہ اور اسی نعرے کی گونج میں آزادی کا یہ سفر شروع ہوا تھا۔

انہوں نے کہا کہ آج کے دن وسیع تر قومی مفاد کی خاطر ہمیں اپنی سیاسی ریشہ دوانیوں کو بھلا کر پھر سے متحد ہونا ہوگا۔ 76 برس گزر جانے کے بعد ہمیں تجدید عہد وفا کرتے ہوئے قرارداد پاکستان کے اغراض و مقاصد کی تکمیل اور قائدواقبال کے خواب کو عملی جامہ پہنانے کے لئے پھر سے ایک قوم بننا ہوگا۔تقریب سے مرکزی ناظم اعلی ڈاکٹر حافظ عبدالکریم، مولانا نعیم بٹ، ڈاکٹر عبدالغفور راشد، حافظ بابر فاروق رحیمی، مولانا عبدالباسط شیخوپوری، حاجی نذیر انصاری، حاجی عبدالرزاق،حافظ عثمان شاکر ودیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔

متعلقہ عنوان :