جنوبی ایشیاء میں امن و سلامتی اور ترقی و خوشحالی کیلئے مسئلہ کشمیر کا پائیدار حل ناگزیر ہے، سارک رکن ممالک کے طلباء

پیر 21 مارچ 2016 14:45

سرینگر ۔ 21 مارچ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔21 مارچ۔2016ء) سارک کے رکن ممالک کے طالب علموں نے تنظیم کے رہنماؤں پر زوردیا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ایک مشترکہ پلیٹ فورم پر اکٹھے ہوں۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کشمیر یونیورسٹی میں پوسٹ گریجویشن مکمل کرنے والے سارک کے رکن ملکوں کے9 طلباء نے سرینگر میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ جنوبی ایشیاء میں امن و سلامتی اور ترقی و خوشحالی کیلئے مسئلہ کشمیر کا پائیدار حل ناگزیر ہے۔

انہوں نے جموں وکشمیر کیلئے امن کے سفیر بننے اور بھارتی ذرائع ابلاغ کے منفی پروپیگنڈہ سے پیدا ہونیوالے منفی تاثر کو تبدیل کرنے کا عزم ظاہر کیا ۔ طالب علموں نے کہاکہ کشمیر کی خوشگوار یادیں لئے اپنے ملکون کو واپس جارہے ہیں اور وہ کشمیر جنت نظیر کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں۔

(جاری ہے)

افغانستان ، بنگلہ دیش ، نیپال اور بھوٹان سے تعلق رکھنے والے طالب علموں نے انٹرویوکے دوران وادی کشمیرمیں اپنے قیام کے بارے میں بتاتے ہوئے کہاکہ وہ اپنے ملکوں میں کشمیر کے سفیر ہوں گے۔

بنگلہ دیش کی طالبہ سبرنہ دھر نے کہاکہ ہم کشمیرمیں ایک خاندان کی طرح رہے اور کئی کشمیری طالب علم ہمارے دوست بھی بنے ۔ انہوں نے کہاکہ کشمیرمیں قیام کے دوران انہیں مقبوضہ کشمیر اورسکے عوام کے بارے میں جاننے کا موقع ملا جس سے اس خطے کے بارے میں انکا منفی تاثر دور ہو گیا ہے ۔ نیپال کی اندو دھند گنا نے کہاکہ کشمیر آنے سے قبل انکے رشتہ داروں اور دوستوں نے بتایا تھا کہ کشمیر رہنے کیلئے کوئی اچھی جگہ نہیں تاہم انہوں نے یہاں آکر بہت کچھ سیکھا ہے اور لوگوں اور علاقے کے بارے میں جانا ہے ۔

چٹا گانگ بنگلہ دیش کی تن جینا احمد نے بتایا کہ انہیں امید ہے مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کیا جائے گا ۔ نیپال کے بشنو پوکھارل نے کہاکہ کشمیر جنت نظیر میں قائم بھارتی فوج کے کیمپ نہیں ہونے چاہئیں۔ نیپال کے روزنامے ”انا پورناپوسٹ“ سے وابستہ ایک صحافی نے کہاکہ بھارتی میڈیا نے کشمیر اور اسکے عوام کے خلاف منفی پروپیگنڈہ کے ذریعے کشمیر کے بارے میں تاثر کو نقصان پہنچایاہے۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر کے بارے میں مثبت تاثر کو فروغ دینے کیلئے سوشل میڈیا کو استعمال کیا جانا چاہیے۔